الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
51. باب بَيَانِ أَنَّ بَقَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَانٌ لأَصْحَابِهِ وَبَقَاءَ أَصْحَابِهِ أَمَانٌ لِلأُمَّةِ:
51. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے صحابہ کو امن تھا اور صحابہ کی ذات سے امت کو امن تھا۔
حدیث نمبر: 6466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، وعبد الله بن عمر بن ابان كلهم، عن حسين ، قال ابو بكر حدثنا حسين بن علي الجعفي، عن مجمع بن يحيي ، عن سعيد بن ابي بردة ، عن ابي بردة ، عن ابيه ، قال: " صلينا المغرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قلنا: لو جلسنا حتى نصلي معه العشاء، قال: فجلسنا فخرج علينا، فقال: ما زلتم هاهنا؟ قلنا: يا رسول الله، صلينا معك المغرب ثم قلنا نجلس حتى نصلي معك العشاء، قال: احسنتم او اصبتم، قال: فرفع راسه إلى السماء وكان كثيرا مما يرفع راسه إلى السماء، فقال: النجوم امنة للسماء، فإذا ذهبت النجوم اتى السماء ما توعد، وانا امنة لاصحابي، فإذا ذهبت اتى اصحابي ما يوعدون، واصحابي امنة لامتي، فإذا ذهب اصحابي اتى امتي ما يوعدون ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحاَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ حُسَيْنٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ مُجَمَّعِ بْنِ يَحْيَي ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ جَلَسْنَا حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَاءَ، قَالَ: فَجَلَسْنَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا، فَقَالَ: مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا؟ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّيْنَا مَعَكَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ قُلْنَا نَجْلِسُ حَتَّى نُصَلِّيَ مَعَكَ الْعِشَاءَ، قَالَ: أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ، قَالَ: فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ وَكَانَ كَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَاءِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ النُّجُومُ أَتَى السَّمَاءَ مَا تُوعَدُ، وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي، فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَى أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ، وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي، فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَى أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ ".
سعید بن ابی بردہ نے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے ا پنے والد (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا)۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں)۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ)۔
حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ(ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے بیان کرتے ہیں ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا)۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں)۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2531

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6466  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
امنة:
امن و سلامتی کا باعث و سبب ہیں،
جب ستارے جھڑ جائیں گے تو قیامت برپا ہو جائے گی،
جب میں ان کے درمیان نہیں رہوں گا تو فتنے برپا ہوں گے،
آپس میں جنگیں ہوں گی،
اعرابی ارتداد اختیار کریں گے،
دلوں میں الفت و محبت کی جگہ اختلاف و افتراق پیدا ہو گا اور صحابہ کرام کے اٹھ جانے کے بعد دین میں بدعتیں راہ پا لیں گی،
بدعتی فرقوں کا ظہور ہو گا اسلام سے بعد اور دوری پیدا ہو گی قرن شیطان طلوع ہو گا،
رومیوں کا غلبہ ہو گا،
مکہ و مدینہ کی حرمت پامال ہو گی،
اپنے اپنے وقت پر آپ کی یہ تمام پیشن گوئیاں پوری ہو رہی ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6466   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.