سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
37. بَابُ : فَضْلِ مَنْ تَكَلَّمَ بِالْحَقِّ عِنْدَ إِمَامٍ جَائِرٍ
37. باب: ظالم حکمراں کے پاس حق بات کہنے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The One Who Speaks The Truth Before An Unjust Ruler
حدیث نمبر: 4214
Save to word اعراب
اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرحمن، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، عن طارق بن شهاب، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم وقد وضع رجله في الغرز، اي الجهاد افضل؟، قال:" كلمة حق عند سلطان جائر".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ، أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ".
طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ ۱؎ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور وہ یا آپ اپنا پیر رکاب میں رکھے ہوئے تھے، کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظالم حکمراں کے پاس حق اور سچ کہنا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4983)، مسند احمد (4/314، 315) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کا شرف تو حاصل ہے مگر آپ سے خود کوئی حدیث نہیں سنی تھی، آپ کی روایت کسی اور صحابی کے واسطہ سے ہوتی ہے، اور اس صحابی کا نام نہ معلوم ہونے سے حدیث کی صحت میں فرق نہیں پڑتا۔ کیونکہ سارے صحابہ کرام ثقہ ہیں اور سند سے معلوم ثقہ، بالخصوص صحابی کا ساقط ہونا حدیث کی صحت میں موثر نہیں، اس لیے کہ سارے صحابہ ثقہ اور عدول ہیں، اس طرح کی حدیث جس میں حدیث نقل کرنے میں صحابی واسطہ صحابی کا ذکر کئے بغیر حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر دے، علمائے حدیث کی اصطلاح میں مرسل صحابی کہتے ہیں، اور مرسل صحابی مقبول و مستفید ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4214 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4214  
اردو حاشہ:
(1) یہ اس لیے افضل جہاد ہے کہ اس میں جان کا جانا یقینی ہوتا ہے، پھر میدان جنگ میں تو آدمی اپنا دفاع بھی کر سکتا ہے جبکہ یہاں وہ بھی ممکن نہیں۔ ہر لحاظ سے ہاتھ بندھے ہوتے ہیں۔ اور پھر برے طریقے سے مارا جاتا ہے۔ ایسے شخص کی حوصلہ افزائی کرنے والا بھی کوئی نہیں ہوتا۔ ملامت کرنے والے زیادہ ہوتے ہیں۔
(2) رکاب میں پاؤں رکھ چکے تھے یعنی اونٹ پر سوار ہو رہے تھے۔
(3) ظالم بادشاہ جو کلمۂ حق کہنے والے کو برداشت نہ کرتا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4214   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.