الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
122. بَابُ يُتَصَدَّقُ بِجِلاَلِ الْبُدْنِ:
122. باب: قربانی کے جانوروں کے جھول بھی صدقہ کر دیے جائیں۔
(122) Chapter. The covering sheets of Budn are to be given in charity.
حدیث نمبر: 1718
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سيف بن ابي سليمان، قال: سمعت مجاهدا، يقول: حدثني ابن ابي ليلى، ان عليا رضي الله عنه حدثه، قال:" اهدى النبي صلى الله عليه وسلم مائة بدنة فامرني بلحومها فقسمتها، ثم امرني بجلالها فقسمتها، ثم بجلودها فقسمتها".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ:" أَهْدَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ بَدَنَةٍ فَأَمَرَنِي بِلُحُومِهَا فَقَسَمْتُهَا، ثُمَّ أَمَرَنِي بِجِلَالِهَا فَقَسَمْتُهَا، ثُمَّ بِجُلُودِهَا فَقَسَمْتُهَا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے سیف بن ابی سلیمان نے بیان کیا، کہا میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع کے موقع پر) سو اونٹ قربان کئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ان کے گوشت بانٹ دئیے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جھول بھی تقسیم کرنے کا حکم دیا اور میں نے انہیں بھی تقسیم کیا، پھر چمڑے کے لیے حکم دیا اور میں نے انہیں بھی بانٹ دیا۔

Narrated `Ali: The Prophet offered one hundred Budn as Hadi and ordered me to distribute their meat (in charity) and I did so. Then he ordered me to distribute their covering sheets in charity and I did so. Then he ordered me to distribute their skins in charity and I did so.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 776

   صحيح البخاري2299علي بن أبي طالبأتصدق بجلال البدن التي نحرت وبجلودها
   صحيح البخاري1717علي بن أبي طالبيقوم على بدنه وأن يقسم بدنه كلها لحومها وجلودها وجلالها ولا يعطي في جزارتها شيئا
   صحيح البخاري1718علي بن أبي طالببلحومها فقسمتها ثم أمرني بجلالها فقسمتها ثم بجلودها فقسمتها
   صحيح البخاري1707علي بن أبي طالبأتصدق بجلال البدن التي نحرت وبجلودها
   صحيح البخاري1716علي بن أبي طالببعثني النبي فقمت على البدن فأمرني فقسمت لحومها ثم أمرني فقسمت جلالها وجلودها
   صحيح مسلم3180علي بن أبي طالبأقوم على بدنه وأن أتصدق بلحمها وجلودها وأجلتها وأن لا أعطي الجزار منها قال نحن نعطيه من عندنا
   صحيح مسلم3183علي بن أبي طالبأمره أن يقوم على بدنه وأمره أن يقسم بدنه كلها لحومها وجلودها وجلالها في المساكين ولا يعطي في جزارتها منها شيئا
   سنن أبي داود1769علي بن أبي طالبأقوم على بدنه وأقسم جلودها وجلالها وأمرني أن لا أعطي الجزار منها شيئا وقال نحن نعطيه من عندنا
   سنن ابن ماجه3099علي بن أبي طالبأقوم على بدنه وأن أقسم جلالها وجلودها وأن لا أعطي الجازر منها شيئا وقال نحن نعطيه
   سنن ابن ماجه3157علي بن أبي طالبأمره أن يقسم بدنه كلها لحومها وجلودها وجلالها للمساكين
   بلوغ المرام1166علي بن أبي طالباقسم لحومها وجلودها وجلالها على المساكين ولا اعطي في جزارتها شيئا منها
   مسندالحميدي41علي بن أبي طالب
   مسندالحميدي42علي بن أبي طالبأمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقوم على بدنه، وأن أقسم جلالها وجلودها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3099  
´ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا: ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3099]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
جانوروں کوسردی وغیرہ سے بچانے کے لیے ان پر جھول ڈالنی درست ہے۔

(2)
قربانی کے جانوروں کی کھالیں اور جھولیں صدقہ کردینی چاہیئں۔

(3)
قربانی کے جانور کا گوشت قصاب کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں۔

