الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حدود کا بیان
The Book of Legal Punishments
8. باب حَدِّ الْخَمْرِ:
8. باب: شراب کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، وعلي بن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن ابن ابي عروبة ، عن عبد الله الداناج . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي واللفظ له، اخبرنا يحيى بن حماد ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا عبد الله بن فيروز مولى ابن عامر الداناج، حدثنا حضين بن المنذر ابو ساسان قال: " شهدت عثمان بن عفان واتي بالوليد قد صلى الصبح ركعتين، ثم قال: ازيدكم فشهد عليه رجلان احدهما حمران انه شرب الخمر وشهد آخر انه رآه يتقيا، فقال عثمان: إنه لم يتقيا حتى شربها، فقال: يا علي قم فاجلده، فقال علي : قم يا حسن فاجلده، فقال الحسن: ول حارها من تولى قارها فكانه وجد عليه، فقال يا عبد الله بن جعفر: قم فاجلده، فجلده وعلي يعد حتى بلغ اربعين، فقال: امسك ثم، قال: جلد النبي صلى الله عليه وسلم اربعين، وجلد ابو بكر اربعين، وعمر ثمانين وكل سنة وهذا احب إلي " زاد علي بن حجر في روايته، قال إسماعيل: وقد سمعت حديث الداناج منه فلم احفظه.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ الدَّانَاجِ، حَدَّثَنَا حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ قَالَ: " شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ قَدْ صَلَّى الصُّبْحَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَزِيدُكُمْ فَشَهِدَ عَلَيْهِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا حُمْرَانُ أَنَّهُ شَرِبَ الْخَمْرَ وَشَهِدَ آخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّى شَرِبَهَا، فَقَالَ: يَا عَلِيُّ قُمْ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ عَلِيٌّ : قُمْ يَا حَسَنُ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ الْحَسَنُ: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا فَكَأَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِ، فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ: قُمْ فَاجْلِدْهُ، فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ حَتَّى بَلَغَ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ: أَمْسِكْ ثُمَّ، قَالَ: جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ " زَادَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: وَقَدْ سَمِعْتُ حَدِيثَ الدَّانَاجِ مِنْهُ فَلَمْ أَحْفَظْهُ.
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور علی بن حجر سب نے کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے ابن ابی عروبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ داناج (فارسی کے لفظ دانا کو عرب اسی طرح پڑھتے تھے) سے روایت کی، نیز اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں یحییٰ بن حماد نے خبر دی، کہا: ہمیں عبدالعزیز بن مختار نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ان عامر داناج کے مولیٰ عبداللہ بن فیروز نے حدیث بیان کی: ہمیں ابو ساسان حُضین بن منذر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا، ان کے پاس ولید (بن عقبہ بن ابی معیط) کو لایا گیا، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر کہا: کیا تمہیں اور (نماز) پڑھاؤں؟ تو دو آدمیوں نے اس کے خلاف گواہی دی۔ ان میں سے ایک حمران تھا (اس نے کہا) کہ اس نے شراب پی ہے اور دوسرے نے گواہی دی کہ اس نے اسے (شراب کی) قے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے شراب پی ہے تو (اس کی) قے کی ہے۔ اور کہا: علی! اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: حسن! اٹھیں اور اسے کوڑے ماریں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: اس (خلافت) کی ناگوار باتیں بھی انہی کے سپرد کیجیے جن کے سپرد اس کی خوش گوار ہیں۔ تو ایسے لگا کہ انہیں ناگوار محسوس ہوا ہے، تب انہوں نے کہا: عبداللہ بن جعفر! اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ شمار کرتے رہے حتی کہ وہ چالیس تک پہنچے تو کہا: رک جاؤ۔ پھر کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگوائے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس لگوائے اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی (کوڑے) لگوائے، یہ سب سنت ہیں اور یہ (چالیس کوڑے لگانا) مجھے زیادہ پسند ہے۔ علی بن حجر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا: اسماعیل نے کہا: میں نے داناج کی حدیث ان سے سنی تھی لیکن اسے یاد نہ رکھ سکا
