حدثنا إسماعيل بن بشر بن منصور ، حدثنا عمر بن علي ، عن حجاج ، عن سليط بن عبد الله الطهوي ، عن ذهيل بن عوف بن شماخ الطهوي ، حدثنا ابو هريرة ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، إذ راينا إبلا مصرورة بعضاه الشجر، فثبنا إليها، فنادانا رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجعنا إليه، فقال:" إن هذه الإبل لاهل بيت من المسلمين هو قوتهم ويمنهم بعد الله ايسركم لو رجعتم إلى مزاودكم فوجدتم ما فيها قد ذهب به اترون ذلك عدلا"، قالوا: لا، قال:" فإن هذا كذلك"، قلنا: افرايت إن احتجنا إلى الطعام والشراب؟، فقال:" كل ولا تحمل واشرب ولا تحمل". حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سَلِيطِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطُّهَوِيِّ ، عَنْ ذُهَيْلِ بْنِ عَوْفِ بْنِ شَمَّاخٍ الطُّهَوِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، إِذْ رَأَيْنَا إِبِلًا مَصْرُورَةً بِعِضَاهِ الشَّجَرِ، فَثُبْنَا إِلَيْهَا، فَنَادَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْإِبِلَ لِأَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ هُوَ قُوتُهُمْ وَيُمْنُهُمْ بَعْدَ اللَّهِ أَيَسُرُّكُمْ لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى مَزَاوِدِكُمْ فَوَجَدْتُمْ مَا فِيهَا قَدْ ذُهِبَ بِهِ أَتُرَوْنَ ذَلِكَ عَدْلًا"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَإِنَّ هَذَا كَذَلِكَ"، قُلْنَا: أَفَرَأَيْتَ إِنِ احْتَجْنَا إِلَى الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ؟، فَقَالَ:" كُلْ وَلَا تَحْمِلْ وَاشْرَبْ وَلَا تَحْمِلْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ اتنے میں ہم نے خاردار درختوں کی آڑ میں ایک اونٹنی دیکھی، جس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے تو اس ہم (کا دودھ دوہنے کے لیے) اس کی طرف لپکے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو آواز دی تو ہم آپ کی طرف پلٹ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اونٹنی کسی مسلمان گھرانے کی ہے، اور یہی ان کی روزی ہے، اور اللہ تعالیٰ کے بعد یہی ان کے لیے خیر و برکت کی چیز ہے، کیا تم اس بات کو پسند کرو گے کہ تم اپنے توشہ دانوں کے پاس واپس آؤ تو جو کچھ ان میں ہے اس سے ان کو خالی پاؤ، کیا تم اس کو انصاف سمجھو گے“؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس یہ بھی ایسا ہی ہے“، ہم نے عرض کیا: اگر ہم کھانے پینے کے حاجت مند ہوں تو کیا تب بھی یہی حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی حالت میں) کھا پی لو لیکن اٹھا کر نہ لے جاؤ“۱؎۔
تخریج الحدیث: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12892، ومصباح الزجاجة: 807)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/405) (ضعیف) لأن ھذا السند فیہ سلیط بن عبد اللہ، قال فیہ البخاری: إسنادہ لیس بالقائم وحجاج بن أرطاة مدلس وقد رواہ بالعنعنة۔»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ اونٹنی ان کی توشہ دان ہیں، اس کے تھن میں ان کے کھانے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سليط و ذهيل مجهولان (تقريب: 2521،1843) وحجاج بن أرطاة: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 461