عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 48 (4281)، صحیح مسلم/المسافرین 35 (794)، ت الشمائل (391)، ن الکبری/فضائل القرآن (8055)، (تحفة الأشراف:9666)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/85) (صحیح)»
Abdullah bin Mughaffal said: On the day of the Conquest of Makkah I saw the Messenger of Allah ﷺ riding his she-camel reciting Surah al-Fath repeating each verse several times.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1462
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7540) صحيح مسلم (794)
على ناقة له يقرأ سورة الفتح قال فرجع فيها قال ثم قرأ معاوية يحكي قراءة ابن مغفل وقال لولا أن يجتمع الناس عليكم لرجعت كما رجع ابن مغفل يحكي النبي فقلت لمعاوية كيف كان ترجيعه قال آ آ آ ثلاث مرات
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1467
´قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے روز ایک اونٹنی پر سوار دیکھا، آپ سورۃ الفتح پڑھ رہے تھے اور (ایک ایک آیت) کئی بار دہرا رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1467]
1467. اردو حاشیہ: صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار [صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540] ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1467