امام صاحب چار اساتذہ کی دو سندوں سے ابو ساسان حضین بن منذر  سے بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عثمان بن عفان ؓ کے پاس حاضر تھا کہ ان کے سامنے ولید ؓ کو لایا گیا، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد پوچھا، کیا تمہیں اور نماز پڑھا دوں؟ تو اس کے بارے میں دو آدمیوں نے گواہی دی، ان میں ایک حمران ؓ تھے، اس نے کہا، اس نے شراب پی ہے۔ اور دوسرے نے گواہی دی، میں نے اسے قے کرتے دیکھا ہے تو حضرت عثمان ؓ نے کہا، شراب پی ہے تو قے کی ہے اور کہا، اے علی ؓ! اٹھئے اور اس کو کوڑے لگائیے اور حضرت علی ؓ نے کہا، اے حسن! اٹھ اور اسے کوڑے مار تو حضرت حسن ؓ نے کہا، حکومت کی گری اس کے حوالہ کیجئے، جو اس کی ٹھنڈک سے فائدہ اٹھاتا ہے تو حضرت علی ؓ ان سے ناراض ہو کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن جعفر ؓ! اٹھ اور اس کو کوڑے مار، اس نے کوڑے مارنے شروع کر دئیے اور حضرت علی ؓ گن رہے تھے حتی کہ اس نے چالیس کوڑے پورے کر لیے تو کہنے لگے، رک جا، پھر فرمایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے اور ابوبکر ؓ نے چالیس کوڑے مارے اور عمر ؓ نے اَسی کوڑے مارے، ہر طریقہ، رویہ درست ہے، اور یہ طریقہ مجھے زیادہ پسند ہے، علی بن حجر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اسماعیل کہتے ہیں، میں نے داناج سے یہ روایت سنی ہے، لیکن یاد نہیں کر سکا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1707
   صحيح مسلم4457علي بن أبي طالبأزيدكم فشهد عليه رجلان أحدهما حمران أنه شرب الخمر وشهد آخر أنه رآه يتقيأ فقال عثمان إنه لم يتقيأ حتى شربها فقال يا علي قم فاجلده فقال علي قم يا حسن فاجلده فقال الحسن ول حارها من تولى قارها فكأنه وجد عليه فقال يا عبد الله بن جعفر قم فاجلده فجلده
   سنن أبي داود4481علي بن أبي طالبجلد رسول الله في الخمر أبو بكر أربعين كملها عمر ثمانين وكل سنة
   سنن ابن ماجه2571علي بن أبي طالبجلد رسول الله أربعين جلد أبو بكر أربعين جلد عمر ثمانين وكل سنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2571  
´شرابی کی حد کا بیان۔`
حضین بن منذر رقاشی کہتے ہیں کہ جب ولید بن عقبہ کو عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا اور لوگوں نے ان کے خلاف گواہی دی، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اٹھئیے اور اپنے چچا زاد بھائی پر حد جاری کیجئے، چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے ان کو کوڑے مارے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگائے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے لگائے، اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے، اور ان میں سے ہر ایک سنت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  خلفائے راشدین کا عمل سنت ہےاور اسے دلیل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔
نبی اکرمﷺ نےفرمایا:
میری سنت اور میرے خلفائے راشدین کی سنت اختیار کرو۔ (جامع الترمذی، العلم، باب ماجاء فی أخذ بالسنة واجتناب البدعة‘ حدیث: 2672)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2571   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4457  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
لم يتقيا حتي شربها:
شراب نوشی کے بغیر اس کو قے نہیں ہو سکتی،
امام مالک اور امام احمد کے راجح قول کے مطابق،
شراب کی قے کی شہادت سے شراب نوشی ثابت ہو جاتی ہے،
اس لیے اس پر حد لازم ہو جاتی ہے،
لیکن امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کے نزدیک،
شراب کی قے سے حد لازم نہیں ٹھہرتی،
کیونکہ ممکن ہے مجبور اور اضطراری حالت میں یا غلط فہمی سے پی ہو،
لیکن بقول علامہ تقی مالکیہ اور حنابلہ کا موقف مضبوط ہے،
کیونکہ اس کو خلفائے راشدین کے فیصلہ جات کی تائید حاصل ہے،
عقلا بھی اس کی تائید ہوتی ہے اور آج کل کے بگڑے ہوئے حالات کا تقاضا بھی یہی ہے اس لیے امام نووی سے اس کو ترجیح دی ہے،
(تکملہ ج 2 ص 505)
ولي حارها من تولي قارها:
ایک ضرب المثل ہے،
جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جو کسی چیز کے فائدہ اور منافع سے متمتع ہوتا ہے،
اس کا اگر کوئی نقصان ہو تو وہ بھی اسے ہی برداشت کرنا چاہیے اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب خلافت کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تو یہ سختی اور شدت کا کام جس سے محدود اور اس کے اقارب کے دل میں نفرت پیدا ہو گی،
بھی خود ہی سرانجام دیں،
حالانکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکریم و توقیر کرتے ہوئے،
انہیں یہ ذمہ داری سونپی تھی،
صحیح بخاری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مناقب میں آیا ہے کہ حضرت علی نے اَسی کوڑے لگوائے تھے اور تطبیق کی صورت یہ ہے،
جیسا کہ بعض روایات میں موجود ہے کہ چالیس کوڑے لگوائے تھے،
لیکن اس کے سرے دو تھے،
اس لیے جس نے کوڑے کا لحاظ رکھا چالیس کہا اور جس نے کوڑے کے دو سرے سامنے رکھے،
اس نے (80)
کہا،
اس طرح گویا،
چالیس کوڑے دہرے مارنا پسندیدہ عمل قرار دیا،
اس لیے كل سنة کا معنی یہ ہو سکتا ہے،
اَسی (80)
کوڑے اور چالیس دہرے کوڑے،
دونوں سنت ہیں اور اَسی (80)
کوڑے لگانے کا مشورہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہی دیا تھا۔
(فتح الباری،
ج 12،
ص 85)

جیسا کہ اوپر گزر چکا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4457   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.