عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک خطیب نے خطبہ دیا اور یوں کہا: «من يطع الله ورسوله ومن يعصهما» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہاں سے اٹھ جاؤ یا چلے جاؤ تم برے خطیب ہو ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بئس الخطيب أنت» اس لئے فرمایا کہ «ومن يعصهما»(جو ان دونوں کی نافرمانی کرے) کے الفاظ آپ کو ناگوار لگے، کیوں کہ خطیب نے ایک ہی ضمیر میں اللہ اور رسول دونوں کو یکجا کر دیا، جس سے دونوں کے درمیان برابری ظاہر ہو رہی تھی، خطیب کو چاہئے تھا کہ وہ اللہ اور رسول دونوں کو الگ الگ ذکر کرے بالخصوص خطبہ میں ایسا نہیں کرنا چاہئے، کیوں کہ خطبہ تفصیل اور وضاحت کا مقام ہے۔
Adi bin Hatim said: A speaker delivered a speech in the presence of the Prophet ﷺ. He said: Anyone who obeys Allah and His Messenger, and one who disobeys them. He said: Go away, you are a bad speaker.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1094
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1099
´کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔` عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک خطیب نے خطبہ دیا اور یوں کہا: «من يطع الله ورسوله ومن يعصهما» تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہاں سے اٹھ جاؤ یا چلے جاؤ تم برے خطیب ہو ۱؎۔“[سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1099]
1099۔ اردو حاشیہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پسند نہیں فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول کو ایک ضمیر تثنیہ سے ذکر کیا جائے یہ خلاف ادب ہے۔ اس میں مساوات کا شبہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ مفہوم ادا کرنا ہو تو «من يعص الله ورسوله» کہا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1099