الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
Characteristics of The Hypocrites And Rulings Concerning Them
1. باب صِفَّاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ
1. باب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام۔
حدیث نمبر: 7033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني ، ومحمد بن سهل التميمي ، قالا: حدثنا ابن ابي مريم ، اخبرنا محمد بن جعفر ، اخبرني زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري " ان رجالا من المنافقين في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا إذا خرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى الغزو، تخلفوا عنه وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا قدم النبي صلى الله عليه وسلم اعتذروا إليه وحلفوا واحبوا ان يحمدوا بما لم يفعلوا، فنزلت لا تحسبن الذين يفرحون بما اتوا ويحبون ان يحمدوا بما لم يفعلوا فلا تحسبنهم بمفازة من العذاب سورة آل عمران آية 188 ".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ " أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُنَافِقِينَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا إِذَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَزْوِ، تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَحَلَفُوا وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا، فَنَزَلَتْ لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ سورة آل عمران آية 188 ".
) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کچھ منافقین ایسے تھے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنگ کے لئے تشریف لے جاتے تو وہ پیچھے رہ جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں اپنے پیچھے رہ جانے پر خوش ہوتے، اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے تو آپ کے سامنے عذر بیان کرتے اور قسمیں کھاتے اور چاہتے کہ لوگ ان کاموں پر ان کی تعریف کریں جو انہوں نے نہیں کیے تھے، اس پر یہ (آیت نازل) ہوئی: "ان لوگوں کے متعلق گمان نہ کرو جو اپنے کیے پر خوش ہوتے ہیں اور یہ پسند کرتے ہیں کہ اس کام پر ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیا، ان کے متعلق یہ گمان بھی نہ کرو کہ وہ عذاب سے بچنے والے مقام پر ہوں گے۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کچھ منافق لوگ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ کے لیے نکلتے، آپ سے پیچھے رہ جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ جانے پر خوش ہوتے تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آتے تو آپ کے سامنے عذر اور بہانے پیش کرتے اور قسمیں اٹھاتے اور پسند کرتے کہ جوکام انھوں نے نہیں کیا، اس پر ان کی تعریف کی جائے تو آیت نازل ہوئی:"جو لوگ اپنے کیے پر خوش ہوتے اور چاہتے ہیں جو کام انھوں نے نہیں کیے ان پر ان کی تعریف کی جائے، ان کے بارے میں خیال کیجیے انہیں عذاب سے بچ جانے والے نہ سمجھے ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔"(آل عمران آیت نمبر88)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2777
   صحيح البخاري4567سعد بن مالككان إذا خرج رسول الله إلى الغزو تخلفوا عنه وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله فإذا قدم رسول الله اعتذروا إليه وحلفوا وأحبوا أن يحمدوا بما لم يفعلوا فنزلت لا تحسبن الذين يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا ب
   صحيح مسلم7033سعد بن مالكأن رجالا من المنافقين في عهد رسول الله كانوا إذا خرج النبي إلى الغزو تخلفوا عنه وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله فإذا قدم النبي اعتذروا إليه وحلفوا وأحبوا أن يحمدوا بما لم يفعلوا فنز

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7033  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سورۂ آل عمران کی یہ آیت ان منافقوں کے بارے میں اتری ہے تو جان بوجھ کر جہاد کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ جاتے تھے،
اور پھر جب آپ غزوہ سے واپس تشریف لے آتے تو جھوٹے بہانے پیش کرتے اور قسمیں اٹھا کر اپنی جان نثاری اور وفاداری کا یقین دلاتے اوراپنی جھوٹی وفاداری کی تعریف کی خواہش کرتے،
لیکن حضرت ابن عباس کی اگلی روایت سے معلوم ہوتا ہے،
یہ ان یہود کے بارے میں اتری ہے،
جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کتمان علم کرتے تھے اور پھر اپنے اس عمل پر خوش ہوتے تھے اور آپ کو خلاف واقعہ بات بتا کر چاہتے تھے،
آپ ان کے اس عمل کی تعریف کریں،
یعنی ان کے جھوٹ اور کتمان پر ان کی تعریف کریں،
جس سے معلوم ہوا،
دونوں کا طرز عمل اس کا مصداق ہے،
گویا اصل مقصد یہ ہے کہ کسی فرد کو،
وہ مسلمان ہو یا منافق یا یہودی کسی برے کام کے کرنے پر خوش نہیں ہونا چاہیے،
بھلا کرکے اترانا نہیں چاہیے اور جو اچھا کام نہیں کیا،
اس پر تعریف کی خواہش نہیں کرنی چاہیے اور دوسروں کے کام کا کریڈٹ خود نہیں لینا چاہیے،
بلکہ اچھا کام کرنے کے بعد بھی مدح سرائی کی توقع یا خواہش نہیں کرنی چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7033   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.