علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1346
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” قیامت کے روز سب سے زیادہ میرے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر زیادہ درود پڑھنے والے ہوں گے۔“ (ترمذی) ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1346»
تخریج: «أخرجه الترمذي، الصلاة، باب ما جاء في فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:484، وابن حبان (الموارد)، حديث:2389.»
تشریح:
1. قیامت کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت اور قرب کا ذریعہ آپ پر کثرت سے دردو شریف پڑھنا ہے۔
2.اس حدیث سے امام ابن حبان رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ اس میں حضرات محدثین رحمہم اللہ کی عظمت اور شان واضح ہوتی ہے کہ جو بولتے اور لکھتے وقت‘ دن رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھتے ہیں۔
3. درود کے مختلف الفاظ احادیث میں منقول ہیں۔
سب سے افضل‘ درود ابراہیمی ہے جو نماز میں پڑھا جاتا ہے۔
اس کی مزید تفصیل جلاء الأفھام اور القول البدیع میں موجود ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1346