الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
66. بَابُ إِذَا رَأَى سَيْرًا أَوْ شَيْئًا يُكْرَهُ فِي الطَّوَافِ قَطَعَهُ:
66. باب: جب طواف میں کسی کو باندھا دیکھے یا کوئی اور مکروہ چیز تو اس کو کاٹ سکتا ہے۔
(66) Chapter. Whoever saw a string or something like that during the Tawaf and disliked it and cut it.
حدیث نمبر: 1621
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن سليمان الاحول، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يطوف بالكعبة بزمام او غيره فقطعه".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِزِمَامٍ أَوْ غَيْرِهِ فَقَطَعَهُ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، ان سے سلیمان احول نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کا طواف رسی یا کسی اور چیز کے ذریعہ کر رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کاٹ دیا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet saw a man performing Tawaf of the Ka`ba tied with a string or something else. So the Prophet cut that string.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 688

   صحيح البخاري6702عبد الله بن عباسرأى رجلا يطوف بالكعبة بزمام أو غيره فقطعه
   صحيح البخاري6703عبد الله بن عباسمر وهو يطوف بالكعبة بإنسان يقود إنسانا بخزامة في أنفه فقطعها النبي بيده ثم أمره أن يقوده بيده
   صحيح البخاري1620عبد الله بن عباسمر وهو يطوف بالكعبة بإنسان ربط يده إلى إنسان بسير أو بخيط أو بشيء غير ذلك فقطعه النبي بيده ثم قال قده بيده
   صحيح البخاري1621عبد الله بن عباسرأى رجلا يطوف بالكعبة بزمام أو غيره فقطعه
   سنن أبي داود3302عبد الله بن عباسمر وهو يطوف بالكعبة بإنسان يقوده بخزامة في أنفه فقطعها النبي بيده وأمره أن يقوده بيده
   سنن النسائى الصغرى2923عبد الله بن عباسمر وهو يطوف بالكعبة بإنسان يقوده إنسان بخزامة في أنفه فقطعه النبي بيده ثم أمره أن يقوده بيده
   سنن النسائى الصغرى3842عبد الله بن عباسمر برجل وهو يطوف بالكعبة يقوده إنسان بخزامة في أنفه فقطعه النبي بيده ثم أمره أن يقوده بيده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3302  
´معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ناتھ ڈال کر لے جایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی ناتھ کاٹ دی، اور حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جاؤ۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3302]
فوائد ومسائل:
کسی کا نکیل ڈال کرچلنا یا اسے چلانا انسانی شرف کی توہین ہے۔
اسلامی شریعت اور اس قسم کی جہالتوں سے انسانوں کو آزاد کرنے کےلئے آئے ہیں۔
(وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ) (الأعراف:157) اور آپ(ﷺ) ان لوگوں پرجو بوجھ اور طوق تھے ان کو اتارتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3302   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1621  
1621. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص کو کعبہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا کہ وہ رسی یا کسی اور چیز سے بندھا ہواتھا۔ آپ نے اسے کاٹ دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1621]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں وضاحت ہے کہ ایک آدمی دوسرے شخص کو دوران طواف میں اس کی ناک میں نکیل ڈال کر کھینچ رہا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی رسی کو کاٹ کر فرمایا:
اسے ہاتھ سے پکڑ کر چلو۔
(صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6703) (2)
ممکن ہے کہ اس شخص نے نذر مانی ہو کہ میں اس انداز سے حج کروں گا۔
دور جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ تھا کہ اس طرح حج کرنے سے انسان اللہ کا مقرب بن جاتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس عمل کو باطل قرار دیا۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر دوران طواف کوئی برا کام دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکا جا سکتا ہے اور ایسا کرنے سے طواف میں کوئی نقص نہیں ہو گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1621   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.