الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten
6. باب فِي أَكْلِ لُحُومِ الْخَيْلِ:
6. باب: گھوڑوں کا گوشت حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: اكلنا زمن خيبر الخيل وحمر الوحش، " ونهانا النبي صلى الله عليه وسلم عن الحمار الاهلي ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أَكَلْنَا زَمَنَ خَيْبَرَ الْخَيْلَ وَحُمُرَ الْوَحْشِ، " وَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ ".
محمد بن بکر نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبردی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، خیبر کے زمانے میں ہم نے جنگلی گدھوں (گورخر زبیرا) اور گھوڑوں کا گو شت کھا یا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پالتو گدھے کے گو شت سے منع فر ما دیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم نے خیبر کے دور میں گھوڑے اور جنگلی گدھے کھائے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گھریلو گدھے کھانے سے روک دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1941
   صحيح البخاري5524جابر بن عبد اللهلحوم الحمر ورخص في لحوم الخيل
   صحيح البخاري5520جابر بن عبد اللهلحوم الحمر ورخص في لحوم الخيل
   صحيح مسلم5023جابر بن عبد اللهعن الحمار الأهلي
   جامع الترمذي1793جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن أبي داود3808جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الحمر أمرنا أن نأكل لحوم الخيل
   سنن أبي داود3788جابر بن عبد اللهنهى عن لحوم الحمر وأذن لنا في لحوم الخيل
   سنن أبي داود3789جابر بن عبد اللهالبغال والحمير ولم ينهنا عن الخيل
   سنن النسائى الصغرى4348جابر بن عبد اللهأكلنا يوم خيبر لحوم الخيل والوحش ونهانا النبي عن الحمار
   سنن النسائى الصغرى4335جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الخيل على عهد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4333جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن النسائى الصغرى4332جابر بن عبد اللهلحوم الحمر وأذن في الخيل
   سنن النسائى الصغرى4334جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله يوم خيبر لحوم الخيل ونهانا عن لحوم الحمر
   سنن ابن ماجه3197جابر بن عبد اللهنأكل لحوم الخيل فالبغال قال لا
   سنن ابن ماجه3191جابر بن عبد اللهأكلنا زمن خيبر الخيل وحمر الوحش
   مسندالحميدي1291جابر بن عبد اللهأطعمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم لحوم الخيل، ونهانا عن لحوم الحمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3191  
´گھوڑوں کے گوشت کا حکم۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے خیبر کے زمانہ میں گھوڑے اور نیل گائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3191]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگلی گدھے کو گورخر بھی کہتے ہیں۔ (اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے:  (حدیث: 3090کا فائدہ نمبر: 1)

(2)
عام گدھا حمار اهلي (پالتو گدھا)
کہلاتا ہے۔
یہ حرام ہے جیسے کہ اگلی حدیث میں آ رہاہے۔

(3)
بعض علماء نے گھوڑوں کو حرام قراردیا ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَالْخَيْلَ وَالَبِغَالَ وَالْحَمِيْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَزِيْنَة﴾ (النحل: 8، 16)
اور (اللہ نے تمھارے لیے)
گھوڑے، خچراور گدھے (پیدا کیے)
تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (وہ تمھاری)
زینت  (ہوں۔
’‘)

 یہاں کھانے کا ذکر نہیں۔
لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ ایک فائدے کے ذکر سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اس کا دوسرا کوئی فائدہ نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابو داود، (اردو طبع دارالسلام)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3191   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1793  
´گھوڑے کا گوشت کھانے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں گھوڑے کا گوشت کھلایا، اور گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1793]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ گھوڑے کا گوشت حلا ل ہے،
سلف و خلف میں سے کچھ لوگوں کو چھوڑ کر علما کی اکثریت اس کی حلت کی قائل ہے،
جو اسے حرام سمجھتے ہیں،
یہ حدیث اور اسی موضوع کی دوسری احادیث ان کے خلاف ہیں،
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گدھے کا گوشت حرام ہے،
اس کی حرمت کی وجہ جیسا کہ بخاری میں ہے یہ ہے کہ یہ ناپاک اور پلید حیوان ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1793   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3808  
´گھریلو گدھے کا گوشت کھانا حرام ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور ہمیں گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ابوالشعثاء کو میں نے اس حدیث سے باخبر کیا تو انہوں نے کہا: حکم غفاری بھی ہم سے یہی کہتے تھے اور اس «بحر» (عالم) نے اس حدیث کا انکار کیا ہے ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3808]
فوائد ومسائل:
فائدہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علم وفضل کی بنا پر انہیں (بحر الأمة یا حبر الأمة) کہا جاتا ہے۔
اور گدھوں کے بارے میں ان کا یہ قول شاید وضاحت کے ساتھ حدیث نہ پہنچنے کے سبب تھا۔
صحیحین میں شعبی کے حوالے سے ان کا قول مروی ہے۔
کہ مجھے معلوم نہیں کہ (خیبر کے موقع پر) رسول اللہ ﷺ نے اس وجہ سے گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا۔
کہ لوگ سواریوں سے محروم نہ ہوجایئں۔
یا ان کو حرام قرار دیا تھا۔
لیکن بالاخر جب انھیں بالوضاحت حرمت کی احادیث پہنچیں۔
حضرت ابی طالب سے بھی ان کی بحث ہوئی تو یقین کے ساتھ وہ ان کی حرمت کے قائل ہوگئے تھے۔
(فوائد ابن القیم)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3808   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5023  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنگلی گدھے (نیل گائے)
کا گوشت کھانا بالاتفاق جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5023   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.