الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
30. بَابُ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيَعْمَلْ بِالْمَعْرُوفِ:
30. باب: ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے اگر (کوئی چیز دینے کے لیے) نہ ہو تو اس کے لیے اچھی بات پر عمل کرنا یا اچھی بات دوسرے کو بتلا دینا بھی خیرات ہے۔
(30) Chapter. Every Muslim has to give in charity; and whoever does not find anytingto give, should do all that is good [i.e. enjoin Al-Maruf (Islamic Monotheism, and all that Islam has ordained)].
حدیث نمبر: Q1445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
لقوله تعالى: يايها الذين آمنوا انفقوا من طيبات ما كسبتم ومما اخرجنا لكم من الارض إلى قوله ان الله غني حميد سورة البقرة آية 267.لِقَوْلِهِ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الأَرْضِ إِلَى قَوْلِهِ أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ سورة البقرة آية 267.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «يا أيها الذين آمنوا أنفقوا من طيبات ما كسبتم‏» اے ایمان والو! اپنی کمائی کی عمدہ پاک چیزوں میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو اور ان میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کی ہیں۔ آخر آیت «غني حميد‏» تک۔

حدیث نمبر: 1445
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، حدثنا سعيد بن ابي بردة، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" على كل مسلم صدقة، فقالوا: يا نبي الله، فمن لم يجد؟ , قال: يعمل بيده، فينفع نفسه ويتصدق، قالوا: فإن لم يجد؟ , قال: يعين ذا الحاجة الملهوف، قالوا: فإن لم يجد؟ , قال: فليعمل بالمعروف، وليمسك عن الشر فإنها له صدقة".حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ؟ , قَالَ: يَعْمَلُ بِيَدِهِ، فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ , قَالَ: يُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ، قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ , قَالَ: فَلْيَعْمَلْ بِالْمَعْرُوفِ، وَلْيُمْسِكْ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهَا لَهُ صَدَقَةٌ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ ابوبردہ نے ان کے دادا ابوموسیٰ اشعری سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی! اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے ہاتھ سے کچھ کما کر خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی طاقت نہ ہو؟ فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند فریادی کی مدد کرے۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی بھی سکت نہ ہو۔ فرمایا پھر اچھی بات پر عمل کرے اور بری باتوں سے باز رہے۔ اس کا یہی صدقہ ہے۔

Narrated Abu Burda: from his father from his grandfather that the Prophet said, "Every Muslim has to give in charity." The people asked, "O Allah's Prophet! If someone has nothing to give, what will he do?" He said, "He should work with his hands and benefit himself and also give in charity (from what he earns)." The people further asked, "If he cannot find even that?" He replied, "He should help the needy who appeal for help." Then the people asked, "If he cannot do that?" He replied, "Then he should perform good deeds and keep away from evil deeds and this will be regarded as charitable deeds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 524

