الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
85. باب فَضْلِ الْمَدِينَةِ وَدُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِهَا وَتَحْرِيمِ صَيْدِهَا وَشَجَرِهَا وَبَيَانِ حُدُودِ حَرَمِهَا:
85. باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن سليمان ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " المدينة حرم، فمن احدث فيها حدثا، او آوى محدثا، فعليه: لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة عدل، ولا صرف "،حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي صَالِح ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَدِينَةُ حَرَمٌ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ: لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ، وَلَا صَرْفٌ "،
زائد ہ نے سلیمان سے انھوں نے ابو صالح سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: "مدینہ حرم ہے جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا یا کسی بدعت کے مرتکب کو پنا ہ دی اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔قیامت کے دن اس سے کوئی عذر قبول کیا جا ئے گا نہ کوئی بدلہ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ حرم ہے، اس لیے جس نے اس میں جرم کیا یا مجرم کو پناہ اور ٹھکانا دیا، اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو، قیامت کے دن اس کے نفل اور فرض قبول نہیں کیے جائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1371
   صحيح البخاري1873عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام
   صحيح البخاري1869عبد الرحمن بن صخرحرم ما بين لابتي المدينة على لساني
   صحيح مسلم3332عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام
   صحيح مسلم3330عبد الرحمن بن صخرالمدينة حرم من أحدث فيها حدثا آوى محدثا عليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف
   صحيح مسلم3333عبد الرحمن بن صخرحرم رسول الله ما بين لابتي المدينة
   جامع الترمذي3921عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام
   سنن ابن ماجه3113عبد الرحمن بن صخرحرمت مكة على لسان إبراهيم أحرم ما بين لابتيها
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم638عبد الرحمن بن صخرما بين لابتيها حرام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 638  
´مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بين لابتيها حرام.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو سیاہ پتھروں والی زمین کے درمیان (مدینہ کا علاقہ) حرام (حرم) ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 638]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 889/2، ح 1711، ك 45 ب 3 ح 11، التمهيد 309/6، الاستذكار: 1641 ● و أخرجه البخاري 1873، ومسلم1372/471، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ طیبہ بھی حرم ہے جیسا کہ متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [نظم المتناثر من الحديث المواتر للكتاني ص 212 ح 244]
اسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ درج ذیل صحابہ کرام نے بھی روایت کیا ہے:
● سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 1867، و صحيح مسلم: 6613]
● سیدنا علی رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 1870، و صحيح مسلم: 1370]
● سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 2129 و صحيح مسلم: 1360]
● سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 1361]
● سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 1362]
● سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ [صحيح مسلم: 1363] وغیرہم
◄ ان احادیث صحیحہ متواترہ کے مقابلے میں بعض الناس خود ساختہ شبہات کی بنأ پر کہتے ہیں کہ «لا حرم للمدينة عندنا» ہمارے نزدیک مدینہ حرم نہیں ہے۔ ديكهئے: [ردالمحتار 278/2، الدر المختار 184/1]
➋ مدینہ میں شکار کرنا اور بے ضرر درخت اور پودے کاٹنا حرام ہے سوائے اذخر گھاس کے جس کی اجازت دی گئی ہے۔
➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کرنے کے لئے تیار رہتے تھے۔
➍ قرآن کی طرح حدیث بھی حجت ہے اور حدیث وحی خفی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 16   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3113  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ابراہیم تیرے خلیل (گہرے دوست) اور تیرے نبی ہیں، اور تو نے مکہ کو بزبان ابراہیم حرام ٹھہرایا ہے، اے اللہ! میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، اور میں مدینہ کو اس کی دونوں کالی پتھریلی زمینوں کے درمیان کی جگہ کو حرام ٹھہراتا ہوں ۱؎۔ ابومروان کہتے ہیں: «لابتيها» کے معنی مدینہ کے دونوں طرف کی کالی پتھریلی زمینیں ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3113]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لابة يا حره سے مراد زمین کا ایک ایسا قطعہ ہےجس میں سیاہ رنگ کے پتھر پائے جاتے ہیں۔

(2)
مدینہ شریف کے مشرق اور مغرب میں اس قسم کے دو قطعات پائے جاتے ہیں جو مشرقی حرہ اور مغربی حرہ کے نام سے معروف ہیں۔
مشرقی حرہ کا نام حرہ واقم اور مغربی حرہ کا نام حرہ وبرہ ہے۔ (حاشيه صحيح مسلم از محمد فواد الباقي، الحج، باب فضل المدينه۔
۔
۔
۔
وبيان حدود حرمها)

مشرق ومغرب میں یہ حرم مدینہ کی حد ہیں۔
احد کے شمال میں جبل ثور اور مدینہ کے جنوب میں جبل عیر حرم مدینہ کی حد ہیں جبکہ احد پہاڑ حرم میں شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3113   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3921  
´مدینہ کی فضیلت کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے تھے کہ اگر میں مدینہ میں ہرنوں کو چرتے دیکھوں تو انہیں نہ ڈراؤں اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کی دونوں پتھریلی زمینوں ۱؎ کے درمیان کا حصہ حرم ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3921]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ دونوں پتھریلی زمینیں (حرہ) حرّہ غربیہ اور حرّہ شرقیہ کے نام سے معروف ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3921   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3330  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں میں قبول نہ ہونے کا معنی یہ ہے کہ ان پر اجروثواب نہیں دے گا،
اور نہ یہ گناہوں کا کفارہ بنیں گے،
اور نہ ہی ان سے درجات میں رفعت وبلندی حاصل ہو گی اگرچہ وہ ان کا تارک شمار نہیں ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3330   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.