الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
30. باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد , حدثنا عبدة بن سليمان , عن موسى بن المسيب الثقفي , عن شهر بن حوشب , عن عبد الرحمن بن غنم , عن ابي ذر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تبارك وتعالى , يقول: يا عبادي , كلكم مذنب إلا من عافيت , فسلوني المغفرة فاغفر لكم , ومن علم منكم اني ذو قدرة على المغفرة , فاستغفرني بقدرتي غفرت له , وكلكم ضال إلا من هديت , فسلوني الهدى اهدكم , وكلكم فقير إلا من اغنيت , فسلوني ارزقكم , ولو ان حيكم وميتكم , واولكم وآخركم , ورطبكم ويابسكم اجتمعوا , فكانوا على قلب اتقى عبد من عبادي لم , يزد في ملكي جناح بعوضة , ولو اجتمعوا فكانوا على قلب اشقى عبد من عبادي , لم ينقص من ملكي جناح بعوضة , ولو ان حيكم وميتكم , واولكم وآخركم , ورطبكم ويابسكم اجتمعوا , فسال كل سائل منهم ما بلغت امنيته , ما نقص من ملكي إلا كما لو ان احدكم مر بشفة البحر فغمس فيها إبرة ثم نزعها , ذلك باني جواد ماجد عطائي كلام , إذا اردت شيئا فإنما اقول له كن فيكون".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُوسَى بْنِ الْمُسَيَّبِ الثَّقَفِيِّ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى , يَقُولُ: يَا عِبَادِي , كُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ , فَسَلُونِي الْمَغْفِرَةَ فَأَغْفِرَ لَكُمْ , وَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ , فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي غَفَرْتُ لَهُ , وَكُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ , فَسَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ , وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ , فَسَلُونِي أَرْزُقْكُمْ , وَلَوْ أَنَّ حَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ , وَأَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ , وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا , فَكَانُوا عَلَى قَلْبِ أَتْقَى عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي لَمْ , يَزِدْ فِي مُلْكِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ , وَلَوِ اجْتَمَعُوا فَكَانُوا عَلَى قَلْبِ أَشْقَى عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي , لَمْ يَنْقُصْ مِنْ مُلْكِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ , وَلَوْ أَنَّ حَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ , وَأَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ , وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا , فَسَأَلَ كُلُّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ , مَا نَقَصَ مِنْ مُلْكِي إِلَّا كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِشَفَةِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهَا إِبْرَةً ثُمَّ نَزَعَهَا , ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ عَطَائِي كَلَامٌ , إِذَا أَرَدْتُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندو! تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جس کو میں بچائے رکھوں، تو تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا، اور تم میں سے جو جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہوں اور وہ میری قدرت کی وجہ سے معافی چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جس کو میں غنی (مالدار) کر دوں، تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں روزی دوں گا، اور اگر تمہارے زندہ و مردہ، اول و آخر اور خشک و تر سب جمع ہو جائیں، اور میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ پرہیزگار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہ ہو گا، اور اگر یہ سب مل کر میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ بدبخت کی طرح ہو جائیں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہ ہو گی، اور اگر تمہارے زندہ و مردہ، اول و آخر اور خشک و تر سب جمع ہو جائیں، اور ان میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی آرزوئیں پہنچیں، تو میری سلطنت میں کوئی فرق واقع نہ ہو گا، مگر اس قدر جیسے تم میں سے کوئی سمندر کے کنارے پر سے گزرے اور اس میں ایک سوئی ڈبو کر نکال لے، یہ اس وجہ سے ہے کہ میں سخی ہوں، بزرگ ہوں، میرا دینا صرف کہہ دینا ہے، میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو کہتا ہوں ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 48 (2495)، (تحفة الأشراف: 11964)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 15 (2577)، مسند احمد (5/154، 177) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند شہر بن حوشب کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح مسلم میں حدیث کے اکثر جملے ثابت ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
   صحيح مسلم6575جندب بن عبد اللهحرمت الظلم على نفسي وجعلته بينكم محرما فلا تظالموا يا عبادي كلكم ضال إلا من هديته فاستهدوني أهدكم يا عبادي كلكم جائع إلا من أطعمته فاستطعموني أطعمكم يا عبادي كلكم عار إلا من كسوته فاستكسوني أكسكم يا عبادي إنكم تخطئون بالليل والنهار وأنا أغفر الذنوب جم
   جامع الترمذي2495جندب بن عبد اللهكلكم ضال إلا من هديته فسلوني الهدى أهدكم كلكم فقير إلا من أغنيت فسلوني أرزقكم كلكم مذنب إلا من عافيت من علم منكم أني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني غفرت له ولا أبالي لو أن أولكم وآخركم وحيكم وميتكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على أتقى قلب عبد من عبادي ما زاد
   سنن ابن ماجه4257جندب بن عبد اللهكلكم مذنب إلا من عافيت فسلوني المغفرة فأغفر لكم من علم منكم أني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني بقدرتي غفرت له كلكم ضال إلا من هديت فسلوني الهدى أهدكم وكلكم فقير إلا من أغنيت فسلوني أرزقكم لو أن حيكم وميتكم وأولكم وآخركم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا فكانوا على

