سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
12. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي الدَّيْنِ
12. باب: قرض کی شناعت اور اس پر وعید کا بیان۔
Chapter: Stern Warning Concerning Debt
حدیث نمبر: 2412
Save to word اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن معدان بن ابي طلحة ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال:" من فارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث دخل الجنة من الكبر والغلول والدين".
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ مِنَ الْكِبْرِ وَالْغُلُولِ وَالدَّيْنِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی روح بدن سے جدا ہوئی اور وہ تین چیزوں غرور (گھمنڈ) خیانت اور قرض سے پاک ہو، تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/السیر 21 (1573)، (تحفة الأشراف: 2114)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/276، 281، 282)، سنن الدارمی/البیوع 52 (2634) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1573)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 466
   جامع الترمذي1573ثوبان بن بجددفارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث الكنز الغلول الدين دخل الجنة
   جامع الترمذي1572ثوبان بن بجددمات وهو بريء من ثلاث الكبر الغلول الدين دخل الجنة
   سنن ابن ماجه2412ثوبان بن بجددمن فارق الروح الجسد وهو بريء من ثلاث دخل الجنة من الكبر الغلول الدين

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2412 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2412  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث میں مذکورتینوں گناہ بہت بڑے گناہ ہیں۔

(2)
کبیرہ گناہوں کا مرتکب اگراللہ نے پہلے پہل معاف نہ کیے، جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا حتی کہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت لے۔
یہ سزا سیکڑوں سال طویل بھی ہوسکتی ہے جب کہ جہنم کی ایک سکینڈ کی سزا بھی ناقابل برداشت ہے۔

(3)
نبئ اکرم ﷺ نے تکبر کی تعریف ان الفاظ میں فرمائی ہے:
(الکِبَرُ بَطَرُ الْحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ)
 (صحیح مسلم، الایمان، باب تحریم الکبر وبیانه، حدیث: 91)
 تکبر، حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔

(4)
مال غنیمت مسلمانوں کا مشترکہ حق ہوتا ہے۔
جب تقسیم کرکے ہرمجاہد کو اس کا حصہ د ے دیا جائے تو وہ ان کی جائز ملکیت بن جاتا ہے۔
تقسیم سے پہلے معمولی سی چیز لینا بھی حرام ہے، اسی طرح قوم کی اجتماعی ملکیت میں ناجائز تصرف کرنا یا اسے نقصان پہنچانا بھی کبیرہ گناہ ہے جیسے قومی خزانے کےمال کو اپنی ضروریات پرخرچ کر لینا۔
مسجد مدرسہ یا کسی دینی یا دنیاوی تنظیم کافنڈ انھی مصارف پرخرچ ہونا چاہیے جن کےلیے وہ اکٹھا کیا جاتا ہے، اگرکوئی عہدے دار ان کے علاوہ کسی اورمصرف میں خرچ کرتا ہے توخیانت ہے۔

(5)
قرض جان بوجھ کرادا نہ کرنا بھی اتنا ہی بڑا گناہ ہے لہٰذا اس سے بھی اجتناب کرنا فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2412   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1573  
´مال غنیمت میں خیانت کرنے کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔`
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے جسم سے روح نکلی اور وہ تین چیزوں یعنی کنز، غلول اور قرض سے بری رہا، وہ جنت میں داخل ہو گا ۱؎۔ سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح اپنی روایت میں «الكنز» بیان کیا ہے اور ابو عوانہ نے اپنی روایت میں «الكبر» بیان کیا ہے، اور اس میں «عن معدان» کا ذکر نہیں کیا ہے، سعید کی روایت زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1573]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کنز:
وہ خزانہ ہے جو زمین میں د فن ہو اور اس کی زکاۃ ادا نہ کی جاتی ہو۔

غلول:
مال غنیمت میں خیانت کرنا۔

نوٹ:
(الکنزکا لفظ شاذ ہے،
دیکھئے:
الصحیحة رقم: 2785)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1573   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.