الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
30. باب فَضْلِ الصِّيَامِ:
30. باب: روزے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش . ح وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن الاعمش . ح وحدثنا ابو سعيد الاشج واللفظ له، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر امثالها إلى سبعمائة ضعف، قال الله عز وجل: " إلا الصوم فإنه لي، وانا اجزي به، يدع شهوته وطعامه من اجلي، للصائم فرحتان: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فيه اطيب عند الله من ريح المسك ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَة ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فِيهِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ".
اعمش نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہاؒ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ؒابن آدم کا ہر عمل بڑھا یا جا تا ہے۔نیکی دس گنا سے ساتھ سو گنا تک (بڑھا دی جا تی ہے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: سوائے روزے کے (کیونکہ) وہ (خالصتاً) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔وہ میری خاطر اپنی خواہش اور اپنا کھا نا پینا چوڑ دیتا ہے۔روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اس کے (روزہ) افطار کرنے کے وقت کی اور (دوسری) خوشی اپنے رب سے ملا قات کے وقت کی۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسند یدہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے ہر اچھے عمل کا اجر دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے مگر روزہ کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا میری خاطر بندہ اپنی خواہش اور اپنا کھانا پینا چھوڑتا ہے روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں ایک مسرت افطار کے وقت اور دوسری مسرت اللہ کی بارگاہ میں شرف باریابی کے وقت اور اس کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1151
   صحيح البخاري7492عبد الرحمن بن صخرالصوم لي وأنا أجزي به يدع شهوته وأكله وشربه من أجلي الصوم جنة للصائم فرحتان فرحة حين يفطر فرحة حين يلقى ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري5927عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري7538عبد الرحمن بن صخرلكل عمل كفارة الصوم لي وأنا أجزي به خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح البخاري1894عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة لا يرفث ولا يجهل إن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم مرتين خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك يترك طعامه وشرابه وشهوته من أجلي الصيام لي وأنا أجزي به والحسنة بعشر أمثالها
   صحيح البخاري1904عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك للصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح إذا لقي ربه
   صحيح مسلم2707عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فيه أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح مسلم2703عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم يوما صائما فلا يرفث ولا يجهل إن امرؤ شاتمه أو قاتله فليقل إني صائم إني صائم
   صحيح مسلم2705عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   صحيح مسلم2704عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به خلفة فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   صحيح مسلم2706عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث يومئذ ولا يسخب إن سابه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك للصائم فرحتان
   جامع الترمذي764عبد الرحمن بن صخركل حسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف الصوم لي وأنا أجزي به الصوم جنة من النار خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك وإن جهل على أحدكم جاهل وهو صائم فليقل إني صائم
   سنن أبي داود2363عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة إذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل إن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل إني صائم إني صائم
   سنن النسائى الصغرى2218عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صيام أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن شاتمه أحد أو قاتله فليقل إني صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك للصائم فرحتان يفرحهما إذا أفطر فرح بفطره
   سنن النسائى الصغرى2219عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به الصيام جنة إذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يصخب إن شاتمه أحد أو قاتله فليقل إني امرؤ صائم خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2220عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم له إلا الصيام هو لي وأنا أجزي به خلفة فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2221عبد الرحمن بن صخركل حسنة يعملها ابن آدم فله عشر أمثالها إلا الصيام لي وأنا أجزي به
   سنن النسائى الصغرى2217عبد الرحمن بن صخرما من حسنة عملها ابن آدم إلا كتب له عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف إلا الصيام إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي الصيام جنة للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2231عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   سنن النسائى الصغرى2216عبد الرحمن بن صخرالصيام لي وأنا أجزي به الصائم يفرح مرتين عند فطره يوم يلقى الله خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن النسائى الصغرى2230عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة
   سنن ابن ماجه3823عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف له الحسنة بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به
   سنن ابن ماجه1638عبد الرحمن بن صخركل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر أمثالها إلى سبعمائة ضعف ما شاء الله إلا الصوم إنه لي وأنا أجزي به يدع شهوته وطعامه من أجلي للصائم فرحتان فرحة عند فطره فرحة عند لقاء ربه خلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسك
   سنن ابن ماجه1691عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم صوم أحدكم فلا يرفث ولا يجهل إن جهل عليه أحد فليقل إني امرؤ صائم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم246عبد الرحمن بن صخرالصيام جنة، فإذا كان احدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله او شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم
   مسندالحميدي1040عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1044عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم يوما صائما، فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ شاتمه أو قاتله، فليقل إني صائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 246  
´روزے کی فضیلت`
«. . . 342- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الصيام جنة، فإذا كان أحدكم صائما فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ قاتله أو شاتمه فليقل: إني صائم، إني صائم. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو فحش بات نہ کہے اور نہ جہالت کی بات کہے، اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالیاں دے تو یہ کہہ دے میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 246]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1894، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ روزے کے تقاضے پورے کرنے والے مسلمان، روزے کی حالت میں برائیوں سے اس طرح محفوظ رہتے ہیں جس طرح ڈھال کے ذریعے سے مخالف کی تلوار وغیرہ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔
➋ قیامت کے دن روزے جہنم کی آگ سے بچائیں گے۔
➌ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: آپ مجھے کوئی حکم دیں جسے میں (مضبوطی سے) پکڑ لوں۔ آپ نے فرمایا: «عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ۔» تو روزے رکھ، کیونکہ ان جیسا کوئی (عمل) نہیں ہے۔ [سنن النسائي 4/165 ح2222 وسنده صحيح وصححه ابن حبان: 929 وابن حجر فى فتح الباري 4/104، تحت ح1894]
➍ روزے کی حالت میں ممنوعہ کاموں میں سے بعض کا ارتکاب روزے کو ختم کر سکتا ہے اور اس کے ثواب کو بھی ملیامیٹ کرسکتا ہے لہٰذا ہر قسم کے ممنوعہ امور سے مکمل اجتناب کرنا ضروری ہے۔
➎ دن کو روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع جائز نہیں ہے لیکن روزہ افطار کرنے کے بعد رات کو صبح طلوع ہونے سے پہلے تک جائز ہے۔ نیز دیکھئے: [الموطأ حديث: 343]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 342   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1638  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سوائے روزے کے اس لیے کہ وہ میرے لیے خاص ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملنے کے وقت، اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے بہتر ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1638]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
یہ بندوں پر اللہ کا خاص فضل ہے۔
کہ بندہ جو اس کی توفیق سے نیکی کرتا ہے۔
اس کا ثواب صرف ایک نیکی کے برابر دینے کی بجائے بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔
﴿مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾  (الأنعام: 6: 160)
جو شخص نیکی لے کر حاضر ہوا اس کے لئے اس کا دس گنا ہے۔
حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن کی بیان کردہ یہ مقدار کم از کم ہے۔
ثواب اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔

