الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
35. باب ذِكْرِ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةَ الْفَتْحِ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:
35. باب: فتح مکہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سورۃ الفتح پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، ووكيع ، عن شعبة ، عن معاوية بن قرة ، قال: سمعت عبد الله بن مغفل المزني ، يقول: " قرا النبي صلى الله عليه وسلم عام الفتح في مسير له سورة الفتح على راحلته، فرجع في قراءته "، قال معاوية: لولا اني اخاف ان يجتمع علي الناس، لحكيت لكم قراءته.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ ، يَقُولُ: " قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فِي مَسِيرٍ لَهُ سُورَةَ الْفَتْحِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَرَجَّعَ فِي قِرَاءَتِهِ "، قَالَ مُعَاوِيَةُ: لَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ يَجْتَمِعَ عَلَيَّ النَّاسُ، لَحَكَيْتُ لَكُمْ قِرَاءَتَهُ.
عبداللہ بن ادریس اور وکیع نے شعبہ سے اور انھوں نے معاویہ بن قرہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے سفر میں اپنی سواری پر سورہ فتح کی تلاوت فرمائی اور اپنی قراءت میں آواز کو دہرایا۔ معاویہ نے کہا: اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ میرے گرد جمع ہوجائیں گے تو میں تمھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی قراء ت سناتا۔
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال راستہ میں اپنی سواری پر سورہ فتح کی تلاوت فرمائی اور اپنی قراءت میں آواز کو دہرایا۔ معاویہ بن قرۃ کہتے ہیں، اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ میرے گرد جمع ہو جائیں گے تو میں تمھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کی نقل اتار کر سناتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 794
   صحيح البخاري5034عبد الله بن مغفليقرأ على راحلته سورة الفتح
   صحيح البخاري5047عبد الله بن مغفليقرأ وهو على ناقته أو جمله وهي تسير به وهو يقرأ سورة الفتح أو من سورة الفتح قراءة لينة يقرأ وهو يرجع
   صحيح البخاري4281عبد الله بن مغفللولا أن يجتمع الناس حولي لرجعت كما رجع
   صحيح البخاري4835عبد الله بن مغفلقرأ النبي يوم فتح مكة سورة الفتح فرجع فيها قال معاوية لو شئت أن أحكي لكم قراءة النبي لفعلت
   صحيح البخاري7540عبد الله بن مغفلعلى ناقة له يقرأ سورة الفتح قال فرجع فيها قال ثم قرأ معاوية يحكي قراءة ابن مغفل وقال لولا أن يجتمع الناس عليكم لرجعت كما رجع ابن مغفل يحكي النبي فقلت لمعاوية كيف كان ترجيعه قال آ آ آ ثلاث مرات
   صحيح مسلم1853عبد الله بن مغفلقرأ النبي عام الفتح في مسير له سورة الفتح على راحلته فرجع في قراءته
   صحيح مسلم1854عبد الله بن مغفلرأيت رسول الله يوم فتح مكة على ناقته يقرأ سورة الفتح
   سنن أبي داود1467عبد الله بن مغفليقرأ بسورة الفتح وهو يرجع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1467  
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1467]
1467. اردو حاشیہ: صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار [صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540]
ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1467   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1853  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ترجیع تکرار یا دہرانے کو کہتے ہیں چونکہ آپﷺ سواری پر تھے اس لیے آواز میں زیرو بم پیدا ہوتا تھا سواری کی حرکت سے آواز میں لرزش پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ حسنِ صوت میں اضافہ ہوتا ہے اور سننے والے کو لذت و سرور حاصل ہوتا ہے آپﷺ کی آواز اور ترجیع سے عجیب کیفیت پیدا ہوئی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1853   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.