جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابوضحیٰ سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: جب ہم میں سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (کےمتاثرہ حصے) پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے، پھر فرماتے: "تکلیف کو دور کردے، اے تمام انسانوں کے پالنے والے!شفا دے، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں، ایسی شفا جو بیماری کو (ذرہ برابر باقی) نہیں چھوڑتی۔" پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اورآپ کے لیے اعضاء کو حرکت دینا مشکل ہوگیا تو میں نے آپ کا دست مبارک تھاماتاکہ جس طرح خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیاکرتے تھے، میں بھی اسی طرح کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا، پھر فرمایا: "اے میرے اللہ!مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ کی معیت عطا کردے۔" انھوں نے کہا: پھر میں دیکھنے لگی تو آپ رحلت فرماچکے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، جب ہم میں سے کوئی انسان بیمار ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے، پھر فرماتے ”تکلیف ختم کر دے، اے لوگوں کے مالک اور صحت بخش تو ہی شفا بخشنے والا ہے، تیری شفا ہی اصل شفا ہے، ایسی شفا بخش، جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔“ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور اس میں شدت پیدا ہوئی، میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا، تاکہ آپ کے ساتھ اس قسم کا سلوک اختیار کروں، جو آپ اختیار کرتے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ کھینچ کر فرمایا: ”اے اللہ مجھے معاف فر اور مجھے رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔“ تو میں دیکھنے لگی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہو چکی تھی۔