الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
57. بَابُ حَقِّ الأَهْلِ فِي الصَّوْمِ:
57. باب: روزہ میں بیوی اور بال بچوں کا حق۔
(57) Chapter. The right of the family (wife) in observing As-Saum (the fast).
حدیث نمبر: Q1977
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
رواه ابو جحيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ أَبُو جُحَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کو ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔

حدیث نمبر: 1977
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن علي، اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، سمعت عطاء، ان ابا العباس الشاعر اخبره، انه سمع عبد الله بن عمرو رضي الله عنه، بلغ النبي صلى الله عليه وسلم: اني اسرد الصوم واصلي الليل، فإما ارسل إلي، وإما لقيته، فقال: الم اخبر انك تصوم ولا تفطر وتصلي ولا تنام،" فصم وافطر، وقم ونم، فإن لعينك عليك حظا، وإن لنفسك، واهلك عليك حظا"، قال: إني لاقوى لذلك، قال: فصم صيام داود عليه السلام، قال: وكيف؟ قال: كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى، قال: من لي بهذه يا نبي الله، قال عطاء: لا ادري كيف ذكر صيام الابد، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا صام من صام الابد مرتين.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، سَمِعْتُ عَطَاءً، أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنِّي أَسْرُدُ الصَّوْمَ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ، وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ: أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ وَتُصَلِّي وَلَا تَنَامُ،" فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَقُمْ وَنَمْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ، وَأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَظًّا"، قَالَ: إِنِّي لَأَقْوَى لِذَلِكَ، قَالَ: فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: وَكَيْفَ؟ قَالَ: كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى، قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ عَطَاءٌ: لَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ مَرَّتَيْنِ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابوعاصم نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہیں ابوعباس شاعر نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور ساری رات عبادت کرتا ہوں۔ اب یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا خود میں نے آپ سے ملاقات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تو متواتر روزے رکھتا ہے اور ایک بھی نہیں چھوڑتا اور (رات بھر) نماز پڑھتا رہتا ہے؟ روزہ بھی رکھ اور بے روزہ بھی رہ، عبادت بھی کر اور سوؤ بھی کیونکہ تیری آنکھ کا بھی تجھ پر حق ہے، تیری جان کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کی طرح روزہ رکھا کر۔ انہوں نے کہا اور وہ کس طرح؟ فرمایا کہ داؤد علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کرتے تھے۔ اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو پیٹھ نہیں پھیرتے تھے۔ اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی، اے اللہ کے نبی! میرے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ میں پیٹھ پھیر جاؤں۔ عطاء نے کہا کہ مجھے یاد نہیں (اس حدیث میں) صوم دہر کا کس طرح ذکر ہوا! (البتہ انہیں اتنا دیا تھا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو صوم دہر رکھتا ہے اس کا روزہ ہی نہیں، دو مرتبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا)۔

Narrated `Abdullah bin `Amr: The news of my daily fasting and praying every night throughout the night reached the Prophet. So he sent for me or I met him, and he said, "I have been informed that you fast everyday and pray every night (all the night). Fast (for some days) and give up fasting (for some days); pray and sleep, for your eyes have a right on you, and your body and your family (i.e. wife) have a right on you." I replied, "I have more power than that (fasting)." The Prophet said, "Then fast like the fasts of (the Prophet) David". I said, "How?" He replied, "He used to fast on alternate days, and he used not to flee on meeting the enemy." I said, "From where can I get that chance?" (`Ata' said, "I do not know how the expression of fasting daily throughout the life occurred.") So, the Prophet said, twice, "Whoever fasts daily throughout his life is just as the one who does not fast at all."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 198

