حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة ، عن اسماء ، قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ابنتي عريس، وقد اصابتها الحصبة، فتمرق شعرها فاصل لها فيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن الله الواصلة والمستوصلة". حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي عُرَيِّسٌ، وَقَدْ أَصَابَتْهَا الْحَصْبَةُ، فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا فَأَصِلُ لَهَا فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ".
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری بیٹی دلہن ہے، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے“۔
It was narrated that Asma' said:
"A woman came to the Prophet and said:, My daughter is going to get married, and she had the measles and her hair has fallen out. Can I put extensions in her hair?, The Messenger of Allah said: ‘Allah has cursed the one who does hair extensions and the one who has that done.'"
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1988
´بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔` اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری بیٹی دلہن ہے، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1988]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ”میری بیٹی دلھن ہے۔“ اس کایہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دلہن بننے والی ہے اور عنقریب اس کی شادی ہونے والی ہے۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتاہےکہ ابھی ابھی شادی ہوئی ہے اور خطرہ ہے کہ خاوند کا دل اس سے بیزار ہو جائے۔
(2) رسول اللہ ﷺنے اسےاس عذر کے باوجود بال ملانے کی اجازت نہ دی، حالانکہ خاوند کو خوش کرنے کے لیے زیب و زینت شرعاً مطلوب ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ممانعت کراہت کی نہیں بلکہ یہ عمل حرام ہے۔ لعنت سے بھی حرمت ثابت ہوتی ہے کیونکہ صرف مکروہ کام پرلعنت نہیں کی جاتی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1988