الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
78. بَابُ بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ:
78. باب: چاندی کو چاندی کے بدلے میں بیچنا۔
(78) Chapter. Selling of silver for silver.
حدیث نمبر: 2177
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلَا تَبِيعُوا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، سونا سونے کے بدلے اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو، اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "Do not sell gold for gold unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa; and do not sell silver for silver unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa and do not sell gold or silver that is not present at the moment of exchange for gold or silver that is present.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 385


   صحيح البخاري2176سعد بن مالكالذهب بالذهب مثلا بمثل الورق بالورق مثلا بمثل
   صحيح البخاري2177سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا منها غائبا بناجز
   صحيح مسلم4054سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا منها غائبا بناجز
   صحيح مسلم4057سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب لا الورق بالورق إلا وزنا بوزن مثلا بمثل سواء بسواء
   صحيح مسلم4055سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضه على بعض لا تبيعوا شيئا غائبا منه بناجز إلا يدا بيد
   صحيح مسلم4064سعد بن مالكالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد من زاد فقد أربى الآخذ والمعطي فيه سواء
   جامع الترمذي1241سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل الفضة بالفضة إلا مثلا بمثل لا يشف بعضه على بعض لا تبيعوا منه غائبا بناجز
   سنن النسائى الصغرى4569سعد بن مالكالذهب بالذهب الورق بالورق البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الملح بالملح سواء بسواء من زاد على ذلك فقد أربى والآخذ والمعطي فيه سواء
   سنن النسائى الصغرى4574سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل لا تشفوا بعضها على بعض لا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل لا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز
   سنن النسائى الصغرى4575سعد بن مالكالنهي عن الذهب بالذهب الورق بالورق إلا سواء بسواء مثلا بمثل لا تبيعوا غائبا بناجز لا تشفوا أحدهما على الآخر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم510سعد بن مالكلا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض
   بلوغ المرام697سعد بن مالك لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا منها غائبا بناجز

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 510  
´کمی بیشی کے ساتھ ادھار کے بدلے نقد بیچنا جائز نہیں ہے`
«. . . 259- مالك عن نافع عن أبى سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل، ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها شيئا غائبا بناجز. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض کو بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں نہ بیچو مگر برابر برابر، اس میں بعض پر زیادتی و اضافہ نہ دو اور ان میں سے کوئی چیز بھی ادھار کے بدلے نقد نہ بیچو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 510]

تخریج الحدیث: [و اخرجه البخاري 2177، و مسلم 1584، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ سونے چاندی کے لین دین میں اضافہ حرام ہے، چاہے نقد ہو یا ادھار۔
➋ اگر جنس علیحدہ ہو تو کرنسی کا تبادلہ جائز ہے مثلاً ریال دے کر روپے لینا یا روپے دے کر ریال وغیرہ لینا۔
➌ محمد طاہر القادری (بریلوی) نے أحمد رضا خان بریلوی سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی شخص دس روپے کا نوٹ دوسرے شخص کو سال بھر کے وعدے پر بارہ (12) روپے میں بیچ دے تو یہ جائز ہے۔ [بلا سُود بنکاری/عبوری خاکہ طبع سوم جولائی 1987ء ص100]
بریلوی صاحب کا اس عمل کو جائز قرار دینا سراسر غلط ہے بلکہ حق یہ ہے کہ صریح سود ہے۔ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «كل قرض جر منفعته فهو وجه من وجوه الربا» ہر وہ قرض جو نفع کھینچے، سود کی قسموں میں سے ایک قسم ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 5/350 وسنده صحيح وأخطأ من ضعفه]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 259   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1241  
´صرف کا بیان۔`
نافع کہتے ہیں کہ میں اور ابن عمر دونوں ابو سعید خدری رضی الله عنہم کے پاس آئے تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اسے میرے دونوں کانوں نے آپ سے سنا): سونے کو سونے سے برابر برابر ہی بیچو اور چاندی کو چاندی سے برابر برابر ہی بیچو۔ ایک کو دوسرے سے کم و بیش نہ کیا جائے اور غیر موجود کو موجود سے نہ بیچو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1241]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
سونے چاندی کوبعوض سونے چاندی نقداً بیچنا بیع صرف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1241   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2177  
2177. حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض مت فروخت کرو مگر برابر برابر، یعنی ایک دوسرے سے کم، زیادہ کرکے فروخت نہ کرو۔ اور چاندی کے عوض چاندی کو فروخت نہ کرو مگر برابربرابر۔ یعنی ایک دوسرے میں کمی بیشی کرکے فروخت نہ کرو۔ اسی طرح غائب چیز کو حاضر کے عوض نہ فر وخت کرو۔ یعنی ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2177]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حضرت امام شافعی ؒ کی حجت ہے کہ اگرایک شخص کے دوسرے پر درہم قرض ہوں اور اس کے اس پر دینار قرض ہوں، تو ان کی بیع جائز نہیں کیوں کہ یہ بيعِ الكَالِي بالكالِي ہے۔
یعنی ادھار کو ادھار کے بدل بیچنا۔
اور ایک حدیث میں صراحتاً اس کی ممانعت وارد ہے اور اصحاب سننن نے ابن عمر ؓ سے نکالا کہ میں بقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا تو دیناروں کے بدل بیچتا اور درہم لیتا، اور درہم کے بدل بیچتا تو دینار لے لیتا۔
میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلہ کو پوچھا، آپ ﷺ نے فرمایا، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
بشرطیکہ اسی دن کے نرخ سے لے۔
اور ایک دوسرے سے بغیر لیے جدا نہ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2177   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2177  
2177. حضرت ابو سعیدخدری ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سونے کو سونے کے عوض مت فروخت کرو مگر برابر برابر، یعنی ایک دوسرے سے کم، زیادہ کرکے فروخت نہ کرو۔ اور چاندی کے عوض چاندی کو فروخت نہ کرو مگر برابربرابر۔ یعنی ایک دوسرے میں کمی بیشی کرکے فروخت نہ کرو۔ اسی طرح غائب چیز کو حاضر کے عوض نہ فر وخت کرو۔ یعنی ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2177]
حدیث حاشیہ:
(1)
حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
مثل ذلك سے مراد یہ ہے کہ حضرت ابو سعید خدری ؓ نے حضرت عمر ؓ سے مروی حدیث کی طرح حدیث بیان کی جیسا کہ اسماعیلی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔
اس میں صراحت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری ؓ کی حدیث میں وہی مضمون تھا جو حضرت عمر ؓ سے مروی حدیث میں ہے، نیز یہ واقعہ حضرت ابن عمر ؓ کے ساتھ پیش آیا۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ کا ایک واقعہ حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ بھی ہے جو آئندہ (حدیث: 2178، 2179)
میں بیان ہوگا۔
(2)
واضح رہے کہ ایک شخص نے کسی سے درہم لینے ہیں اور کسی اور نے اس سے دینار لینے ہیں تو یہ دونوں آپس میں درہم ودینار کی خریدوفروخت نہیں کرسکتے کیونکہ جب ایک طرف سے ادھار اور دوسری طرف سے نقد کی خریدوفروخت جائز نہیں تو دونوں طرف سے ادھار کی بیع کیسے درست ہوسکتی ہے۔
(فتح الباري: 481/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2177   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.