الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
78. بَابُ بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ:
78. باب: چاندی کو چاندی کے بدلے میں بیچنا۔
(78) Chapter. Selling of silver for silver.
حدیث نمبر: 2176
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن سعد، حدثنا عمي، حدثنا ابن اخي الزهري، عن عمه، قال: حدثني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمررضي الله عنه، ان ابا سعيد الخدري حدثه مثل ذلك حديثا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلقيه عبد الله بن عمر، فقال: يا ابا سعيد، ما هذا الذي تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال ابو سعيد: في الصرف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الذهب بالذهب مثلا بمثل، والورق بالورق مثلا بمثل".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ حَدَّثَهُ مِثْلَ ذَلِكَ حَدِيثًا، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، مَا هَذَا الَّذِي تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فِي الصَّرْفِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ مِثْلًا بِمِثْلٍ".
ہم سے عبیداللہ بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے چچا نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری کے بھتیجے نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اسی طرح ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کی (جیسے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ یا عمر رضی اللہ عنہ سے گزری) پھر ایک مرتبہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا، اے ابوسعید! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے یہ کون سی حدیث بیان کرتے ہیں؟ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حدیث بیع صرف (یعنی روپیہ اشرفیاں بدلنے یا تڑوانے) سے متعلق ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنا تھا کہ سونا سونے کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچا جا سکتا ہے اور چاندی، چاندی کے بدلہ میں برابر برابر ہی بیچی جا سکتی ہے۔

Narrated Abu Sa`id: (Concerning exchange) that he heard Allah's Apostle saying, "Do not sell gold for gold unless equal in weight, and do not sell silver unless equal in weight."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 384

   صحيح البخاري2176سعد بن مالكالذهب بالذهب مثلا بمثل الورق بالورق مثلا بمثل
   صحيح البخاري2177سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا منها غائبا بناجز
   صحيح مسلم4054سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا منها غائبا بناجز
   صحيح مسلم4057سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب لا الورق بالورق إلا وزنا بوزن مثلا بمثل سواء بسواء
   صحيح مسلم4055سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضه على بعض لا تبيعوا شيئا غائبا منه بناجز إلا يدا بيد
   صحيح مسلم4064سعد بن مالكالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد من زاد فقد أربى الآخذ والمعطي فيه سواء
   جامع الترمذي1241سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل الفضة بالفضة إلا مثلا بمثل لا يشف بعضه على بعض لا تبيعوا منه غائبا بناجز
   سنن النسائى الصغرى4569سعد بن مالكالذهب بالذهب الورق بالورق البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح سواء بسواء من زاد على ذلك فقد أربى والآخذ والمعطي فيه سواء
   سنن النسائى الصغرى4574سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز
   سنن النسائى الصغرى4575سعد بن مالكالنهي عن الذهب بالذهب الورق بالورق إلا سواء بسواء مثلا بمثل لا تبيعوا غائبا بناجز لا تشفوا أحدهما على الآخر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم510سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض
   بلوغ المرام697سعد بن مالك لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا منها غائبا بناجز

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 510  
´کمی بیشی کے ساتھ ادھار کے بدلے نقد بیچنا جائز نہیں ہے`
«. . . 259- مالك عن نافع عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض کو بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور ان میں سے کوئی چیز بھی ادھار کے بدلے نقد نہ بیچو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 510]

تخریج الحدیث: [و اخرجه البخاري 2177، و مسلم 1584، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سونے چاندی کے لین دین میں اضافہ حرام ہے، چاہے نقد ہو یا ادھار۔
➋ اگر جنس علیحدہ ہو تو کرنسی کا تبادلہ جائز ہے مثلاً ریال دے کر روپے لینا یا روپے دے کر ریال وغیرہ لینا۔
➌ محمد طاہر القادری (بریلوی) نے أحمد رضا خان بریلوی سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی شخص دس روپے کا نوٹ دوسرے شخص کو سال بھر کے وعدے پر بارہ (12) روپے میں بیچ دے تو یہ جائز ہے۔ [بلا سُود بنکاری/عبوری خاکہ طبع سوم جولائی 1987ء ص100]
بریلوی صاحب کا اس عمل کو جائز قرار دینا سراسر غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ صریح سود ہے۔ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «كل قرض جر منفعته فهو وجه من وجوه الربا» ہر وہ قرض جو نفع کھینچے، سود کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 5/350 وسنده صحيح وأخطأ من ضعفه]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 259   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1241  
´صرف کا بیان۔`
نافع کہتے ہیں کہ میں اور ابن عمر دونوں ابو سعید خدری رضی الله عنہم کے پاس آئے تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسے میرے دونوں کانوں نے آپ سے سنا): سونے کو سونے سے برابر برابر ہی بیچو اور چاندی کو چاندی سے برابر برابر ہی بیچو۔ ایک کو دوسرے سے کم و بیش نہ کیا جائے اور غیر موجود کو موجود سے نہ بیچو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1241]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
سونے چاندی کوبعوض سونے چاندی نقداً بیچنا بیع صرف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1241   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.