الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
20. باب الفرائض
20. فرائض (وراثت) کا بیان
२०. “ विरासत के नियम ”
حدیث نمبر: 805
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الحقوا الفرائض باهلها فما بقي فهو لاولى رجل ذكر» .‏‏‏‏متفق عليه.عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر» .‏‏‏‏متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شریعت کے مقرر کردہ حصے ان کے مستحق حصہ داروں کو ادا کر دو اور پھر جو کچھ باقی بچ جائے اسے سب سے قریبی مرد وارث کو دے دو۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “शरियत के तय किये गए भाग उन के हक़दार भागीदारों को अदा देदो और फिर जो कुछ बाक़ी बच जाए उसे सब से क़रीबी मर्द वारिस को देदो ।” (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الفرائض، باب ميراث الولد من أبيه وأمه، حديث:6732، ومسلم، الفرائض، باب الحقوا الفرائض بأهلها، حديث:1615.»

Narrated Ibn 'Abbas (RA): Allah's Messenger (ﷺ), "Give the prescribed shares to those who are entitled to them, and what remains goes to the nearest male relative (of the deceased)." [Agreed upon].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري6746عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   صحيح البخاري6732عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   صحيح البخاري6737عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فلأولى رجل ذكر
   صحيح البخاري6735عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   صحيح مسلم4142عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   صحيح مسلم4143عبد الله بن عباساقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   صحيح مسلم4141عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   جامع الترمذي2098عبد الله بن عباسألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر
   سنن أبي داود2898عبد الله بن عباساقسم المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى ذكر
   سنن ابن ماجه2740عبد الله بن عباساقسموا المال بين أهل الفرائض على كتاب الله فما تركت الفرائض فلأولى رجل ذكر
   بلوغ المرام805عبد الله بن عباس ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2740  
´عصبہ کی میراث کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مال کو اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق ذوی الفروض (میراث کے حصہ داروں) میں تقسیم کرو، پھر جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کا ہو گا جو میت کا زیادہ قریبی ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2740]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اصحاب الفروض سے مراد وہ وارث ہیں جن کے حصے قرآن مجید اور حدیث شریف میں مقرر کردیے گئے ہیں۔
یہ بارہ افراد ہیں جن میں چار مرد ہیں اور آٹھ عورتیں ہیں۔
ان کی تفصیل حدیث: 2737 کے ذیل میں گزر چکی ہے۔

(2)
  مندرجہ بالا افراد میں سے بعض افراد ایک حالت میں اصحاب الفروض میں شامل ہوتے ہیں اور ایک حالت میں عصبہ بن جاتے ہیں، مثلاً:
ایک بیٹی یا ایک سے زیادہ بیٹیاں اس وقت اصحاب الفروض میں شامل ہیں جب میت کا کوئی بیٹا موجود نہ ہو، اگر بیٹا موجود ہو تو بیٹی یا بیٹیاں عصبہ بن جاتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2740   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2898  
´عصبہ کی میراث کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2898]
فوائد ومسائل:
شریعت نے جن کے حصے مقرر کردیئے ہیں۔
انہیں اصحاب الفروض اور اہل الفرض کہتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2898   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.