الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
96. بَابُ مَنْ جَمَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَتَطَوَّعْ:
96. باب: مغرب اور عشاء مزدلفہ میں ملا کر پڑھنا اور سنت وغیرہ نہ پڑھنا۔
(96) Chapter. Whoever combined (offered together) the two prayer (Maghrib and Isha prayer) at one time and did not offer any optional prayer.
حدیث نمبر: 1674
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: اخبرني عدي بن ثابت، قال: حدثني عبد الله بن يزيد الخطمي، قال: حدثني ابو ايوب الانصاري،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع في حجة الوداع المغرب والعشاء بالمزدلفة".حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْخَطْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن یزید خطمی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں آ کر مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ ملا کر پڑھا تھا۔

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: Allah's Apostle offered the Maghrib and `Isha' prayers together at Al-Muzdalifa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 734

   صحيح البخاري4414خالد بن زيدصلى مع رسول الله في حجة الوداع المغرب والعشاء جميعا
   صحيح البخاري1674خالد بن زيدجمع في حجة الوداع المغرب والعشاء بالمزدلفة
   صحيح مسلم3108خالد بن زيدصلى مع رسول الله في حجة الوداع المغرب والعشاء بالمزدلفة
   سنن النسائى الصغرى3029خالد بن زيدجمع بين المغرب والعشاء بجمع
   سنن النسائى الصغرى606خالد بن زيدصلى مع رسول الله في حجة الوداع المغرب والعشاء بالمزدلفة جميعا
   سنن ابن ماجه3020خالد بن زيدصليت مع رسول الله المغرب والعشاء في حجة الوداع بالمزدلفة
   مسندالحميدي387خالد بن زيدصليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم المغرب والعشاء بجمع جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 606  
´مزدلفہ میں مغرب و عشاء کو جمع کرنے کا بیان۔`
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر مزدلفہ میں مغرب اور عشاء جمع کر کے پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 606]
606 ۔ اردو حاشیہ: مغرب کا وقت عرفات میں ہو جاتا ہے مگر شریعت کا حکم ہے کہ مغرب کی نماز مزدلفہ میں پڑھی جائے نہ کہ عرفات میں، اور مزدلفہ پہنچتے پہنچتے لامحالہ عشاء کا وقت ہو جاتا ہے، اس لیے یہ دونوں نمازیں عشاء کے وقت میں اکٹھی پڑھی جاتی ہیں۔ یہ مسئلہ متفق علیہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 606   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1674  
1674. حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃالوداع کے موقع پر مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کرکے پڑھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1674]
حدیث حاشیہ:
مزدلفہ کو جمع کہتے ہیں کیوں کہ وہاں آدم اور حواءجمع ہوئے تھے۔
بعض نے کہا کہ وہاں دو نمازیں جمع کی جاتی ہیں، ابن منذر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ مزدلفہ میں دونوں نمازوں کے بیچ میں نفل و سنت نہ پڑھے۔
ابن منذر نے کہا جو کوئی بیچ میں سنت یا نفل پڑھے گا تو اس کا جمع صحیح نہ ہوگا۔
(وحیدی)
حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ فرماتے ہیں:
وَإِنَّمَا جمع بَين الظّهْر وَالْعصر وَبَين الْمغرب وَالْعشَاء لِأَن للنَّاس يَوْمئِذٍ اجتماعا لم يعْهَد فِي غير هَذَا الموطن، وَالْجَمَاعَة الْوَاحِدَة الْمَطْلُوبَة، وَلَا بُد من إِقَامَتهَا فِي مثل هَذَا الْجمع ليراه جَمِيع من هُنَالك وَلَا يَتَيَسَّر اجْتِمَاعهم فِي وَقْتَيْنِ، وَأَيْضًا فَلِأَن للنَّاس اشتغالا بِالذكر وَالدُّعَاء وهما وَظِيفَة هَذَا الْيَوْم ورعاية الْأَوْقَات وَظِيفَة جَمِيع السّنة، وَإِنَّمَا يرجح فِي مثل هَذَا الشَّيْء البديع النَّادِر.ثمَّ ركب حَتَّى أَتَى الْموقف، واستقبل الْقبْلَة، فَلم يزل وَاقِفًا حَتَّى غربت الشَّمْس، وَذَهَبت الصُّفْرَة قَلِيلا، ثمَّ دفع. (حجة اللہ البالغة)
یوم عرفات میں ظہراور عصر کو ملا کر پڑھا اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو، اس لیے کہ اس روز ان مقامات مقدسہ میں لوگوں کا ایسا اجتماع ہوتا ہے جو بجز اس مقام کے اور کہیں نہیں ہوتا اور شارع ؑ کو ایک جماعت کا ہونا مطلوب ہے اور ایسے اجتماع میں ایک جماعت کا قائم کرنا ضروری ہے تاکہ سب لوگ اس کو دیکھیں اور دو وقتوں میں سب کا مجتمع ہونا مشکل تھا، نیز اس روز لوگ ذکر اور دعا میں مشغول ہوتے ہیں اور وہ اس روز کا وظیفہ ہیں اور اوقات کی پابندی تمام سال کا وظیفہ ہے اور ایسے وقت میں بدیع اور نادر چیز کو ترجیح دی جاتی ہے۔
پھر آپ ﷺ وہاں سے (نمرہ سے نماز ظہر و عصر سے فارغ ہو کر)
عرفات میں موقف میں تشریف لائے، پس آپ ﷺ وہیں کھڑے رہے یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوا اور زردی کم ہو گئی پھر وہاں سے مزدلفہ کو لوٹے۔
خلاصہ یہ کہ یہاں ان مقامات پر ان نمازوں کو ملا کر پڑھنا شارع علیہ السلام کو عین محبوب ہے۔
پس جس کام سے محبوب راضی ہوں وہی کام دعویداران محبت کو بھی بذوق و شوق انجام دینا چاہئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1674   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.