الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
2. بَابُ : الأَضَاحِيُّ وَاجِبَةٌ هِيَ أَمْ لاَ
2. باب: قربانی واجب ہے یا نہیں؟
حدیث نمبر: 3124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا ابن عون ، عن محمد بن سيرين ، قال: سالت ابن عمر عن الضحايا اواجبة هي؟، قال:" ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون من بعده، وجرت به السنة"، حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا الحجاج بن ارطاة ، حدثنا جبلة بن سحيم ، قال: سالت ابن عمر فذكر مثله سواء.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ"، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا قربانی واجب ہے؟ تو جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی ہے، اور آپ کے بعد مسلمانوں نے کی ہے، اور یہ سنت جاری ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7438)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاضاحي11 (1506) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن عیاش ہیں، جن کی روایت غیر شامیوں سے ضعیف ہے، نیزملاحظہ ہو: المشکاة: 1475)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1506)
حجاج بن أرطاة ضعيف
وإسماعيل بن عياش ضعيف عن غيرالشامين
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 488
   جامع الترمذي1506عبد الله بن عمرضحى رسول الله والمسلمون فأعادها عليه فقال أتعقل ضحى رسول الله والمسلمون
   سنن ابن ماجه3124عبد الله بن عمرضحى رسول الله والمسلمون من بعده وجرت به السنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1506  
´قربانی کے سنت ہونے کی دلیل۔`
جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی الله عنہما سے قربانی کے بارے میں پوچھا: کیا یہ واجب ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے، اس آدمی نے پھر اپنا سوال دہرایا، انہوں نے کہا: سمجھتے نہیں ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1506]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بعض نے مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةً وَّلَمْ يُضَح فَلَا يَقْرَبَنَّ مصَلَّانَا جس کے ہاں مالی استطاعت ہواور وہ قربانی نہ کرے تووہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے سے قربانی کے وجوب پر استدلال کیا ہے،
مگر یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ یہ روایت مرفوع نہیں بلکہ موقوف یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے،
نیز اس میں وجوب کی صراحت نہیں ہے،
یہ ایسے ہی ہے جیسے حدیث میں ہے کہ جس نے لہسن کھایا ہو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے،
اسی لیے جمہور کے نزدیک یہ حکم صرف استحباب کی تاکید کے لیے ہے،
اس کے علاوہ بھی جن دلائل سے قربانی کے وجوب پر استدلال کیا جاتا ہے وہ صریح نہیں ہیں،
صحیح یہی ہے کہ قربانی سنت ہے۔

نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف اور مدلس راوی ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے،
واضح رہے کہ سنن ابن ماجہ کی سند بھی ضعیف ہے،
اس لیے کہ اس میں اسماعیل بن عیاش ہیں جن کی روایت غیر شامی رواۃ سے ضعیف ہے،
اور اس حدیث کی ایک سند میں ان کے شیخ عبداللہ بن عون بصری ہیں،
اور دوسری سند میں حجاج بن ارطاۃ کوفی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1506   

حدیث نمبر: 3124M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا ابن عون ، عن محمد بن سيرين ، قال: سالت ابن عمر عن الضحايا اواجبة هي؟، قال:" ضحى رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون من بعده، وجرت به السنة"، حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا الحجاج بن ارطاة ، حدثنا جبلة بن سحيم ، قال: سالت ابن عمر فذكر مثله سواء.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ؟، قَالَ:" ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ، وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ"، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی کے ہم مثل منقول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحي 11 (1506)، (تحفة الأشراف: 6671)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.