الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
20. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْمِرَاءِ
20. باب: جھگڑے اور فساد کی برائی کا بیان۔
Chapter: Opinion based arguing is disliked.
حدیث نمبر: 4836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني إبراهيم بن المهاجر، عن مجاهد، عن قائد السائب، عن السائب، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فجعلوا يثنون علي ويذكروني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا اعلمكم يعني به , قلت: صدقت، بابي انت وامي كنت شريكي فنعم الشريك كنت لا تداري ولا تماري.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَائِدِ السَّائِبِ، عَنْ السَّائِبِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلُوا يُثْنُونَ عَلَيَّ وَيَذْكُرُونِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ يَعْنِي بِهِ , قُلْتُ: صَدَقْتَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي كُنْتَ شَرِيكِي فَنِعْمَ الشَّرِيكُ كُنْتَ لَا تُدَارِي وَلَا تُمَارِي.
سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو لوگ میری تعریف اور میرا ذکر کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان کو تم لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں میں نے عرض کیا: سچ کہا آپ نے میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں، آپ میرے شریک تھے، تو آپ ایک بہترین شریک تھے، نہ آپ لڑتے تھے اور نہ جھگڑتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 63 (2287)، (تحفة الأشراف: 3791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/425) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated as-Saib: I came to the Prophet ﷺ. The people began to praise me and make a mention of me. The Messenger of Allah ﷺ said: I know you, that is, he knew him. I said: My father and mother be sacrificed for you! you were my partner and how good a partner ; you neither disputed nor quarrelled.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4818


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (2287)
مجاهد سمعه من قائد السائب،والقائد لم أجدله ترجمة و في سند الحديث اضطراب
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 168
   سنن أبي داود4836سائب بن صيفيأنا أعلمكم يعني به
   سنن ابن ماجه2287سائب بن صيفيخير شريك لا تداريني ولا تماريني
   بلوغ المرام743سائب بن صيفي مرحبا بأخي وشريكي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2287  
´شرکت و مضاربت کا بیان۔`
سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! زمانہ جاہلیت میں آپ میرے شریک تھے، تو آپ بہت بہترین شریک ثابت ہوئے نہ آپ میری مخالفت کرتے تھے نہ جھگڑتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2287]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
کاروبار میں شراکت جائز ہے۔

(2)
جاہلیت میں کاروبار کے جو طریقے رائج تھے ان میں سے وہی ممنوع ہیں جن سے اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے منع فرما دیا، باقی صورتیں جائز ہیں۔

(3)
رسول اللہ ﷺ بعثت سے پہلے بھی بہترین اخلاق و کردار سے متصف تھے۔

(4)
یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2287   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 743  
´شراکت اور وکالت کا بیان`
سیدنا سائب مخزومی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تجارت میں شریک تھے۔ پھر وہ فتح مکہ کے موقع پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مبارک ہو میرے بھائی اور میرے شریک۔ اسے احمد، ابوداؤد اور ابن ماجہ تینوں نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 743»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الادب، باب في كراهية المراء حديث:4836، وابن ماجه، التجارات، حديث:2287، وأحمد:3 /425.* مجاهد سمعه من قائد السائب والقائد لم أجد له ترجمة، وفي سند الحديث اضطراب.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے‘ تاہم مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (التعلیق علی الروضۃ الندیۃ:۲ /۱۴۰) 2. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعثت نبوی سے پہلے بھی کاروبار میں شراکت کا رواج تھا۔
اسلام نے بھی اسے جاری رکھا‘ البتہ جو نقائص دور جاہلیت میں تھے ان سے شراکت کو پاک اور صاف کر دیا۔
3. آپ نے بعثت سے پہلے کے شریک تجارت کی کس قدر حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی‘ اس لیے پرانے اور دیرینہ دوستوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
جب ملاقات ہو تو خندہ پیشانی اور کشادہ ظرفی سے ملاقات کرنی چاہیے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت سائب بن ابی سائب مخزومی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔
عکرمہ بن ابوجہل کی معیت میں مرتدین سے قتال کیا اور فتح کی خوشخبری دے کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی جانب قاصد بھیجا۔
علامہ ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ یہ مؤلفۃالقلوب لوگوں میں سے تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جن کا اسلام بہت عمدہ ہے اور لمبی عمریں پائی ہیں۔
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت تک زندہ رہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 743   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4836  
´جھگڑے اور فساد کی برائی کا بیان۔`
سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو لوگ میری تعریف اور میرا ذکر کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ان کو تم لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں میں نے عرض کیا: سچ کہا آپ نے میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں، آپ میرے شریک تھے، تو آپ ایک بہترین شریک تھے، نہ آپ لڑتے تھے اور نہ جھگڑتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4836]
فوائد ومسائل:
نبی ﷺ کے انہی خصائلِ حمیدہ کی وجہ سے آپ ؐ کی نبوت سے پہلے کی زندگی کو بطور نمونہ پیش کیا گیا ہے۔
ارشادِ الٰہی ہے: (فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِنْ قَبْلِهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ) بلا شبہ میں تم میں اس سے پہلے ایک عمر گزار چکا ہوں۔
کیا پس تم عقل نہیں کرتے ہوز (یونس: 16) اور اللہ عزوجل نے آپ کی حیاتِ مبارکہ کہ قسم کھائی ہے فرمایا: (لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ) تیری عمر کی قسم! وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں تھے۔
 (الحجر: 72) یہ رویت سندَا ضعیف ہے، لیکن معناََ صحیح ہے، جیسا کہ سیخ البانی ؒ نے بھی اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4836   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.