الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
52. بَابُ: الْوَاصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ
باب: بالوں کو جوڑنے اور گودنا گودنے والی عورتوں پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، وابو اسامة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه لعن الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو جوڑنے اور جڑوانے والی، گودنے والی اور گودوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث أبي أسامہ تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7874)، وحدیث عبد اللہ بن نمیر أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 33 (2124)، (تحفة الأشراف: 7953)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 83 (5937)، 85 (5940)، 87 (5947)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4168)، سنن الترمذی/اللباس 25 (1759)، الأدب 33 (2784)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 17 (5253)، مسند احمد (2/21) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بال جوڑنے سے مراد یہ ہے کہ پرانے بال لے کر اپنے سر کے بالوں میں لگائے، جیسا بعض عورتوں کی عادت ہوتی ہے، اور اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ سر کے بال زیادہ معلوم ہوں، امام نووی کہتے ہیں: ظاہر احادیث سے اس کی حرمت نکلتی ہے، اور بعضوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، بعضوں نے شوہر کی اجازت سے جائز رکھا ہے اور گودنا بالاتفاق حرام ہے۔

It was narrated from Ibn 'Umar that: the Prophet cursed the woman who does hair extensions and the one who has that done, and the woman who does tattoos and the one who has that done.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة ، عن اسماء ، قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن ابنتي عريس، وقد اصابتها الحصبة، فتمرق شعرها فاصل لها فيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن الله الواصلة والمستوصلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ ابْنَتِي عُرَيِّسٌ، وَقَدْ أَصَابَتْهَا الْحَصْبَةُ، فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا فَأَصِلُ لَهَا فِيهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ".
اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: میری بیٹی دلہن ہے، اور اسے چیچک کا عارضہ ہوا جس سے اس کے بال جھڑ گئے، کیا میں اس کے بال میں جوڑ لگا دوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بالوں کو جوڑنے والی اور جوڑوانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/اللباس 83 (5941)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2122)، سنن النسائی/الزینة 22 (5097)، (تحفة الأشراف: 15747)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/111، 345، 346، 353) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Asma' said: "A woman came to the Prophet and said:, My daughter is going to get married, and she had the measles and her hair has fallen out. Can I put extensions in her hair?, The Messenger of Allah said: ‘Allah has cursed the one who does hair extensions and the one who has that done.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1989
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمر حفص بن عمرو ، وعبد الرحمن بن عمر ، قالا: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الواشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغيرات لخلق الله"، فبلغ ذلك امراة من بني اسد، يقال لها: ام يعقوب، فجاءت إليه، فقالت: بلغني عنك، انك قلت: كيت وكيت، قال: وما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله، قالت: إني لاقرا ما بين لوحيه، فما وجدته، قال: إن كنت قراته فقد وجدته اما قرات وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7، قالت: بلى، قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عنه، قالت: فإني لاظن اهلك يفعلون، قال: اذهبي فانظري، فذهبت فنظرت، فلم تر من حاجتها شيئا، قالت: ما رايت شيئا، قال عبد الله: لو كانت كما تقولين ما جامعتنا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ لِخَلْقِ اللَّهِ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ، يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ، أَنَّكَ قُلْتَ: كَيْتَ وَكَيْتَ، قَالَ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، قَالَتْ: إِنِّي لَأَقْرَأُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْهِ، فَمَا وَجَدْتُهُ، قَالَ: إِنْ كُنْتِ قَرَأْتِهِ فَقَدْ وَجَدْتِهِ أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْهُ، قَالَتْ: فَإِنِّي لَأَظُنُّ أَهْلَكَ يَفْعَلُونَ، قَالَ: اذْهَبِي فَانْظُرِي، فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولِينَ مَا جَامَعَتْنَا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں، بال اکھیڑنے والیوں، خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں، اور اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی ہے، قبیلہ بنو اسد کی ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ حدیث پہنچی تو وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ ایسا ایسا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں اس پر لعنت نہ کروں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے، اور یہ بات تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے، وہ کہنے لگی: میں پورا قرآن پڑھتی ہوں، لیکن اس میں مجھے یہ نہ ملا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم پڑھتی ہوتی تو ضرور پاتی، کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے باز آ جاؤ اس عورت نے کہا: ضرور پڑھی ہے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے، وہ عورت بولی: میرا خیال ہے کہ تمہاری بیوی بھی ایسا کرتی ہو گی، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جاؤ دیکھو، چنانچہ وہ اسے دیکھنے کے لیے گئی تو اس نے کوئی بات اپنے خیال کے مطابق نہیں پائی، تب کہنے لگی: میں نے تمہاری بیوی کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ایسا ہوتا جیسا تم کہہ رہی تھیں تو وہ کبھی میرے ساتھ نہ رہتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورةالحشر 4 (4886)، اللباس 82 (5931)، 84 (5939)، 85 (5943)، 86 (5944)، 87 (5948)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2125)، سنن ابی داود/الترجل 5 (4169)، سنن الترمذی/الادب 33 (2782)، سنن النسائی/الزینة 24 (5102)، (تحفة الأشراف: 9450)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/409، 415، 424، 448، 454، 462، 465)، سنن الدارمی/الاستذان 19 (2689) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: تو وہ کبھی میرے ساتھ نہ رہتی کا مطلب ہے کہ میں اسے طلاق دے دیتا۔

It was narrated that 'Abdulleh said: "The Messenger of Allah cursed the woman who does tattoos and the one who has them done, and those who pluck their eyebrows and file their teeth for the purpose of beautification, and those who change the creation of Allah." News of that reached a woman of Banu Asad who was called Umm Ya'qub. She came to him and said: "I have heard that you said such and such." He said: 'Why should I not curse those whom the Messenger of Allah cursed ? And it is in the Book of Allah.'' She said: "I read what is between its two covers 'and I have not found that." He said: "If you read it properly you would have found it. Have you not read the words: 'And whatsoever the Messenger (Muhammad) gives you, take it; and whatsoever he forbids you, abstain (from it).'?" She said: "Of course." He said: 'The Messenger of Allah forbade that." She said: 'I think that your wife does it.' He said: " Go and look." So she went and looked and she did not see what she wanted. She said: "I have not seen anything!’ 'Abdullah said: "If she was as you say, I would not have kept her with me. "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.