(4)
قربانی کا جانور قصاب سے اجرت دے کر ذبح کروانا جائز ہےجبکہ خود اپنے ہاتھ سےذبح کرنا افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3099   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1166  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ میں قربانی کے اونٹوں کی نگرانی و حفاظت کروں۔ یہ حکم دیا کہ میں ان کا گوشت اور چمڑا اور جھول کو مساکین و غرباء پر تقسیم کر دوں اور قصاب کو اس سے کچھ بھی نہ دوں۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1166»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحج، باب لا يعطي الجزار من الهدي شيئًا، حديث:1716، 1717، ومسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الهدايا، وجلودها وجلالها...، حديث:1317.»
تشریح:
1. اس حدیث میں قربانی کے اونٹوں سے مراد حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربان کردہ وہ اونٹ ہیں جنھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے لائے تھے۔
ان کی تعداد ایک سو تھی۔
2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت‘ اس کا چمڑا اور اس سے متعلق سامان‘ پالان اور رسی وغیرہ سب کچھ خیرات کر دینا چاہیے اور قصاب کو اجرت اس گوشت میں سے نہیں دی جا سکتی۔
اجرت و معاوضہ الگ سے دینا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1166   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1718  
1718. حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک سو اونٹوں کی قربانی دی۔ آپ نے مجھے حکم دیا کہ ان کا گوشت صدقہ کردوں تو میں نے اسے تقسیم کردیا۔ پھر آپ نے مجھے ان کی جھولیں تقسیم کرنے کا حکم دیا تو میں نے انھیں بھی بانٹ دیا۔ پھر آپ نے مجھے ان کی کھالیں تقسیم کرنے کا حکم دیا تو میں نے وہ بھی تقسیم کردیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1718]
حدیث حاشیہ:
قربانی کے جانور کا چمڑا اس کا جھول سب غرباءو مساکین میں للہ تقسیم کر دیا جائے یا ان کو فروخت کرکے مستحقین کو ان کی قیمت دے دی جائے، چمڑے کا خود اپنے استعمال میں مصلی یا ڈول وغیرہ بنانے کے لیے لانا بھی جائز ہے۔
آج کل مدارس اسلامیہ کے غریب طلباءبھی اس مد سے امداد کئے جانے کے مستحق ہیں جو اپنا وطن اور متعلقین کو چھوڑ کر دور دراز مدارس اسلامیہ میں خالص دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے سفر کرتے ہیں اور جن میں اکثریت غرباءکی ہوتی ہے، ایسے مدرسے ان کی امداد بہت بڑا کار ثواب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1718   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1718  
1718. حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک سو اونٹوں کی قربانی دی۔ آپ نے مجھے حکم دیا کہ ان کا گوشت صدقہ کردوں تو میں نے اسے تقسیم کردیا۔ پھر آپ نے مجھے ان کی جھولیں تقسیم کرنے کا حکم دیا تو میں نے انھیں بھی بانٹ دیا۔ پھر آپ نے مجھے ان کی کھالیں تقسیم کرنے کا حکم دیا تو میں نے وہ بھی تقسیم کردیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1718]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت، جھولیں اور کھالیں تقسیم کر دینا مسنون عمل ہے اور اس کارخیر کے لیے کسی کو وکیل بھی بنایا جا سکتا ہے۔
دینی مدارس کے غریب طلباء بھی اس کے حقدار ہیں، قربانی کی کھالیں انہیں بھی دی جا سکتی ہیں۔
(2)
ہمارے ہاں دیہاتوں میں کھالیں وغیرہ ائمہ مساجد کو دے دی جاتی ہیں جس طرح قصاب کو بطور اجرت کھال نہیں دی جا سکتی اسی طرح امام مسجد کو بھی بطور حق الخدمت قربانی کی کھال دینا درست نہیں۔
اگر وہ غریب یا مسکین ہے تو اسے بقدر حصہ دیا جا سکتا ہے، تاہم تمام کھالوں پر قبضہ جما لینا کسی صورت میں جائز نہیں کیونکہ یہ غرباء اور مساکین کا حق ہے اور ان کو یہ حق ملنا چاہیے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1718   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.