الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
The Book of Al-Muhsar
5. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ} وَهُوَ مُخَيَّرٌ، فَأَمَّا الصَّوْمُ فَثَلاَثَةُ أَيَّامٍ:
5. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اگر تم میں کوئی بیمار ہو یا اس کے سر میں (جوؤں کی) کوئی تکلیف ہو تو اسے روزے یا صدقے یا قربانی کا فدیہ دینا چاہئے یعنی اسے اختیار ہے اور اگر روزہ رکھنا چاہے تو تین دن روزہ رکھے۔
(5) Chapter. The statement of Allah: "… And whosoever of you is ill or has an ailment in his scalp, (necessitating shaving), he must pay a Fidya (ransom), of either observing Saum (fasts) (three days), or giving Sadaqa (charity - feeding six poor persons), or offer sacrifice (one sheep)...” (V.2:196)
حدیث نمبر: Q1814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وهو مخير، فاما الصوم فثلاثة ايام.وَهُوَ مُخَيَّرٌ، فَأَمَّا الصَّوْمُ فَثَلاَثَةُ أَيَّامٍ.
‏‏‏‏ یعنی اسے اختیار ہے اور اگر روزہ رکھنا چاہے تو تین دن روزہ رکھے۔

حدیث نمبر: 1814
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن حميد بن قيس، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لعلك آذاك هوامك؟ قال: نعم يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:احلق راسك، وصم ثلاثة ايام، او اطعم ستة مساكين، او انسك بشاة".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَعَلَّكَ آذَاكَ هَوَامُّكَ؟ قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:احْلِقْ رَأْسَكَ، وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، أَوِ انْسُكْ بِشَاةٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں حمید بن قیس نے، انہیں مجاہد نے، انہیں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور انہیں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا، غالباً جوؤں سے تم کو تکلیف ہے، انہوں نے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنا سر منڈا لے اور تین دن کے روزے رکھ لے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا ایک بکری ذبح کر۔

Narrated `Abdur-Rahman bin Abu Layla: Ka`b bin 'Ujra said that Allah's Apostle said to him (Ka`b), "Perhaps your lice have troubled you?" Ka`b replied, "Yes! O Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "Have your head shaved and then either fast three days or feed six poor persons or slaughter one sheep as a sacrifice."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 28, Number 41

