الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
18. باب اسْتِحُبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَةِ ، وَأَكُلِ اللُّقْمَةِ السَّاقِطَةِ بَعْدَ مَسْحِ مَا يُصِيبُهَا مِنّ أَذًي ، وَّكَراهَةِ مَسْح الْيَدِ قَبْلَ لَعْقِهَا لِاحْتِمَالِ كَوْنِ بَرَكَةِ الطَّعَامِ فَي ذٰلِكَ الْبَاقِي وَ أَنَّ السُّنَّةُ الْأَكْلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ
18. باب: کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے۔
حدیث نمبر: 5295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هارون بن عبد الله ، حدثنا حجاج بن محمد . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرني ابو عاصم جميعا، عن ابن جريج . ح وحدثنا زهير بن حرب ، واللفظ له، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، قال: سمعت عطاء ، يقول: سمعت ابن عباس ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اكل احدكم من الطعام فلا يمسح يده حتى يلعقها او يلعقها ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ مِنَ الطَّعَامِ فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا أَوْ يُلْعِقَهَا ".
ابن جریج نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے عطاء سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تو وہ اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے، جب تک اسے خود نہ چاٹ لے یا کسی اور کو نہ چٹوالے۔"
امام صاحب مختلف سندوں سے بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اس وقت تک اپنا ہاتھ صاف نہ کرے، جب تک اسے چاٹ نہ لے یا چٹوا نہ لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2031
   صحيح البخاري5456عبد الله بن عباسأكل أحدكم فلا يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها
   صحيح مسلم5294عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها
   صحيح مسلم5295عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم من الطعام فلا يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها
   سنن أبي داود3847عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم فلا يمسحن يده بالمنديل حتى يلعقها أو يلعقها
   سنن ابن ماجه3269عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها أو يلعقها
   بلوغ المرام1241عبد الله بن عباس‏‏‏‏إذا اكل احدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها او يلعقها
   مسندالحميدي497عبد الله بن عباسإذا أكل أحدكم فلا يمسح يديه حتى يلعقها أو يلعقها
   مسندالحميدي1270عبد الله بن عباسإنه لا يدري في أي ذلك البركة؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1241  
´کھانا ختم کرنے پر ہاتھ چاٹنے کی تاکید`
«وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا اكل احدكم طعاما فلا يمسح يده حتى يلعقها او يلعقها . متفق عليه»
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو وہ اپنا ہاتھ صاف نہ کرے یہاں تک کہ اسے خود چاٹ لے یا کسی کو چٹا دے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1241]
تخریج:
[بخاري: 5456]،
[مسلم، الاشربة 5294]،
[بلوغ المرام: 1241]،
[تحفة الاشراف 88/5 و 945]

