سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
196. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ
196. باب: بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی فضیلت۔
Chapter: What was narrated concerning praying in the Mosque of Baitil-Maqdis (Jerusalem)
حدیث نمبر: 1407
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن عبد الله الرقي ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا ثور بن يزيد ، عن زياد بن ابي سودة ، عن اخيه عثمان بن ابي سودة ، عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: قلت: يا رسول الله، افتنا في بيت المقدس، قال:" ارض المحشر والمنشر، ائتوه فصلوا فيه، فإن صلاة فيه كالف صلاة في غيره"، قلت: ارايت إن لم استطع ان اتحمل إليه، قال:" فتهدي له زيتا يسرج فيه، فمن فعل ذلك فهو كمن اتاه".
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَخِيهِ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ مَيْمُونَةَ مَوْلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفْتِنَا فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، قَالَ:" أَرْضُ الْمَحْشَرِ وَالْمَنْشَرِ، ائْتُوهُ فَصَلُّوا فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاةً فِيهِ كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهِ"، قُلْتُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَتَحَمَّلَ إِلَيْهِ، قَالَ:" فَتُهْدِي لَهُ زَيْتًا يُسْرَجُ فِيهِ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَهُوَ كَمَنْ أَتَاهُ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کو بیت المقدس کا مسئلہ بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو حشر و نشر کی زمین ہے، وہاں جاؤ اور نماز پڑھو، اس لیے کہ اس میں ایک نماز دوسری مسجدوں کی ہزار نماز کی طرح ہے میں نے عرض کیا: اگر وہاں تک جانے کی طاقت نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم تیل بھیج دو جسے وہاں کے چراغوں میں جلایا جائے، جس نے ایسا کیا گویا وہ وہاں گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 14 (457)، (تحفة الأشراف: 18087، ومصباح الزجاجة: 497)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/463) (منکر)» ‏‏‏‏ (بوصیری نے کہا کہ بعض حدیث کو ابوداود نے روایت کیا ہے، شیخ البانی نے اس حدیث کو پہلے (صحیح ابو داود 68) میں رکھا تھا، بعد میں اسے ضعیف ابی داود میں رکھ دیا، ابوداود کی روایت میں بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی فضیلت کا ذکر نہیں ہے، وجہ نکارت یہ ہے کہ زیتون کا تیل فلسطین میں ہوتا ہے، حجاز سے اسے بیت المقدس بھیجنے کا کیا مطلب ہے؟ نیز صحیح احادیث میں مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ہزار نمازوں ہے، جب کہ بیت المقدس کے بارے میں یہ ثواب صحاح میں نہیں وارد ہوا ہے)

It was narrated that Maimunah the freed (female) slave of the Prophet (ﷺ) said: I said: “O Messenger of Allah, tell us about Baitil- Maqdis.” He said: “It is the land of the Resurrection and the Gathering. Go and pray there, for one prayer there is like one thousand prayers elsewhere.” I said: “What if I cannot travel and go there?” He said: “Then send a gift of oil to light its lamps, for whoever does that is like one who goes there.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
سنن أبي داود (457)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 427
   سنن أبي داود457ميمونة بنت سعدائتوه فصلوا فيه إن لم تأتوه وتصلوا فيه فابعثوا بزيت يسرج في قناديله
   سنن ابن ماجه1407ميمونة بنت سعدأرض المحشر والمنشر ائتوه فصلوا فيه فإن صلاة فيه كألف صلاة في غيره إن لم أستطع أن أتحمل إليه قال فتهدي له زيتا يسرج فيه فمن فعل ذلك فهو كمن أتاه



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.