الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان 18. باب اسْتِحُبَابِ لَعْقِ الْأَصَابِعِ وَالْقَصْعَةِ، وَأَكُلِ اللُّقْمَةِ السَّاقِطَةِ بَعْدَ مَسْحِ مَا يُصِيبُهَا مِنّ أَذًي، وَّكَراهَةِ مَسْح الْيَدِ قَبْلَ لَعْقِهَا لِاحْتِمَالِ كَوْنِ بَرَكَةِ الطَّعَامِ فَي ذٰلِكَ الْبَاقِي وَ أَنَّ السُّنَّةُ الْأَكْلُ بِثَلَاثِ أَصَابِعَ باب: کھانے (کے بعد) انگلیاں چاٹنا مستحبب ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے کھانا کھائے تو اپنا ہاتھ نہ پونچھے جب تک اس کو چاٹ نہ لے یا چٹا نہ دے۔“ (اپنی بی بی یا بچہ یا لونڈی کو جو برا نہ مانیں بلکہ خوش ہوں)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مذکورہ بالا حدیث کی طرح مروی ہے۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے ہوئے دیکھا کھانے کے بعد۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سے کھاتے اور ہاتھ پونچھنے سے پہلے اس کو چاٹتے۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین انگلیوں سے کھاتے پھر جب فارغ ہوتے تو انگلیوں کو چاٹتے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا انگلیوں اور رکابی کو چاٹنے اور صاف کرنے کا اور فرمایا: ”تم نہیں جانتے برکت کس میں ہے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر پڑے (اور وہ جائے نجس نہ ہو) تو اس کو اٹھا لے اور جو کوڑا وغیرہ لگ گیا ہو اس کو صاف کرے اور کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنا ہاتھ رومال سے نہ پونچھے جب تک انگلیاں چاٹ نہ لے کیونکہ اس کو معلوم نہیں کون سے کھانے میں برکت ہے۔“
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے جب تک چاٹ نہ لے یا چٹا نہ دے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”شیطان تم میں سے ایک ایک کے پاس اس کے ہر کام کے وقت موجود رہتا ہے یہاں تک کہ کھانے کے وقت بھی پھر جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر پڑے تو اس کو صاف کرے کچرے وغیرہ سے جو اس میں لگ جائے پھر اس کو کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ جب کھانے سے فارغ ہو تو انگلیاں چاٹے کیونکہ وہ نہیں جانتا اس کے کون سے کھانے میں برکت ہے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیاں چاٹتے اور فرماتے: ”تم میں سے کسی کا نوالہ اگر گر جائے تو اس کو صاف کر کے کھا لے اور شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔“ اور حکم کیا پیالہ پونچھ لینے کا ہم کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو معلوم نہیں کون سے کھانے میں برکت ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے۔ کیونکہ اس کو معلوم نہیں کون سی انگلی میں برکت ہے۔“
حماد سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ”پونچھ لے تم میں سے کوئی ایک پیالہ کو۔“ اور فرمایا: ”کون سے کھانے میں برکت ہے یا برکت ہوتی ہے تمہارے لیے۔“
|