الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
2. باب مِنْ حَقِّ الْجُلُوسِ عَلَى الطَّرِيقِ رَدُّ السَّلاَمِ:
2. باب: راہ میں بیٹھنے کا حق یہ ہے کہ سلام کا جواب دے۔
Chapter: One Of The Duties Of Sitting In The Street Is To Return Salam
حدیث نمبر: 5648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا حفص بن ميسرة ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إياكم والجلوس بالطرقات "، قالوا: يا رسول الله، ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ابيتم إلا المجلس فاعطوا الطريق حقه "، قالوا: وما حقه؟، قال: " غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر ".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ "، قَالُوا: وَمَا حَقُّهُ؟، قَالَ: " غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ ".
حفص بن میسرہ نے زید بن اسلم سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "راستوں میں بیٹھنے سے اجتنا ب کرو۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: اے اللہ کے رسول!!ہمارے لیے (را ستے کی) مجلسوں کے بغیر جن میں (بیٹھ کر) ہم باتیں کرتے ہیں، کوئی چارہ نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مجا لس کے بغیر نہیں رہ ہو سکتے تو را ستے کا حق ادا کرو۔"لوگوں نے کہا: اس کا حق کیا ہے؟آپ نے فرمایا: "نگاہ نیچی رکھنا تکلیف دہ چیزوں کو (را ستے سے) ہٹانا، سلام کا جواب دینا، اچھا ئی کی تلقین کرنا اور بر ائی سے روکنا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ کرام نے گزارش کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے لیے ایسی مجالس کا ہونا ضروری ہے، جن میں ہم باہمی بات چیت کر سکیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں بیٹھنے پر اصرار ہے تو پھر راستہ کا حق ادا کرو انہوں نے پوچھا، اس کا حق کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر نیچی رکھنا، تکلیف دینے سے باز رہنا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2161
   صحيح البخاري6229سعد بن مالكإياكم والجلوس بالطرقات إذ أبيتم إلا المجلس فأعطوا الطريق حقه قالوا وما حق الطريق قال غض البصر وكف الأذى ورد السلام والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر
   صحيح البخاري2465سعد بن مالكإياكم والجلوس على الطرقات إذا أبيتم إلا المجالس فأعطوا الطريق حقها قالوا وما حق الطريق قال غض البصر وكف الأذى ورد السلام وأمر بالمعروف ونهي عن المنكر
   صحيح مسلم5648سعد بن مالكإياكم والجلوس بالطرقات إذا أبيتم إلا المجلس فأعطوا الطريق حقه قالوا وما حقه قال غض البصر وكف الأذى ورد السلام والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر
   صحيح مسلم5563سعد بن مالكإياكم والجلوس في الطرقات إذا أبيتم إلا المجلس فأعطوا الطريق حقه قالوا وما حقه قال غض البصر وكف الأذى ورد السلام والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر
   بلوغ المرام1316سعد بن مالك إياكم والجلوس بالطرقات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1316  
´مکارم اخلاق (اچھے عمدہ اخلاق) کی ترغیب کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستوں (اور گلی کوچوں) میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، راستوں پر بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق ادا کرو۔ انہوں نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا آنکھوں کو نیچے رکھنا۔ اذیت رسانی نہ کرنا اور سلام کا جواب دینا۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1316»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الاستئذان، باب قول الله تعالي: "يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا..."، حديث:6229، ومسلم، الباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرقات...،حديث:2121.»
تشریح:
1. اس حدیث سے راستوں میں‘ جہاں سے لوگ گزرتے ہوں‘ بیٹھنے اور قصہ گوئی کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔
2.گلی کوچوں میں بیٹھنا اور راہ چلنے والوں کے لیے راستہ تنگ کرنا کون سی شرافت ہے۔
راستوں پر خواتین کا آنا جانا بھی رہتا ہے۔
لامحالہ ان کے لیے مشکل پیدا ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ٹریفک کے مسائل ہیں۔
اگر راستے پر بیٹھنا مجبوری ہو تو پھر اس کے حقوق کی ادائیگی ضروری ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1316   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.