(2)
ثواب کی کثرت کا دارومدار حسن نیت اخلاص اور اتباع سنت پر ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کا ایمان اس قدر عظیم الشان تھا۔
کہ ان کا للہ کی راہ میں دیا ہوا آدھ سیر غلہ بعد والوں کے احد پہاڑ برابر سونا خرچ کرنے سے افضل ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 161)
 اس لئے ہرشخص کے حالات وکیفیات کے مطابق نیکی کی ثواب سینکڑوں گنا تک پہنچ سکتا ہے۔

(3)
عمل وہی قبول ہوتا ہے۔
جو خالص اللہ کی رضا کےلئے کیا گیا ہو۔
ریا اور دکھاوے کی غرض سے کیا جانے والا عمل اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہے۔
چونکہ روزے کا تعلق نیت سے ہوتا ہے۔
اور دوسرے ظاہری اعمال مثلا نماز زکواۃ اور حج وغیرہ کی نسبت روزہ پوشیدہ ہوتا ہے اور اس میں ریا کا شائبہ بھی کم ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے اس کےاجر کو بھی پوشیدہ رکھا گیا ہے۔

(4)
روزے کا اصل فائدہ تبھی حاصل ہوتا ہے۔
جب انسان دل کی غلظ خواہشات پورا کرنے سے پرہیز کرے۔
یعنی جس طرح کھانا کھانے سے پرہیز کرتا ہے۔
اسی طرح جھوٹ اور غیبت وغیرہ سے بھی اجتناب کرے۔

(5)
روزہ کھولتے وقت اس بات کی خوشی ہوتی ہے۔
کہ اللہ کے فضل سے ایک نیک کام مکمل کرنے کی توفیق ملی۔

(6)
قیامت کو خوشی اس لئے ہوگی کہ روزے کا ثواب اس کی توقع سے بڑھ کرملے گا۔
اور اللہ کی رضا حاصل ہوگی۔

(7)
منہ کی بو سے بو مراد ہے۔
جو پیٹ خالی رہنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
چونکہ یہ اللہ کی اطاعت کا ایک کام کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
اس لئے اللہ کو بہت محبوب ہے۔

(8)
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ روزے کی حالت میں شام کے وقت مسواک کرنے سے بچنا چاہیے۔
تاکہ اللہ کی پسندیدہ بو ختم نہ ہوجائے۔
لیکن یہ درست نہیں کیونکہ مسواک سے وہ بو ختم ہوتی ہے۔
جو منہ کی صفائی نہ ہونے کیوجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
معدہ خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بو دوسری ہے۔
اس کا مسواک کرنے یا نہ کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1638   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 764  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے: ہر نیکی کا بدلہ دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے۔ اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ جہنم کے لیے ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگر تم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اور وہ روزے سے ہو تو اسے کہہ دینا چاہیئے کہ میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 764]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزے میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے،
دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہو سکتا ہے لیکن روزے کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا: ((الصَّوْمُ لِيْ وَأَنَا أَجْزِي بِه))
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 764   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2363  
´روزے میں غیبت کی برائی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ (برائیوں سے بچنے کے لیے) ڈھال ہے، جب تم میں کوئی صائم (روزے سے ہو) تو فحش باتیں نہ کرے، اور نہ نادانی کرے، اگر کوئی آدمی اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2363]
فوائد ومسائل:
(1) فحش گوئی اور اعمال جہالت سے مسلمان کو ہر حال میں بچنا چاہیے مگر روزہ دار کو ان سے پرہیز کی بہت زیادہ تاکید ہے۔
چنانچہ زبانی طور پر اپنے مقابل کو بتا دے کہ میں روزے سے ہوں اور غلط طرز عمل کو مزید بڑھنے بڑھانے سے باز رہے۔
بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ یہ بات اپنے دل میں کہے اور اپنے عمل سے ثابت کرے کہ وہ روزے سے ہے۔
لیکن یہ موقف ظاہر نص کے خلاف ہے۔

(2) اور روزے کی حالت میں اس ہدایت پر عمل کرنے ہی سے روزہ ڈھال ہو سکتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2363   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.