الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
67. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا} وَمُحَاسَبَةِ الْمُصَدِّقِينَ مَعَ الإِمَامِ:
67. باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو بھی زکوٰۃ سے دیا جائے گا۔
(67) Chapter. The Statement of Allah: "… And those employed to collect (the funds) …" (V. 9:60)
حدیث نمبر: Q1500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ومحاسبة المصدقين مع الإمام:وَمُحَاسَبَةِ الْمُصَدِّقِينَ مَعَ الإِمَامِ:
‏‏‏‏ اور ان کو حاکم کے سامنے حساب سمجھانا ہو گا۔ یہاں کان اور رکاز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے الگ الگ بیان فرمایا۔ اور یہی باب کا مطلب ہے۔

حدیث نمبر: 1500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا ابو اسامة، اخبرنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن ابي حميد الساعدي رضي الله عنه، قال:"استعمل رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا من الاسد على صدقات بني سليم يدعى ابن اللتبية، فلما جاء حاسبه".حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَسْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَى ابْنَ اللُّتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ".
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسد کے ایک شخص عبداللہ بن لتبیہ کو بنی سلیم کی زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر فرمایا۔ جب وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حساب لیا۔

Narrated Abu Humaid Al-Sa`idi: Allah's Apostle (p.b.u.h) appointed a man called Ibn Al-Lutbiya, from the tribe of Al-Asd to collect Zakat from Bani Sulaim. When he returned, (after collecting the Zakat) the Prophet checked the account with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 576