   صحيح البخاري4191كعب بن عجرةنزلت هذه الآية فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك
   صحيح البخاري4190كعب بن عجرةاحلق وصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين أو انسك نسيكة
   صحيح البخاري4517كعب بن عجرةصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين لكل مسكين نصف صاع من طعام واحلق رأسك
   صحيح البخاري5665كعب بن عجرةأيؤذيك هوام رأسك قلت نعم فدعا الحلاق فحلقه ثم أمرني بالفداء
   صحيح البخاري5703كعب بن عجرةاحلق وصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة أو انسك نسيكة
   صحيح البخاري4159كعب بن عجرةأنزل الله الفدية يطعم فرقا بين ستة مساكين أو يهدي شاة أو يصوم ثلاثة أيام
   صحيح البخاري6708كعب بن عجرةفدية من صيام أو صدقة أو نسك
   صحيح البخاري1816كعب بن عجرةصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين لكل مسكين نصف صاع
   صحيح البخاري1815كعب بن عجرةصم ثلاثة أيام أو تصدق بفرق بين ستة أو انسك بما تيسر
   صحيح البخاري1814كعب بن عجرةاحلق رأسك وصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين أو انسك بشاة
   صحيح البخاري1817كعب بن عجرةيطعم فرقا بين ستة أو يهدي شاة أو يصوم ثلاثة أيام
   صحيح مسلم2882كعب بن عجرةاحلق رأسك ثم اذبح شاة نسكا أو صم ثلاثة أيام أو أطعم ثلاثة آصع من تمر على ستة مساكين
   صحيح مسلم2877كعب بن عجرةاحلق وصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين أو انسك نسيكة
   صحيح مسلم2879كعب بن عجرةفدية من صيام أو صدقة أو نسك ما تيسر
   صحيح مسلم2880كعب بن عجرةاحلق رأسك في نزلت هذه الآية فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك
   صحيح مسلم2881كعب بن عجرةاحلق رأسك وأطعم فرقا بين ستة مساكين والفرق ثلاثة آصع أو صم ثلاثة أيام أو انسك نسيكة
   صحيح مسلم2883كعب بن عجرةما كنت أرى أن الجهد بلغ منك ما أرى أتجد شاة فقلت لا نزلت هذه الآية ففدية من صيام أو صدقة أو نسك
   صحيح مسلم2884كعب بن عجرةيصوم ثلاثة أيام أو يطعم ستة مساكين لكل مسكينين صاع أنزل الله فيه خاصة فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه
   جامع الترمذي2974كعب بن عجرةاحلق رأسك وانسك نسيكة أو صم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين
   جامع الترمذي953كعب بن عجرةاحلق وأطعم فرقا بين ستة مساكين والفرق ثلاثة آصع أو صم ثلاثة أيام أو انسك نسيكة
   جامع الترمذي2973كعب بن عجرةكأن هوام رأسك تؤذيك قال قلت نعم قال فاحلق
   سنن أبي داود1856كعب بن عجرةاحلق ثم اذبح شاة نسكا أو صم ثلاثة أيام أو أطعم ثلاثة آصع من تمر على ستة مساكين
   سنن أبي داود1858كعب بن عجرةصم ثلاثة أيام أو تصدق بثلاثة آصع من تمر على ستة مساكين بين كل مسكينين صاع
   سنن أبي داود1857كعب بن عجرةانسك نسيكة وإن شئت فصم ثلاثة أيام وإن شئت فأطعم ثلاثة آصع من تمر لستة مساكين
   سنن أبي داود1860كعب بن عجرةاحلق رأسك وصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين فرقا من زبيب أو انسك شاة فحلقت رأسي ثم نسكت
   سنن النسائى الصغرى2854كعب بن عجرةصم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين مدين مدين أو انسك شاة أي ذلك فعلت أجزأ عنك
   سنن النسائى الصغرى2855كعب بن عجرةاحلقه وتصدق على ستة مساكين
   سنن ابن ماجه3079كعب بن عجرةنزلت هذه الآية ففدية من صيام أو صدقة أو نسك
   سنن ابن ماجه3080كعب بن عجرةأحلق رأسي وأصوم ثلاثة أيام أو أطعم ستة مساكين وقد علم أن ليس عندي ما أنسك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم335كعب بن عجرةصم ثلاثة ايام، او اطعم ستة مساكين مدين مدين لكل إنسان، او انسك بشاة، اى ذلك فعلت اجزا عنك
   بلوغ المرام603كعب بن عجرةفصم ثلاثة ايام،‏‏‏‏ او اطعم ستة مساكين،‏‏‏‏ لكل مسكين نصف صاع
   مسندالحميدي726كعب بن عجرةأيؤذيك هوامك يا كعب
   مسندالحميدي727كعب بن عجرةأوقد تحت قدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 335  
´حالت اضطراری میں وقت سے پہلے سر منڈانے پر کفارہ`
«. . . 397- مالك عن عبد الكريم بن مالك الجزري عن مجاهد عن عبد الرحمن بن أبى ليلى عن كعب بن عجرة أنه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فآذاه القمل فى رأسه، فأمره رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يحلق رأسه وقال: صم ثلاثة أيام، أو أطعم ستة مساكين مدين مدين لكل إنسان، أو انسك بشاة، أى ذلك فعلت أجزأ عنك. . . .»
. . . سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حج کے دوران میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو انہیں (کعب رضی اللہ عنہ کو) سر میں جوئیں تکلیف دے رہی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ سر منڈوالو اور فرمایا: تین دن روزے رکھو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ہر انسان کو دو دو مد یا ایک بکری کی قربانی دو، ان میں سے جو بھی کرو گے وہ تمہاری طرف سے کافی ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 335]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابوداود 1861، من حديث مالك به مختصراً ورواه البخاري 1815، ومسلم 1201، من حديث مجاهد عن عبدالرحمٰن بن ابي ليليٰ به]