   صحيح البخاري6022عبد الله بن قيسعلى كل مسلم صدقة يعمل بيديه فينفع نفسه ويتصدق يعين ذا الحاجة الملهوف يأمر بالخير أو قال بالمعروف يمسك عن الشر فإنه له صدقة
   صحيح البخاري1445عبد الله بن قيسعلى كل مسلم صدقة يعمل بيده فينفع نفسه ويتصدق يعين ذا الحاجة الملهوف فليعمل بالمعروف وليمسك عن الشر فإنها له صدقة
   صحيح مسلم2333عبد الله بن قيسعلى كل مسلم صدقة يعتمل بيديه فينفع نفسه ويتصدق يعين ذا الحاجة الملهوف يأمر بالمعروف أو الخير يمسك عن الشر فإنها صدقة
   سنن النسائى الصغرى2539عبد الله بن قيسعلى كل مسلم صدقة يعتمل بيده فينفع نفسه ويتصدق يعين ذا الحاجة الملهوف يأمر بالخير يمسك عن الشر فإنها صدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1445  
1445. حضرت ابو موسیٰ ؑ سے روایت ہے،وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:ہرمسلمان کے لیے خیرات کرناضروری ہے۔ لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے نبی کریم ﷺ! اگر کسی کو میسر نہ ہو(تو کیاکرے؟)آپ نے فرمایا:وہ اپنے ہاتھ سے محنت کرکے خود بھی فائدہ اٹھائے اور خیرات بھی کرے۔ لوگوں نے پھرعرض کیا:اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو(توکیاکرے؟)آپ نے فرمایا:وہ کسی ضرورت مند اور ستم زدہ کی فریاد رسی کرے۔ لوگوں نے پھر عرض کیا:اگراس کی بھی طاقت نہ ہو(تو کیاکرے؟) آپ ﷺ نے فرمایا:اچھی بات پر عمل کرے اور بُری بات سے باز رہے تو اس کے لیے یہی صدقہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1445]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری نے ادب میں جو روایت نکالی ہے اس میں یوں ہے کہ اچھی یا نیک بات کا حکم کرے۔
ابوداؤد طیالسی نے اتنا اور زیادہ کیا اور بری بات سے منع کرے۔
معلوم ہوا جو شخص نادار ہو اس کے لیے وعظ ونصیحت میں صدقہ کا ثواب ملتا ہے۔
(وحیدی)
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
وَقَالَ الشَّيْخُ أَبُو مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي جَمْرَةَ نَفَعَ اللَّهُ بِهِ تَرْتِيبُ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ نَدَبَ إِلَى الصَّدَقَةِ وَعِنْدَ الْعَجْزِ عَنْهَا نَدَبَ إِلَى مَا يَقْرُبُ مِنْهَا أَوْ يَقُومُ مَقَامَهَا وَهُوَ الْعَمَلُ وَالِانْتِفَاعُ وَعِنْدَ الْعَجْزِ عَنْ ذَلِكَ نَدَبَ إِلَى مَا يَقُومُ مَقَامَهُ وَهُوَ الْإِغَاثَةُ وَعِنْدَ عدم ذَلِك نَدَبَ إِلَى فِعْلِ الْمَعْرُوفِ أَيْ مِنْ سِوَى مَا تَقَدَّمَ كَإِمَاطَةِ الْأَذَى وَعِنْدَ عَدَمِ ذَلِكَ نَدَبَ إِلَى الصَّلَاةِ فَإِنْ لَمْ يُطِقْ فَتَرْكُ الشَّرِّ وَذَلِكَ آخِرُ الْمَرَاتِبِ قَالَ وَمَعْنَى الشَّرِّ هُنَا مَا مَنَعَهُ الشَّرْعُ فَفِيهِ تَسْلِيَةٌ لِلْعَاجِزِ عَنْ فِعْلِ الْمَنْدُوبَاتِ إِذَا كَانَ عَجْزُهُ عَنْ ذَلِك عَن غَيْرِ اخْتِيَارٍ (فتح الباري)
مختصر یہ کہ امام بخاری نے اس حدیث کو لاکر یہاں درجہ بدرجہ صدقہ کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔
جب مالی صدقہ کی توفیق نہ ہوتو جو بھی کام اس کے قائم مقام ہوسکے وہی صدقہ ہے۔
مثلاً اچھے کام کرنا اور دوسروں کو اپنی ذات سے نفع پہنچانا‘ جب اس کی بھی توفیق نہ ہوتو کسی مصیبت زدہ کی فریاد رسی کردینا اور یہ بھی نہ ہوسکے تو کوئی اور نیک کام کردینا مثلاً یہ کہ راستہ میں سے تکلیف دینے والی چیزوں کو دور کردیا جائے۔
پھر نماز کی طرف رغبت دلائی کہ یہ بھی بہترین کام ہے۔
آخری مرتبہ یہ کہ برائی کو ترک کردینا جسے شریعت نے منع کیا ہے۔
یہ بھی ثواب کے کام ہیں اور اس میں اس شخص کے لیے تسلی دلانا ہے جو افعال خیر سے بالکل عاجز ہو۔
ارشاد باری ہے:
﴿وَمَا یَفعَلُوا مِن خَیرٍ فَلَن یُّکفُرُوہُ﴾ (آل عمران: 115)
