الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
وراث کے مقررہ حصوں کا بیان
The Book of the Rules of Inheritance
1. باب أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ:
1. باب: فرائض کو ان کے حق داروں کو دینے اور بقیہ قریبی مرد کو دینے کا بیان۔
Chapter: Give The Shares Of Inheritance To Those Who Are Entitled To Them, And Whatever Is Left Goes To The Closest Male Relative
حدیث نمبر: 4141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى بن حماد وهو النرسي ، حدثنا وهيب ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحقوا الفرائض باهلها، فما بقي فهو لاولى رجل ذكر ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ وَهُوَ النَّرْسِيُّ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ".
) وہیب نے ہمیں ابن طاوس سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مقررہ حصے حقداروں کو دو اور جو بچ جائے وہ سب سے قریبی رشتہ رکھنے والے مرد کے لیے ہے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حصہ والوں کو ان کے حصے دے دو، پھر جو بچ جائے، وہ اس مرد کا حصہ ہے، جو میت کا سب سے زیادہ قریبی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1615
   صحيح البخاري6746عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   صحيح البخاري6732عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   صحيح البخاري6737عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فلأولى رجل ذكر
   صحيح البخاري6735عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   صحيح مسلم4142عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   صحيح مسلم4143عبد الله بن عباساقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   صحيح مسلم4141عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   جامع الترمذي2098عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   سنن أبي داود2898عبد الله بن عباساقسم المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى ذكر
   سنن ابن ماجه2740عبد الله بن عباساقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   بلوغ المرام805عبد الله بن عباس ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2740  
´عصبہ کی میراث کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مال کو اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق ذوی الفروض (میراث کے حصہ داروں) میں تقسیم کرو، پھر جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کا ہو گا جو میت کا زیادہ قریبی ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2740]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اصحاب الفروض سے مراد وہ وارث ہیں جن کے حصے قرآن مجید اور حدیث شریف میں مقرر کردیے گئے ہیں۔
یہ بارہ افراد ہیں جن میں چار مرد ہیں اور آٹھ عورتیں ہیں۔
ان کی تفصیل حدیث: 2737 کے ذیل میں گزر چکی ہے۔

(2)
  مندرجہ بالا افراد میں سے بعض افراد ایک حالت میں اصحاب الفروض میں شامل ہوتے ہیں اور ایک حالت میں عصبہ بن جاتے ہیں، مثلاً:
ایک بیٹی یا ایک سے زیادہ بیٹیاں اس وقت اصحاب الفروض میں شامل ہیں جب میت کا کوئی بیٹا موجود نہ ہو، اگر بیٹا موجود ہو تو بیٹی یا بیٹیاں عصبہ بن جاتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2740   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2898  
´عصبہ کی میراث کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2898]
فوائد ومسائل:
شریعت نے جن کے حصے مقرر کردیئے ہیں۔
انہیں اصحاب الفروض اور اہل الفرض کہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2898   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4141  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
فرائض سے مراد،
وہ حصے ہیں،
جو قرآن مجید میں طے کر دئیے گئے ہیں،
اور یہ چھ ہیں۔
(1)
آدھا،
(2)
چوتھائی،
(3)
آٹھواں (4)
دو تہائی (5)
تہائی (6)
چھٹا،
اور اصحاب الفروض سے مراد،
وہ افراد ہیں جن کو یہ حصے ملتے ہیں،
اور یہ چار مرد (باپ،
دادا،
خاوند،
اخیافی بھائی)

اور آٹھ عورتیں (بیٹی،
پوتی،
حقیقی بہن،
علاتی بہن،
اخیافی بہن،
بیوی،
ماں اور دادی،
نانی)

ہیں،
حقیقی بہن بھائی،
شقیق کہلاتے ہیں،
باپ میں شریک علاتی اور ماں شریک اخیافی کہلاتے ہیں،
اور اگر اصحاب الفروض سے بچ جائے،
تو وہ عصبات کو ملتا ہے،
اور اس سے مراد،
وہ مرد ہیں،
جو میت کے رشتہ دار ہیں،
لیکن ان کا حصہ مقرر نہیں ہے،
یا وہ مرد رشتہ دار،
جو میت کے باپ کے واسطہ سے رشتہ دار ہیں،
جیسے میت کا بیٹا،
پوتا،
بھائی اور چچا وغیرہ۔
ان میں سے جو قریبی ہے،
وہ دور والے کو محروم کر دے گا،
اس لیے حدیث میں اولیٰ یا ادنیٰ کی قید لگائی ہے،
اور رجل کے بعد ذکر اس لیے کہا تاکہ یہ نہ سمجھا جائے کہ رجل کبیر،
(بڑا)
کے معنی میں ہے اور صغیر (چھوٹا)
کے مقابلہ میں ہے،
بلکہ یہاں انثیٰ (مونث)
کے مقابلہ میں ہے،
مثلا ایک انسان فوت ہو جاتا ہے،
اس کی صرف ایک بیٹی موجود ہے،
اور اس کا ایک بھائی زندہ ہے اور ایک چچا،
تو بیٹی کو ترکہ کا آدھا حصہ ملے گا،
اور باقی آدھا بھائی کو ملے گا،
چچا کو کچھ نہیں ملے گا،
اور اگر بھائی نہ ہو،
تو پھر باقی آدھا چچا کو ملے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4141   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.