ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن میں سے ہر ایک کی مدد کرنا اللہ پر حق ہے، ایک وہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ کا غازی ہو، دوسرے وہ مکاتب جو بدل کتابت ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تیسرا وہ شخص جو پاک دامن رہنے کے ارادے سے نکاح کرے“۱؎۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2518
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) «مکاتبت» ایک معاہدہ ہےجوغلام اور اس کے آقا کے درمیان ہوتا ہے کہ ایک متعین مدت میں غلام اتنی رقم کما کر آقا کو دے دے گا۔ جب رقم کی ادائیگی مکمل ہو جائے گی غلام آزاد ہو جائے گا۔
(2) کما کر آزادى حاصل کرنے سے معلوم ہوتا ہے یہ غلام آزاد ہونے کے بعد بھی اپنے پاؤں پرکھڑا ہو کر باعزت زندگی گزار سکے گا خاص طورپر جب کہ وہ وعدہ کی پاسداری کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کےلیے آسانی فرما دیتا ہے اور اپنے خلوص اورمحنت کی بدولت وہ آزادی حاصل کر لیتا ہے۔
(3) غلام کو آزاد کرنا بہت بڑی نیکى ہے۔ وہ اگرمکاتبت کےطور ہو تب بھی بڑی نیکی ہے لیکن اگر بلامعاوضہ آزاد کر دیا جائے تواس نیکی کا درجہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
(4) جہاد اگر خلوص نیت سے ہو تبھی اسے فی سبیل اللہ قراردیا جا سکتا ہے۔ اگرجہاد کے دوران شرعی آداب کو ملحوظ رکھا جائے تواللہ کی نصرت وتائید ضرور حاصل ہوتی ہے۔
(5) پاک دامنی اسلامی معاشرے کا نمایاں وصف ہے جس کو قائم رکھنے کا ایک بڑا ذریعہ نکاح ہے اگرچہ نکاح کے اور بھی بڑے فوائد ہیں لیکن بے حیائی سے بچاؤ اورپاک دامنی کا حصول اس کا بنیادی مقصد ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2518