لوگ جو کچھ بھی نیک کام کرتے ہیں وہ ضائع نہیں جاتا۔
بلکہ اس کا بدلہ کسی نہ کسی شکل میں ضرور ضرور ملتا ہے۔
قدرت کا یہی قانون ہے۔
﴿فَمَن یَّعمَل مِثقَالَ ذَرَّۃٍ خَیرًا یَّرَہ وَمَن یَّعمَل مِثقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّایَّرَہ﴾ (الزلزال: 8,7)
جو ایک ذرہ برابر خیر کرے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا اور جو ذرہ برابر شرکرے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔
از مکافات غافل مشو گندم از گندم بروید جو زجو
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1445   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1445  
1445. حضرت ابو موسیٰ ؑ سے روایت ہے،وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:ہرمسلمان کے لیے خیرات کرناضروری ہے۔ لوگوں نے عرض کیا:اللہ کے نبی کریم ﷺ! اگر کسی کو میسر نہ ہو(تو کیاکرے؟)آپ نے فرمایا:وہ اپنے ہاتھ سے محنت کرکے خود بھی فائدہ اٹھائے اور خیرات بھی کرے۔ لوگوں نے پھرعرض کیا:اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو(توکیاکرے؟)آپ نے فرمایا:وہ کسی ضرورت مند اور ستم زدہ کی فریاد رسی کرے۔ لوگوں نے پھر عرض کیا:اگراس کی بھی طاقت نہ ہو(تو کیاکرے؟) آپ ﷺ نے فرمایا:اچھی بات پر عمل کرے اور بُری بات سے باز رہے تو اس کے لیے یہی صدقہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1445]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھی بات پر عمل کرنا اور بری بات سے باز رہنا ایک ہی درجہ ہے، لیکن ایک دوسری روایت سے پتہ چلتا ہے کہ بری بات یا برے کام سے رک جانا آخری درجہ ہے، کیونکہ اس روایت میں ہے کہ لوگوں نے عرض کیا:
اللہ کے رسول! اگر کوئی اچھی بات پر عمل نہ کر سکے تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا کہ بری بات یا برے کام سے باز رہے۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6022)
مقصد یہ ہے کہ اللہ کی مخلوق پر شفقت و مہربانی کرنی چاہیے، خواہ وہ مال خرچ کرنے سے ہو یا غیر مال سے ہو۔
وہ کسی کام کے کرنے سے ہو گی جیسا کہ ضرورت مند کی اعانت کرنا ہے یا ترک فعل سے ہو گی جیسا کہ کسی کو تکلیف دینے سے باز رہنا ہے۔
یہ آخری درجہ بھی اللہ کی مخلوق پر شفقت و مہربانی کرنے کی ایک قسم ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کے ذریعے سے درجہ بدرجہ صدقہ کرنے کے متعلق ترغیب دلائی ہے۔
پہلے یہ کہ مالی تعاون کیا جائے۔
اگر ایسا نہ کر سکے تو اپنی ذات سے دوسروں کو نفع پہنچائے۔
اگر اس کی بھی توفیق نہ ہو تو راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دیا جائے۔
آخری درجہ یہ ہے کہ برائی کو ترک کر دیا جائے۔
الغرض انسان جو بھی اچھا کام کرے گا وہ ضائع نہیں ہو گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَا يَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَلَن يُكْفَرُوهُ﴾ (آل عمران115: 3)
لوگ جو کچھ بھی نیک کام کرتے ہیں وہ ضائع نہیں جاتا۔
(3)
ایک حدیث میں ہے کہ انسان کے تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور ہر صبح ہر جوڑ کے بدلے صدقہ کرنا چاہیے۔
رسول اللہ ﷺ نے آخر میں فرمایا کہ اگر کوئی انسان ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ و خیرات نہیں کر سکتا تو چاشت کی دو رکعت پڑھ لینا ہی اس کے لیے کافی ہے۔
(صحیح مسلم، صلاةالمسافرین، حدیث: 1671(720)
، و سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5242، و فتح الباري: 389/3)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1445   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.