الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
29. بَابُ : الرَّمَلِ حَوْلَ الْبَيْتِ
29. باب: بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا جعفر بن عون ، عن هشام بن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، قال: سمعت عمر يقول:" فيم الرملان الآن؟ وقد اطا الله الإسلام، ونفى الكفر واهله، وايم الله ما ندع شيئا كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ يَقُولُ:" فِيمَ الرَّمَلَانُ الْآنَ؟ وَقَدْ أَطَّأَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ، وَنَفَى الْكُفْرَ وَأَهْلَهُ، وَايْمُ اللَّهِ مَا نَدَعُ شَيْئًا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اب دونوں رمل (ایک طواف کا، دوسرا سعی کا) کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مضبوط کر دیا، اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، لیکن قسم اللہ کی! ہم تو کوئی ایسی بات چھوڑنے والے نہیں جس پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں عمل کیا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 51 (1887)، (تحفة الأشراف: 10391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/45) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعت کے جس حکم کی علت و حکمت سمجھ میں نہ آئے اس کو ویسے ہی چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ ایسی صورت میں سب سے بڑی حکمت یہ ہے کہ اللہ کے رسول کی ہو بہو تابعداری کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن أبي داود1887عمر بن الخطابفيم الرملان اليوم والكشف عن المناكب وقد أطأ الله الإسلام ونفى الكفر وأهله مع ذلك لا ندع شيئا كنا نفعله على عهد رسول الله
   سنن ابن ماجه2952عمر بن الخطابفيم الرملان الآن وقد أطأ الله الإسلام ونفى الكفر وأهله وايم الله ما ندع شيئا كنا نفعله على عهد رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2952  
´بیت اللہ کے طواف میں رمل کرنے کا بیان۔`
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اب دونوں رمل (ایک طواف کا، دوسرا سعی کا) کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مضبوط کر دیا، اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، لیکن قسم اللہ کی! ہم تو کوئی ایسی بات چھوڑنے والے نہیں جس پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں عمل کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2952]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
رمل کی مشروعیت کی حکمت کافروں پر مسلمانوں کا رعب طاری کرنا اور انھیں یہ احساس دلانا ہے کہ مسلمان کمزور نہیں۔

(2)
فتح مکہ کے بعد حرم میں غیر مسلموں کا داخلہ ممنوع قراردیا گیا ہے۔
اب وہ مسلمانوں کو رمل کرتے نہیں دیکھ سکتے، قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ اب رمل نہ کیا جائے لیکن قیاس کے ذریعے سے کوئی شرعی حکم منسوخ نہیں ہوسکتا۔

(3)
اگر رمل منسوخ ہونا ہوتا تو فتح مکہ کے بعد اللہ تعالی اسے منسوخ کردیتا۔
اگر اس وقت منسوخ نہیں ہوا تو نبیﷺ کی وفات کے بعد اسے موقوف کیا جاسکتا ہے۔

(4)
بعض اوقات ایک شرعی حکم کی حکمت واضح نہیں ہوتی لیکن اس وجہ سے اس حکم پر عمل کو ترک نہیں کیا جاسکتا۔

(5)
ممکن ہے اس کے منسوخ نہ ہونے میںیہ حکمت ہو کہ حج کے اعمال ایک لحاظ سے جہاد کی تربیت پر مشتمل ہیں اور جہاد قیامت تک جاری رہے گا لہٰذا اس کی تربیت کے کسی عمل کو منسوخ کرنے کی ضرورت نہیں۔

(6)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سنت نبوی پر اس حد تک عمل کرنے والے تھے کہ جس کی بظاہر کوئی حکمت نظر نہیں آتی اسے بھی ترک نہیں کیا تاکہ عام لوگوں کی نظر میں سنت کی اہمیت واضح ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2952   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1887  
´طواف میں رمل کا بیان۔`
اسلم کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: اب رمل اور مونڈھے کھولنے کی کیا ضرورت ہے؟ اب تو اللہ نے اسلام کو مضبوط کر دیا ہے اور کفر اور اہل کفر کا خاتمہ کر دیا ہے، اس کے باوجود ہم ان باتوں کو نہیں چھوڑیں گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں کیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1887]
1887. اردو حاشیہ: اس حدیث سے جناب امیر المومنین خلیفہ ثانی عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عظیم منکبت ار سنت رسول ﷺکے ساتھ والہانہ لگائواورعقیدت ثابت ہوتی ہے۔وللہ درۃ
➋ بعض اعمال شرعیہ کی اصل بنا خواہ کوئی وقتی اسباب بھی ہوں۔ مگر چونکہ رسول اللہ ﷺنے تعلیم فرمائی ہے۔ اس لئے ہمیں ان کاکرنا لازم ہے۔خواہ اب وہ اسباب موجود ہوں یانہ ہوں۔مثلا یہی رمل کا عمل یا جمعہ کے روز کاغسل ہے۔ کے ابتداء محض نظافت کی بنا ءپر مشروع کیا گیا تھا لیکن اب واجب یامستحب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1887   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.