الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
97. بَابُ : مَنْ جَلَّلَ الْبَدَنَةَ
97. باب: ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔
Chapter: One who puts a cover on the sacrificial animal
حدیث نمبر: 3099
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن عبد الكريم ، عن مجاهد ، عن ابن ابي ليلى ، عن علي بن ابي طالب ، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقوم على بدنه، وان اقسم جلالها، وجلودها، وان لا اعطي الجازر منها شيئا"، وقال:" نحن نعطيه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ أَقْسِمَ جِلَالَهَا، وَجُلُودَهَا، وَأَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَازِرَ مِنْهَا شَيْئًا"، وَقَالَ:" نَحْنُ نُعْطِيهِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا: ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 113 (1707)، 120 (1716)، 121 (1717)، صحیح مسلم/الحج 61 (1317)، سنن ابی داود/الحج 20 (1769)، (تحفة الأشراف: 10219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/29، 123، 132، 143، 154، 159)، سنن الدارمی/المناسک 89 (1983) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قربانی کی کھال اور جھول اللہ کی راہ میں بانٹ دینا چاہئے، اور بعضوں نے کہا کہ اگر قربانی کرنے والا کھال کو اپنے گھر کے کام میں استعمال کرے جیسے بچھانے یا ڈول وغیرہ کے لیے تو بھی جائز ہے، لیکن قصاب کی اجرت میں کھال دینا کسی طرح جائز نہیں، مقصد یہ ہے کہ قربانی کے جانور کا ہر ایک جزء اللہ ہی کے واسطے رہے، اجرت میں دینا گویا اس کو بیچنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2299علي بن أبي طالبأتصدق بجلال البدن التي نحرت وبجلودها
   صحيح البخاري1717علي بن أبي طالبيقوم على بدنه وأن يقسم بدنه كلها لحومها وجلودها وجلالها ولا يعطي في جزارتها شيئا
   صحيح البخاري1718علي بن أبي طالببلحومها فقسمتها ثم أمرني بجلالها فقسمتها ثم بجلودها فقسمتها
   صحيح البخاري1707علي بن أبي طالبأتصدق بجلال البدن التي نحرت وبجلودها
   صحيح البخاري1716علي بن أبي طالببعثني النبي فقمت على البدن فأمرني فقسمت لحومها ثم أمرني فقسمت جلالها وجلودها
   صحيح مسلم3180علي بن أبي طالبأقوم على بدنه وأن أتصدق بلحمها وجلودها وأجلتها وأن لا أعطي الجزار منها قال نحن نعطيه من عندنا
   صحيح مسلم3183علي بن أبي طالبأمره أن يقوم على بدنه وأمره أن يقسم بدنه كلها لحومها وجلودها وجلالها في المساكين ولا يعطي في جزارتها منها شيئا
   سنن أبي داود1769علي بن أبي طالبأقوم على بدنه وأقسم جلودها وجلالها وأمرني أن لا أعطي الجزار منها شيئا وقال نحن نعطيه من عندنا
   سنن ابن ماجه3099علي بن أبي طالبأقوم على بدنه وأن أقسم جلالها وجلودها وأن لا أعطي الجازر منها شيئا وقال نحن نعطيه
   سنن ابن ماجه3157علي بن أبي طالبأمره أن يقسم بدنه كلها لحومها وجلودها وجلالها للمساكين
   بلوغ المرام1166علي بن أبي طالباقسم لحومها وجلودها وجلالها على المساكين ولا اعطي في جزارتها شيئا منها
   مسندالحميدي41علي بن أبي طالب
   مسندالحميدي42علي بن أبي طالبأمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقوم على بدنه، وأن أقسم جلالها وجلودها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3099  
´ہدی کے اونٹوں پر جھول ڈالنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے ہدی کے اونٹوں کی نگرانی کا حکم دیا، اور کہا کہ میں ان کی جھولیں اور ان کی کھالیں (غریبوں اور محتاجوں میں) بانٹ دوں، اور ان میں سے قصاب کو کچھ نہ دوں، آپ نے فرمایا: ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3099]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:

(1)
جانوروں کوسردی وغیرہ سے بچانے کے لیے ان پر جھول ڈالنی درست ہے۔

(2)
قربانی کے جانوروں کی کھالیں اور جھولیں صدقہ کردینی چاہیئں۔

(3)
قربانی کے جانور کا گوشت قصاب کو اجرت کے طور پر دینا جائز نہیں۔

(4)
قربانی کا جانور قصاب سے اجرت دے کر ذبح کروانا جائز ہےجبکہ خود اپنے ہاتھ سےذبح کرنا افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3099   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1166  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم ارشاد فرمایا کہ میں قربانی کے اونٹوں کی نگرانی و حفاظت کروں۔ یہ حکم دیا کہ میں ان کا گوشت اور چمڑا اور جھول کو مساکین و غرباء پر تقسیم کر دوں اور قصاب کو اس سے کچھ بھی نہ دوں۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1166»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحج، باب لا يعطي الجزار من الهدي شيئًا، حديث:1716، 1717، ومسلم، الحج، باب الصدقة بلحوم الهدايا، وجلودها وجلالها...، حديث:1317.»
تشریح:
1. اس حدیث میں قربانی کے اونٹوں سے مراد حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربان کردہ وہ اونٹ ہیں جنھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے لائے تھے۔
ان کی تعداد ایک سو تھی۔
2.اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت‘ اس کا چمڑا اور اس سے متعلق سامان‘ پالان اور رسی وغیرہ سب کچھ خیرات کر دینا چاہیے اور قصاب کو اجرت اس گوشت میں سے نہیں دی جا سکتی۔
اجرت و معاوضہ الگ سے دینا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1166   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.