الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
33. بَابُ شِرَاءِ الْحَوَائِجِ بِنَفْسِهِ:
33. باب: اپنی ضرورت کی چیزیں ہر آدمی خود بھی خرید سکتا ہے۔
(33) Chapter. The purchase by ruler of his necessities by himself.
حدیث نمبر: Q2096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عمر رضي الله عنه: اشترى النبي صلى الله عليه وسلم جملا من عمر، واشترى ابن عمر رضي الله عنه بنفسه، وقال عبد الرحمن بن ابي بكر رضي الله عنه: جاء مشرك بغنم، فاشترى النبي صلى الله عليه وسلم منه شاة، واشترى من جابر بعيرا.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: اشْتَرَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَلًا مِنْ عُمَرَ، وَاشْتَرَى ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: جَاءَ مُشْرِكٌ بِغَنَمٍ، فَاشْتَرَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَاةً، وَاشْتَرَى مِنْ جَابِرٍ بَعِيرًا.
‏‏‏‏ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے ایک اونٹ خریدا، اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک مشرک بکریاں (بیچنے) لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے ایک بکری خریدی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے بھی ایک اونٹ خریدا تھا۔

حدیث نمبر: 2096
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا ابو معاوية، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:"اشترى رسول الله صلى الله عليه وسلم من يهودي طعاما بنسيئة، ورهنه درعه".حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:"اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے کچھ غلہ ادھار خریدا۔ اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھوائی۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle bought food grains from a Jew on credit and mortgaged his armor to him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 309

   صحيح البخاري2200عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل فرهنه درعه
   صحيح البخاري2252عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل معلوم وارتهن منه درعا من حديد
   صحيح البخاري2509عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه
   صحيح البخاري2251عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله طعاما من يهودي بنسيئة ورهنه درعا له من حديد
   صحيح البخاري2386عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا من حديد
   صحيح البخاري2916عائشة بنت عبد اللهتوفي رسول الله ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين صاعا من شعير
   صحيح البخاري2513عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما ورهنه درعه
   صحيح البخاري4467عائشة بنت عبد اللهتوفي النبي ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين
   صحيح البخاري2096عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة ورهنه درعه
   صحيح البخاري2068عائشة بنت عبد اللهاشترى طعاما من يهودي إلى أجل ورهنه درعا من حديد
   صحيح مسلم4115عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما ورهنه درعا من حديد
   صحيح مسلم4114عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة فأعطاه درعا له رهنا
   صحيح مسلم4116عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعا له من حديد
   سنن النسائى الصغرى4654عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما بنسيئة وأعطاه درعا له رهنا
   سنن النسائى الصغرى4613عائشة بنت عبد اللهاشترى رسول الله من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه
   سنن ابن ماجه2436عائشة بنت عبد اللهاشترى من يهودي طعاما إلى أجل ورهنه درعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2096  
2096. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار طعام خریدااور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2096]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود ایک یہودی سے ادھار خریدا۔
بلکہ اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھ دی۔
سو یہ امر مروت کے خلاف نہیں ہے، کوئی امام ہو یا بادشاہ نبی سے کسی کا درجہ بڑا نہیں ہے۔
اپنا سودا بازار سے خود خریدنا اور خو دہی اس کو اٹھا کر لے آنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
اور جو اس کو برا یا عزت کے خلاف سمجھے وہ مردود و شقی ہے۔
بلکہ بہتر یہی ہے کہ جہاں تک ہو سکے انسان اپنا ہر کام خود ہی انجام دے تو اس کی زندگی پرسکون زندگی ہوگی۔
اسوہ حسنہ اسی کا نام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2096   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2096  
2096. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار طعام خریدااور اس کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2096]
حدیث حاشیہ:
(1)
دیگر روایات سے پتہ چلتا ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اشیائے ضرورت کی خرید کا معاملہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے سپرد تھا،البتہ آپ نے امت کو تعلیم دینے کے لیے بعض اوقات خود بھی خریداری کی ہے۔
(2)
اس عنوان کامقصد یہ بیان کرنا ہے کہ بنفس نفیس خرید وفروخت کرنا مروت کے خلاف نہیں۔
بہرحال تواضع اور انکسار کے طور پر یہ امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی سرانجام دیتے تھے، چنانچہ آپ نے بذات خود ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے ہاں گروی رکھی۔
کوئی امام ہویا بادشاہ اس کا درجہ نبی سے بڑا نہیں ہے۔
اپنا سودا سلف خریدنا اور خود ہی اسے اٹھا کر لے جانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس لیے بہتر ہے کہ انسان اپنا کام خود کرے۔
ایسا کرنے سے اس کی زندگی بہت پرسکون ہوگی۔
(فتح الباری: 4/404)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2096   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.