تفقه:
➊ ایک مُد چوتھائی صاع کو کہتے ہیں۔
➋ اگر حالتِ احرام میں کسی بیماری کی وجہ سے سر منڈوانا پڑے تو اس کے کفارے میں تین روزے رکھنا ہوں گے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا یا پھر ایک بکری کا ذبح کر کے حرم کے مساکین میں تقسیم کرنا ہو گا۔
➌ احرام کے علاوہ ہر وقت سر منڈانا جائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچہ دیکھا جس کے سر کے بالوں کا بعض حصہ مونڈا ہوا تھا اور بعض چھوڑا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: «احلقوہ کله أو اترکوہ کله۔» اس کا سارا سر منڈوا دو یا سارا چھوڑ دو۔ [سنن ابي داود: 4195 وسنده صحيح]
● یہ حدیث سب لوگوں کے لئے عام ہے لیکن عورتوں کی تخصیص دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ عورتوں کے لئے سر منڈانا منع ہے۔ دیکھئے [سنن ابي داود 1985، وسنده حسن وحسنه الحافظ ابن حجر رحمه الله فى التلخيص الحبير 2/261 ح1058]
➍ سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ نے مدینے میں قربانی کی اور اپنا سر مونڈا یعنی منڈوایا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 237/3 ح13888، وسنده صحيح] نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو: 27ص 46
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 397   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3080  
´محصور کے فدیہ کا بیان۔`
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس وقت جوؤں نے مجھے پریشان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنا سر منڈوا ڈالوں، اور تین دن روزے رکھوں، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ میرے پاس قربانی کے لیے کچھ نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3080]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں سر منڈوانا اور بال کاٹنا منع ہے۔

(2)
اگر کسی عذر کی وجہ سے وہ کام کرنا پڑے جو احرام کی حالت میں جائز نہیں تو فدیہ دینا پڑے ہوگا۔

(3)
فدیہ ایک بکری ہے۔
اگر یہ ممکن نہ ہوتو تین روزے رکھ لیے جائیں یا چھ مسکینوں کو آدھا آدھا صاع غلہ دےدیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3080   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 603  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لایا گیا اور جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ خیال نہ تھا کہ تم کو بیماری نے اس حالت کو پہنچا دیا ہو گا جو میں دیکھ رہا ہوں، کیا تیرے پاس بکری ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین دن روزہ رکھ یا چھ مسکینوں کو آدھا صاع ہر مسکین کے حساب سے کھانا دے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 603]
603 لغوی تشریح:
«حُمَلْتُ» صیغۂ مجہول ہے، یعنی مجھے اٹھا کر لایا گیا۔
«الْقَمْلُ» قاف پر زبر اور میم ساکن ہے۔ چھوٹے چھوٹے حشرات جنہیں جویٔں کہتے ہیں۔
«يَتَناثَرُ» یعنی کثرت کی وجہ سے وہ سر سے میرے منہ پر گر رہی تھیں اور حضرت کعب رضی اللہ عنہ انہیں مارتے نہیں تھے کیونکہ وہ محرم تھے۔
«مَا كُنْتُ أُرٰي»، «أُرٰي» کے ہمزہ پر پیش ہے۔ صیغۂ مجہول ہے یعنی مجھے گمان نہ تھا۔
«الْوَجَعَ» تکلیف۔
«مَاأَرٰي» ہمزہ پر زبر۔ رؤیت بصری سے مشتق ہے، یعنی جو میں دیکھ رہا ہوں۔
«أَتَجِدُ شَاة» یعنی حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی یہ حالت دیکھ کر آپ نے انہیں سر منڈوانے کا حکم دیا اور اس کے کفارے کے طور پر ایک بکری ذبح کرنے یا تین دن روزے رکھنے کا یا چھ مساکین کو کھانا کھلانے کا حکم دیا۔ ان تینوں میں سے کوئی کام بھی کیا جا سکتا یے کیونکہ آپ نے اختیار دیا تھا۔