   صحيح البخاري7174منذر بن سعدما بال العامل نبعثه فيأتي يقول هذا لك وهذا لي فهلا جلس في بيت أبيه وأمه فينظر أيهدى له أم لا والذي نفسي بيده لا يأتي بشيء إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته إن كان بعيرا له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا عفرتي إبطيه ألا هل بلغ
   صحيح البخاري7197منذر بن سعدهلا جلس في بيت أبيه وبيت أمه حتى تأتيه هديته إن كان صادقا فوالله لا يأخذ أحدكم منها شيئا قال هشام بغير حقه إلا جاء الله يحمله يوم القيامة ألا فلأعرفن ما جاء الله رجل ب
   صحيح البخاري6636منذر بن سعدما بال العامل نستعمله فيأتينا فيقول هذا من عملكم وهذا أهدي لي أفلا قعد في بيت أبيه وأمه فنظر هل يهدى له أم لا فوالذي نفس محمد بيده لا يغل أحدكم منها شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه إن كان بعيرا جاء به له رغاء وإن كانت بقرة جاء بها لها خوار وإن
   صحيح البخاري6979منذر بن سعدهلا جلست في بيت أبيك وأمك حتى تأتيك هديتك إن كنت صادقا ثم خطبنا فحمد الله وأثنى عليه ثم قال أما بعد فإني أستعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله فيأتي فيقول هذا مالكم وهذا هدية أهديت لي أفلا جلس في بيت أبيه وأمه حتى تأتيه هديته والله لا يأخذ أحد منكم ش
   صحيح البخاري2597منذر بن سعدهلا جلس في بيت أبيه أو بيت أمه فينظر يهدى له أم لا والذي نفسي بيده لا يأخذ أحد منه شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على رقبته إن كان بعيرا له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ثم رفع بيده حتى رأينا عفرة إبطيه اللهم هل بلغت اللهم هل بلغت ثلاثا
   صحيح البخاري1500منذر بن سعداستعمل رسول الله رجلا من الأسد على صدقات بني سليم يدعى ابن اللتبية فلما جاء حاسبه
   صحيح مسلم4740منذر بن سعدهلا جلست في بيت أبيك وأمك حتى تأتيك هديتك إن كنت صادقا ثم خطبنا فحمد الله وأثنى عليه ثم قال أما بعد فإني أستعمل الرجل منكم على العمل مما ولاني الله فيأتي فيقول هذا مالكم وهذا هدية أهديت لي أفلا جلس في بيت أبيه وأمه حتى تأتيه هديته إن كان صادقا والله لا يأ
   صحيح مسلم4738منذر بن سعدما بال عامل أبعثه فيقول هذا لكم وهذا أهدي لي أفلا قعد في بيت أبيه أو في بيت أمه حتى ينظر أيهدى إليه أم لا والذي نفس محمد بيده لا ينال أحد منكم منها شيئا إلا جاء به يوم القيامة يحمله على عنقه بعير له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا
   سنن أبي داود2946منذر بن سعدما بال العامل نبعثه فيجيء فيقول هذا لكم وهذا أهدي لي ألا جلس في بيت أمه أو أبيه فينظر أيهدى له أم لا لا يأتي أحد منكم بشيء من ذلك إلا جاء به يوم القيامة إن كان بعيرا فله رغاء أو بقرة فلها خوار أو شاة تيعر ثم رفع يديه حتى رأينا عفرة إبطيه ثم قال اللهم هل ب
   المعجم الصغير للطبراني414منذر بن سعدهلا جلس في بيت أبيه وأمه فينظر ما يهدى إليه من عمل منكم عملا فليأتنا بقليله وكثيره وليحذر أحدكم أن يأتي يوم القيامة ببعير يحمله على رقبته له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة تي
   مسندالحميدي863منذر بن سعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2946  
´ملازمین کو ہدیہ لینا کیسا ہے؟`
ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے) جب وہ (وصول کر کے) آیا تو کہنے لگا: یہ مال تو تمہارے لیے ہے (یعنی مسلمانوں کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: عامل کا کیا معاملہ ہے؟ کہ ہم اسے (وصولی کے لیے) بھیجیں اور وہ (زکاۃ کا مال لے کر) آئے اور پھر یہ کہے: یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2946]
فوائد ومسائل:
حکومت کا منصب دار ہوتے ہوئے متعینہ حق سے زیادہ لینا خواہ لوگ اپنی مرضی سے کیوں نہ دیں۔
اور اسے ہدیہ بتایئں تو وہ بیت المال کا حق ہے۔
اور قومی امانت ہے۔
اسے اپنے ذاتی تصرف میں لانا جائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2946   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1500  
1500. حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ بنو سلیم کی زکاۃ وصول کرنے کے لیے قبیلہ اسد کے ایک شخص کو مقرر فرمایا جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا، جب وہ واپس آیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے حساب لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1500]
حدیث حاشیہ:
زکوٰۃ وصول کرنے والوں سے حاکم اسلام حساب لے گا تاکہ معاملہ صاف رہے‘ کسی کو بدگمانی کا موقع نہ ملے۔
ابن منیر نے کہا کہ احتمال ہے کہ عامل مذکور نے زکوٰۃ میں سے کچھ اپنے مصارف میں خرچ کردیا ہو‘ لہٰذا اس سے حساب لیا گیا۔
بعض روایات سے یہ بھی ظاہر ہے کہ بعض مال کے متعلق اس نے کہا تھا کہ یہ مجھے بطور تحفہ ملا ہے‘ اس پر حساب لیا گیا۔
اور تحفہ کے بارے میں فرمایا گیا کہ یہ سب بیت المال ہی کا ہے۔
جس کی طرف سے تم کو بھیجا گیا تھا۔
تحفہ میں تمہارا کوئی حق نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1500   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1500  
1500. حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ بنو سلیم کی زکاۃ وصول کرنے کے لیے قبیلہ اسد کے ایک شخص کو مقرر فرمایا جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا، جب وہ واپس آیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے حساب لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1500]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس پر امام بخاری ؒ نے ایک عنوان ان الفاظ سے قائم کیا ہے:
حکمرانوں کو اپنے عمال کا محاسبہ کرنا چاہیے۔
پھر اس حدیث کو تفصیل سے بیان کیا ہے کہ ابن لتیبہ جب مال وصول کر کے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو اس نے کہا کہ یہ زکاۃ ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا:
تو اگر اپنے گھر بیٹھا رہتا تو پھر پتہ چلتا کہ تیرے پاس ہدیہ اور نذرانہ کیسے آتا ہے؟ اس کے بعد آپ نے عام خطبہ ارشاد فرمایا اور اس میں اس غلط تاویل کو برسرعام بیان کیا تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔
(صحیح البخاري، الأحکام، باب: 41، حدیث: 7197) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زکاۃ کی وصولی کے لیے تحصیل دار مقرر کیا جا سکتا ہے اور اسے طے شدہ معاوضہ دینے میں کوئی حرج نہیں اور اس کا محاسبہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ ایسا کرنے سے وہ خیانت سے باز رہے گا۔
(3)
مدارس کے سفیر جو وصول شدہ چندے سے خاص شرح فیصد حق الخدمت وصول کرتے ہیں، ایسا کرنا مجہول اجرت کے ضمن میں آتا ہے جسے محل نظر قرار دینا مناسب ہے۔
ممکن ہے کہ عامل مذکور نے مال زکاۃ سے اپنے مصارف پر کچھ خرچ کیا ہو، اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے وصول کردہ زکاۃ اور اخراجات کا اس سے حساب لیا ہو۔
(فتح الباري: 461/3)
ابن سعد نے اس کا نام عبداللہ بتایا ہے جو ایک قبیلے بنو لتب کی طرف منسوب تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1500   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.