الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
98. بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ، فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَيَدْعُونَ وَيُقَدِّمُ إِذَا غَابَ الْقَمَرُ:
98. باب: عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کر دینا، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔
(98) Chapter. Whosoever sent the weak amongst his family (women and children) early (from Al-Muzdalifa to Mina) at night after the moon had set. They stayed at Al-Muzdalifa and invoked Allah there and proceeded from there when the moon had set.
حدیث نمبر: 1681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا افلح بن حميد، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" نزلنا المزدلفة، فاستاذنت النبي صلى الله عليه وسلم سودة ان تدفع قبل حطمة الناس، وكانت امراة بطيئة فاذن لها فدفعت قبل حطمة الناس، واقمنا حتى اصبحنا نحن، ثم دفعنا بدفعه فلان اكون استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنت سودة احب إلي من مفروح به".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ، فَاسْتَأْذَنَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَكَانَتِ امْرَأَةً بَطِيئَةً فَأَذِنَ لَهَا فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ، وَأَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ، ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ فَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے افلح بن حمید نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب ہم نے مزدلفہ میں قیام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سودہ رضی اللہ عنہا کو لوگوں کے اژدہام سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت دے دی تھیں، وہ بھاری بھر کم بدن کی خاتون تھیں، اس لیے آپ نے اجازت دے دی چنانچہ وہ اژدہام سے پہلے روانہ ہو گئیں۔ لیکن ہم وہیں ٹھہرے رہے اور صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اگر میں بھی سودہ رضی اللہ عنہا کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتی تو مجھ کو تمام خوشی کی چیزوں میں یہ بہت ہی پسند ہوتا۔

Narrated `Aisha: We got down at Al-Muzdalifa and Sauda asked the permission of the Prophet to leave (early) before the rush of the people. She was a slow woman and he gave her permission, so she departed (from Al- Muzdalifa) before the rush of the people. We kept on staying at Al-Muzdalifa till dawn, and set out with the Prophet but (I suffered so much that) I wished I had taken the permission of Allah's Apostle as Sauda had done, and that would have been dearer to me than any other happiness.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 741

   صحيح البخاري1681عائشة بنت عبد اللهاستأذنت النبي سودة أن تدفع قبل حطمة الناس وكانت امرأة بطيئة فأذن لها فدفعت قبل حطمة الناس وأقمنا حتى أصبحنا نحن ثم دفعنا بدفعه فلأن أكون استأذنت رسول الله كما استأذنت سودة أحب إلي من مفروح به
   صحيح البخاري1680عائشة بنت عبد اللهاستأذنت سودة النبي ليلة جمع وكانت ثقيلة ثبطة فأذن لها
   صحيح مسلم3118عائشة بنت عبد اللهاستأذنت سودة رسول الله ليلة المزدلفة تدفع قبله وقبل حطمة الناس وكانت امرأة ثبطة قال فأذن لها فخرجت قبل دفعه وحبسنا حتى أصبحنا فدفعنا بدفعه
   صحيح مسلم3119عائشة بنت عبد اللهاستأذنت رسول الله أن تفيض من جمع بليل فأذن لها
   صحيح مسلم3120عائشة بنت عبد اللهاستأذنت رسول الله فأذن لها
   سنن أبي داود1942عائشة بنت عبد اللهأرسل النبي بأم سلمة ليلة النحر فرمت الجمرة قبل الفجر ثم مضت فأفاضت وكان ذلك اليوم اليوم الذي يكون رسول الله تعني عندها
   سنن ابن ماجه3027عائشة بنت عبد اللهاستأذنت رسول الله أن تدفع من جمع قبل دفعة الناس فأذن لها
   سنن النسائى الصغرى3040عائشة بنت عبد اللهأذن النبي لسودة في الإفاضة قبل الصبح من جمع لأنها كانت امرأة ثبطة
   سنن النسائى الصغرى3052عائشة بنت عبد اللهوددت أني استأذنت رسول الله كما استأذنته سودة فصليت الفجر بمنى قبل أن يأتي الناس وكانت سودة امرأة ثقيلة ثبطة فاستأذنت رسول الله فأذن لها فصلت الفجر بمنى ورمت قبل أن يأتي الناس
   سنن النسائى الصغرى3068عائشة بنت عبد اللهتنفر من جمع ليلة جمع فتأتي جمرة العقبة فترميها وتصبح في منزلها
   بلوغ المرام621عائشة بنت عبد اللهاستاذنت سودة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ليلة المزدلفة ان تدفع قبله وكانت ثبطة تعني ثقيلة فاذن لها
   بلوغ المرام623عائشة بنت عبد اللهبام سلمة ليلة النحر فرمت الجمرة قبل الفجر ثم مضت فافاضت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 621  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے واپس آ جائیں (یہ اجازت انہوں نے اس لئے طلب کی) کہ بھاری جسم والی تھیں۔ (اس وجہ سے آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر چلتی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 621]
621 فائدہ:
بیماری اور جسمانی کمزوری کے علاوہ بھاری بھر کم جسم بھی معذوری میں شامل ہے۔ ایسے حاجی کو بھی مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر منیٰ کی طرف جانے کی رخصت و اجازت ہے۔