فوائد:
«لا يمسح يده» ہاتھ صاف کرنے سے مراد رومال یا تولئے کے ساتھ ہاتھ صاف کرنا ہے جیسا کہ
صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«ولا يمسح يده بالمنديل حتى يلعق أصابعة»
اپنا ہاتھ تولئے کے ساتھ صاف نہ کرے یہاں تک کہ اپنی انگلیاں چاٹے۔ [الأشربة 134]
شروع ایام میں صحابہ کرام کے پاس تولئے نہیں ہوتے تھے آگ سے تیار شدہ کھانا بھی کم ہی ملتا تھا ان دنوں میں وہ انگلیاں چاٹنے کے بعد انہیں اپنی ہتھیلیوں، کلائیوں اور پاؤں کے ساتھ ہی صاف کر لیتے تھے۔ اور (دوبارہ) وضوء کئے بغیر نماز پڑھ لیتے تھے۔ [بخاري عن جابر 5457]
➋ ہاتھ چاٹنے کی وجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بیان فرمائی ہے۔
«فائه لا يدري فى أى طعامه تكون البركة» [مسلم عن جابر /الأشربة 35]
کہ کھانے والے کو معلوم نہیں کہ اس کے کھانے کے کون سے حصے میں برکت ہے۔
➌ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ صاف کرنے کا حکم دیا اور یہ بھی فرمایا کہ اگر لقمہ گر پڑے تو اٹھا کر صاف کر کے کھا لے شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔ [مسلم الاشربة: 137]
➍ برکت کا مطلب یہ ہے کہ وہ آسانی سے ہضم ہو جائے، پوری طرح جزو بدن بنے، کسی بیماری کا باعث نہ بنے، اللہ کی اطاعت میں مددگار بنے۔ «والله اعلم» [نووي]
برکت میں یہ بھی شامل ہے کہ اس سے بھوک کا احساس مٹ جائے کیونکہ بعض اوقات آدمی بہت سا کھانا کھاتا ہے اس کا پیٹ بھر جاتا ہے مگر بھوک نہیں مٹتی، حرص ختم نہیں ہوتی بلکہ کھاتا ہی چلا جاتا ہے اور آخر کار وہ کھانا اس کے لئے بوجھ اور بیماری کا باعث بن جاتا ہے اور بعض اوقات چند لقموں کے بعد ہی طبیعت سیر ہو جاتی ہے اور اسے بہترین فرحت کا احساس ہوتا ہے یہ اس برکت کا اثر ہے جو کھانے کے کسی لقمے کے ضمن میں اسے حاصل ہو گئی۔
➎ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے کے بعد ہاتھ دھونا ضروری نہیں صرف پونچھ لینا ہی کافی ہے مزید دیکھئے اس حدیث کا فائدہ نمبر 1۔
اپنا ہاتھ خود چاٹ لے یا کسی کو چٹا دے
یعنی جو اس کا ہاتھ چاٹنے سے کراہت محسوس نہ کرتا ہو مثلاً بیوی، بچہ یا بھائی وغیرہ اگر بکری یا گائے کو چٹا دے تب بھی درست ہے کہ برکت ضائع تو نہ ہوئی۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 38   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1241  
´ادب کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنا ہاتھ چاٹنے یا چٹوانے سے پہلے (رومال وغیرہ سے) صاف نہ کرے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1241»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأطعمة، باب لعق الأصبابع ومصها قبل أن تمسح بالمنديل، حديث:5456، ومسلم، الأشربة، باب استحباب لعق الأصابع والقصعة...، حديث:2031.»
تشریح:
1. اس حدیث میں کھانا تناول کرنے کے آداب میں سے ایک ادب کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ کھانا کھانے کے بعد ہاتھ رومال وغیرہ سے صاف کرنے سے پہلے انگلیوں کو اپنی زبان سے چاٹ کر یا دوسرے کسی سے چٹوا کر صاف کرنا چاہیے۔
عین ممکن ہے کہ ہاتھ پر لگے ہوئے کھانے ہی میں برکت ہو۔
2.کھانے کے دوران میں ہاتھوں کو رومال وغیرہ سے صاف کرتے رہنا یا انگلیوں کو چاٹنے سے پہلے صاف کرنا درست نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1241   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3847  
´رومال کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اپنا ہاتھ اس وقت تک رومال سے نہ پونچھے جب تک کہ اسے خود چاٹ نہ لے یا کسی کو چٹا نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3847]
فوائد ومسائل:

یہ رسول اللہ ﷺ کی نفاست طبع کا تقاضا تھا کہ آپ ﷺ کھانا کھاتے ہوئے پانچوں انگلیوں کی بجائےتین یعنی ایک انگوٹھا اور دو انگلیوں کو استعمال فرماتے۔
(دیکھئے۔
حدیث 3848)
طعام کھانے کےلئے ہے اور جو انگلیوں پر لگا رہ جائے۔
اسے ضائع کرنے کا کوئی جواز نہیں۔
اس کا کھا لینا ہی مناسب ترین ہے۔
خاندان میں محبت اور اپنایئت کے جو رشتےہوتے ہیں۔
ان کی وجہ سے گھر کے افراد ایک دوسرے کا بچہ ہوا کھانا کھاتے ہیں۔
جو کہ انتہائی پیارا اور پسندیدہ عمل ہے۔
نیز اگر کھانا کھاتے ہوئے سالن اگر انگلیوں کو لگ جائے تو وہ اپنے بچوں کو یا اپنی بیوی کو یا دیگرافراد کو چٹوا دے تو یہ عمل جائز اور مباح ہے۔


انگلیاں چاٹ کر یا چٹوا کر رومال سے ہاتھ صاف کر لینا جائز ہے۔
اور شرعا یہ ضروری نہیں کہ ہاتھ فوری طور پر پانی ہی سے دھوئے، جایئں البتہ سونے سے پہلے دھولینا زیادہ بہتر ہے۔
دیکھئے۔
حدیث 3852)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3847   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.