راویٔ حدیث:
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ، عجرہ میں عین پر پیش اور جیم ساکن ہے۔ یہ جلیل القدر صحابی قبیلہ بلي سے تعلق رکھتے تھے جو انصار کا حلیف تھا، کوفہ چلے گئے تھے۔ بلآخر مدینہ طیبہ میں 51 ھجری میں 75 سال کی عمر میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 603   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2973  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
مجاہد کہتے ہیں کہ کعب بن عجرہ رضی الله عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ آیت: «فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه ففدية من صيام أو صدقة أو نسك» البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈا لے) تو اس پر فدیہ ہے، خواہ روزے رکھ لے، خواہ صدقہ دے، خواہ قربانی کرے (البقرہ: ۱۹۶)، میرے بارے میں اتری ہم حدیبیہ میں تھے، احرام باندھے ہوئے تھے، مشرکوں نے ہمیں روک رکھا تھا، میرے بال کانوں کے لو کے برابر تھے، سر کے جوئیں چہرے پر گرنے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہمارے پاس ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2973]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈا لے) تو اس پر فدیہ ہے،
خواہ روزے رکھ لے،
خواہ صدقہ دے،
خواہ قربانی کرے (البقرۃ: 196) 2؎:
دوسری حدیث میں صراحت آ گئی ہے کہ تین صاع چھ مسکین کو کھلائے یعنی فی مسکین آدھا صاع (جو بھی کھانا وہاں کھایا جاتا ہو)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2973   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1856  
´محرم کے فدیہ کا بیان۔`
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے زمانے میں ان کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں تمہارے سر کی جوؤں نے ایذا دی ہے؟ کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سر منڈوا دو، پھر ایک بکری ذبح کرو، یا تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو تین صاع کھجور کھلاؤ ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1856]
1856. اردو حاشیہ:
➊ اعمال حج میں کیس تقصیر پرمشروع قربانی صدقہ یا روزہ رکھنا فدیہ کہلاتا ہے۔بمعنی عوض یا بدل
➋ ایک صاع چار مد کا ہوتا ہے۔اور ایک مد تقریباً 9 چھٹانک کا۔تین صاع چھ مسکینوں پر تقسیم کریں گے۔تو ہر مسکین کو دو مد (18چھٹا نک) ملیں گے۔ پس یہی فدیے کا حساب ہوا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1856   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1814  
1814. حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: شاید تمھاری جوئیں تمھیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول اللہ ﷺ!نے فرمایا: اپنا سر منڈوا دو، پھر تین دن کے روزے رکھویا چھ مساکین کو کھانا کھلاؤ یا ایک بکری ذبح کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1814]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت محرم اپنا سر منڈوا سکتا ہے، پھر اس پر کفارہ واجب ہے جس کی تفصیل آیت کریمہ اور حدیث میں بیان ہوئی ہے۔
اس میں کسی کو اختلاف نہیں۔
(2)
امام بخاری ى نے دوسرے مقام پر لکھا ہے کہ فدیہ دینے میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ ؓ کو اختیار دیا تھا۔
حضرت ابن عباس ؓ، حضرت عطاء اور حضرت عکرمہ سے مروی ہے کہ قرآن کریم میں جہاں کہیں لفظ "أو" استعمال ہوا ہے وہ اختیار کے لیے ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس کی تائید میں ایک روایت بھی درج کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت کعب بن عجرہ ؓ کو فرمایا:
اگر چاہو تو بکری ذبح کرو، اگر چاہو تو تین دن کے روزے رکھ لو اور اگر چاہو تو مساکین کو کھانا کھلا دو۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1857)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے، حضرت کعب بن عجرہ ؓ کہتے ہیں:
مقام حدیبیہ میں رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میرے سر سے جوئیں گر رہی تھیں۔
آپ نے فرمایا:
جوئیں تیرے لیے تکلیف کا باعث ہیں؟ میں نے کہا:
جی ہاں۔
آپ نے فرمایا:
اپنا سر منڈوا دو۔
چنانچہ مذکورہ آیت مبارکہ میرے متعلق نازل ہوئی۔
رسول اللہ ﷺ نے مزید فرمایا:
تین دن کے روزے رکھو یا چھ مسکینوں میں ایک فرق غلہ تقسیم کرو یا جو قربانی میسر ہو اسے ذبح کرو۔
(صحیح البخاري، المحصر، حدیث: 1815)
دیگر روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت کعب بن عجرہ ؓ نے اپنا سر منڈوا دیا تھا اور کفارے کے طور پر تین دن کے روزے رکھے تھے۔
اگرچہ بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے چھ مساکین کو کھانا کھلانے کا انتخاب کیا تھا لیکن اس کی سند صحیح نہیں۔
(فتح الباري: 21/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1814   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.