وضاحت: حضرت سودہ بنت زمعہ بن عبد شمس قرشیہ عامریہ رضی اللہ عنہا، امہات المؤمنین میں سے ہیں۔ مکہ مکرمہ ہی میں ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ دوسری ہجرت میں شریک ہوئیں۔ ان کا خاوند وہاں فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے مکہ میں ان کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کیا اور 55 ہجری میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 621   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1681  
1681. حضرت عائشہ ؓ سے ہی روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم مزدلفہ میں اترے تو حضرت سودہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اجازت مانگی کہ وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے منیٰ روانہ ہوجائیں کیونکہ وہ ذرا سست رفتار تھیں۔ آپ ﷺ نے انھیں اجازت دے دی، چنانچہ وہ لوگوں کی بھیڑ سے پہلے ہی نکل کھڑی ہوئیں۔ اور ہم لوگ صبح تک وہیں ٹھہرے رہے اور رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ واپس ہوئے۔ کاش! میں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے اجازت لی ہوتی جیسا کہ حضرت سودہ ؓ نے لی تھی تو یہ میرے لیے زیادہ محبوب اور بہت بڑی خوشی کی بات تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1681]
حدیث حاشیہ:
(1)
کمزور لوگوں سے مراد بچے،عورتیں، بوڑھے اور بیمار افراد ہیں۔
ان کے لیے اجازت ہے کہ جب چاند غروب ہو جائے تو وہ منیٰ آ جائیں تاکہ ہجوم کی زحمت سے محفوظ رہیں اور طلوع شمس سے پہلے پہلے رمی کر لیں جیسا کہ حضرت اسماء ؓ کے عمل سے واضح ہوتا ہے۔
انہیں رسول اللہ ﷺ نے اجازت دی تھی جیسا کہ ان کا اپنا بیان ہے۔
(2)
بہرحال دسویں کی رات مزدلفہ میں گزارنا ضروری ہے، البتہ بچوں، عورتوں اور کمزور لوگوں کو اجازت ہے کہ وہ تھوڑی دیر مزدلفہ میں قیام کر کے منیٰ روانہ ہو جائیں اور لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جائیں۔
اگرچہ بعض حضرات کا موقف ہے کہ ایسے ناتواں لوگ بھی طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں، تاہم حضرت اسماء ؓ کی روایت میں صراحت کے ساتھ اجازت موجود ہے۔
اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا تھا کہ تم ہمارے کمزور افراد اور عورتوں کے ہمراہ جاؤ او نماز صبح منیٰ میں پڑھو، پھر لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جاؤ، نیز حضرت عائشہ ؓ نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ کاش! میں نماز فجر منیٰ میں پڑھتی اور لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے رمی کر لیتی۔
(فتح الباري: 668/3،669)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1681   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.