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4257  
´توبہ کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندو! تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جس کو میں بچائے رکھوں، تو تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا، اور تم میں سے جو جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہوں اور وہ میری قدرت کی وجہ سے معافی چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جس کو میں غنی (مالدار) کر دوں، تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں روزی دوں گا، اور اگر ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4257]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح مسلم میں اس حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندو! میں نے ظلم کواپنی ذات پر حرام کرلیا ہے اسے تمہارے درمیان بھی حرام قراردیا ہے۔
اس لئے ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔
میرے بندو! تم سب راہ بھولے ہوئے ہو۔
سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں۔
پس مجھ سے ہدایت مانگو میں تمھیں ہدایت دوں گا۔
میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں غذاعنایت کروں۔
پس مجھ سے کھانا مانگو میں تمھیں کھانا دوں گا۔
میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جسے میں (لباس)
پہناؤں۔
پس مجھ سے لباس مانگو میں تمھیں لباس پہناؤں گا۔
میرے بندو! تم رات دن غلطیاں کرتے ہو اور میں سب گناہ بخش دیتا ہوں۔
پس مجھ سے بخشش مانگو میں تمھیں بخش دوں گا۔
میرے بندو! تم بھی اس قابل نہیں ہوسکتے کہ میرا نقصان کرسکو اور تم اس قابل نہیں ہوسکتے کہ مجھے کچھ فائدہ پہنچا سکو۔
میرے بندو! اگر تمہارے پہلے، پچھلے، انسان اور جن سب سے زیادہ متقی فرد جیسے دل والے بن جایئں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہوگا۔
میرے بندو! اگر تمہارے پہلے، پچھلے، انسان اور جن سب سے زیادہ بدکارفرد جیسے دل و الے بن جایئں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
میرے بندو! اگر تمہارے پچھلے، پہلے، انسان اور جن ایک میدان میں کھڑے ہوکر مجھ سے سوال کریں۔
اور میں ہر انسان کا سوال پورا کردوں تو اس سے میرے پاس (موجودہ خزانوں)
میں اتنی ہی کمی ہوگی۔
جتنی سوئی ڈبونے سے سمندر کی ہوتی ہے۔
میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں۔
جنھیں میں تمہارے لئے شمار کرتا (اور محفوظ رکھتا)
ہوں۔
پھر تمھیں وہ پورے پورے دے دوں گا۔ (ان کی جزا پوری دوں گا)
تو جسے بھلائی ملے وہ اللہ کا شکر اداکرے۔
اور جسے دوسری چیز پیش آئے وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کرے۔ (صحیح مسلم، البر والصلة، الأدب، باب تحریم الظلم، حدیث: 2577)

(2)
بندے کو اللہ سے اُمید اور خوف کا تعلق رکھنا چاہیے۔

(3)
ہر ضرورت کو پوری کرنے والا اللہ ہی ہے۔
لہٰذا اس سےمانگنا چاہیے جس کے خزانے لا محدود ہیں۔

(4)
نیک بننے میں انسان کا اپنا فائدہ ہے۔
اور بُرا بننے میں اپنا نقصان ہے۔
ہم اللہ کا کچھ نہیں سنوارسکتے نہ اس کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔

(5)
اللہ کی عظمت اور اپنی مائگی کا احساس انسان کو سیدھی راہ پر قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4257   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2495  
´باب:۔۔۔`
ابوذر غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، اس لیے تم سب مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا، اور تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جسے میں غنی (مالدار) کر دوں، اس لیے تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں رزق دوں گا، اور تم سب گنہگار ہو، سوائے اس کے جسے میں عافیت دوں سو جسے یہ معلوم ہے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں پھر وہ مجھ سے مغفرت چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2495]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس سیاق سے یہ حدیث ضعیف ہے،
سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں راوی ضعیف ہیں،
لیکن اس کے اکثر حصے صحیح مسلم میں موجود ہیں۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2495   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.