   صحيح البخاري6134عبد الله بن عمروقم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
   صحيح البخاري5199عبد الله بن عمروصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاري1977عبد الله بن عمروفصم وأفطر قم ونم لعينك عليك حظا لنفسك وأهلك عليك حظا
   صحيح البخاري1974عبد الله بن عمرولزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاري1153عبد الله بن عمروإذا فعلت ذلك هجمت عينك ونفهت نفسك لنفسك حق لأهلك حق صم وأفطر قم ونم
   صحيح البخاري1975عبد الله بن عمروصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا تصوم كل شهر ثلاثة أيام فإن لك بكل حسنة عشر أمثالها فإن ذلك صيام الدهر كله
   صحيح مسلم2734عبد الله بن عمرولعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد
   صحيح مسلم2743عبد الله بن عمرولجسدك عليك حظا لعينك عليك حظا لزوجك عليك حظا صم وأفطر صم من كل شهر ثلاثة أيام فذلك صوم الدهر صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما
   صحيح مسلم2738عبد الله بن عمروإذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك لعينك حق لنفسك حق لأهلك حق قم ونم صم وأفطر
   سنن النسائى الصغرى2403عبد الله بن عمرولعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى
   بلوغ المرام567عبد الله بن عمرو‏‏‏‏لا صام من صام الابد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 567  
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے`
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔ [بلوغ المرام/حدیث: 567]
567 لغوی تشریح:
«لَاصَامَ مَنْ صَامَ الَّابَدَ» اس سے ہمیشہ اور سال بھر روزہ رکھنا مراد ہے۔ اور ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے جس کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔
«لَاصَامَ وَلَا اَفْطَرَ» یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے والے کا نہ روزہ ہے اور نہ افطار ہے۔ روزہ نہ ہونے کا مفہوم تو یہی ہے کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ اور نہ افطار کیا کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں سے محروم رہا اور روزے میں جن چیزوں سے رکا جاتا ہے، اس نے ان چیزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو روزے دار سمجھتا رہا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ روزہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور باقی سارا سال روزے رکھ کر صرف عیدین اور ایام تشریق کے روزے نہ رکھنے سے یہ کراہت رفع نہیں ہو جاتی۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 567   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1977  
1977. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کو میرے متعلق یہ خبر پہنچی کہ میں متواتر روزے رکھتا ہوں اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہوں۔ آپ نے مجھے پیغام بھیجا یا میں خود آپ سے ملاتو آپ نے فرمایا: مجھے تیرے متعلق یہ اطلاع ملی ہے کہ تم مسلسل روزے رکھتے ہو اور افطار نہیں کرتے اور نماز پڑھتے رہتے ہو؟روزے بھی رکھو، افطار بھی کرو، نماز بھی پڑھو اور آرام بھی کرو کیونکہ تمہاری آنکھوں کا تم پر حق ہے، تمہاری جان کاتم پر حق ہے۔ تمہاری بیوی اور تمہارے بچوں کاتم پر حق ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا: میں اس کی اپنے اندر ہمت پاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: حضرت داود ؑ جیسے روزے رکھو۔ عرض کیا: وہ کیسے تھے؟آپ نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، جب دشمن کامقابلہ کرتے تو راہ فرار نہیں اختیار کرتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا: اللہ کے نبی کریم ﷺ!میری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1977]
حدیث حاشیہ:
اس سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جنہوں نے سدا روزہ رکھنا مکروہ جانا ہے، ابن عربی نے کہا جب آنحضرت ﷺ نے سدا روزہ رکھنے والے کی نسبت یہ فرمایا کہ اس نے روزہ نہیں رکھا تو اب اس کو ثواب کی کیا توقع ہے۔
بعض نے کہا اس حدیث میں سدا روزہ رکھنے سے یہ مراد ہے کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی افطار نہ کرے۔
اس کی کراہیت اور حرمت میں تو کسی کا اختلاف نہیں۔
اگر ان دنوں میں کوئی افطار کرے اور باقی دنوں میں روزہ رکھا کرے بشرطیکہ اپنی اور اپنے اہل و عیال کے حقوق میں کوئی خلل واقع نہ ہو تو ظاہر ہے کہ مکروہ نہ ہوگا۔
مگر ہر حال میں بہتر یہی ہے کہ صوم داؤد ؑ رکھے یعنی ایک دن روزہ اور ایک دن افطار تفصیل مزید کے لیے فتح الباری کا مطالعہ کیا جائے۔
ایک روایت میں لا صام و لا فطر کے لفظ آئے ہیں کہ جس نے ہمیشہ روزہ رکھا گویا اس کو نہ روزے کا ثواب ملا نہ اس پر گناہ ہوا کیوں کہ اس طرح روزہ رکھنے سے اس کا نفس عادی ہو گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1977   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1977  
1977. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کو میرے متعلق یہ خبر پہنچی کہ میں متواتر روزے رکھتا ہوں اور رات بھر نماز پڑھتا رہتا ہوں۔ آپ نے مجھے پیغام بھیجا یا میں خود آپ سے ملاتو آپ نے فرمایا: مجھے تیرے متعلق یہ اطلاع ملی ہے کہ تم مسلسل روزے رکھتے ہو اور افطار نہیں کرتے اور نماز پڑھتے رہتے ہو؟روزے بھی رکھو، افطار بھی کرو، نماز بھی پڑھو اور آرام بھی کرو کیونکہ تمہاری آنکھوں کا تم پر حق ہے، تمہاری جان کاتم پر حق ہے۔ تمہاری بیوی اور تمہارے بچوں کاتم پر حق ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا: میں اس کی اپنے اندر ہمت پاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: حضرت داود ؑ جیسے روزے رکھو۔ عرض کیا: وہ کیسے تھے؟آپ نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، جب دشمن کامقابلہ کرتے تو راہ فرار نہیں اختیار کرتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا: اللہ کے نبی کریم ﷺ!میری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1977]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ نفلی روزے رکھتے وقت دوسروں کے حقوق کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
ہر ایک کو اس کا حق دیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مختلف قسم کی عبادات کا پابند بنایا ہے۔
اگر ایک ہی عبادت میں تمام وقت صرف کر دے اور دوسرے حقوق کو پامال کر دے تو ایسا کرنا اللہ کے ہاں انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے۔
(2)
صحیح مسلم کی روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کو مہینے میں تین دن، پھر چھ، پھر نو اس کے بعد بارہ روزے رکھنے کی اجازت دی۔
جب انہوں نے اس سے زیادہ کا اصرار کیا تو آخری حد پندرہ مقرر فرمائی، نیز فرمایا:
اس سے زیادہ روزے رکھنا بہتر نہیں۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2729(1159)
حضرت داود ؑ کی یہ عادت تھی کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن ترک کرتے تھے۔
اتنے روزے رکھنے کے باوجود وہ میدان جنگ سے راہ فرار اختیار نہیں کرتے تھے اور نہ وعدہ خلافی ہی کرتے۔
چونکہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ ہمیشہ روزے رکھتے تھے جسے صیام الدہر کہا جاتا ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے صیام الدہر کے متعلق فرمایا:
ایسا انسان روزے کے ثواب سے محروم رہتا ہے۔
اس مناسبت سے رسول اللہ ﷺ نے ہمیشہ روزے رکھنے کا ذکر فرمایا جس کے متعلق حضرت عطاء کو علم نہ ہو سکا اور انہوں نے روایت میں اس کا اظہار فرمایا۔
بہرحال نفلی عبادت کرتے وقت دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔
اہل خانہ کے حقوق کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1977   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.