الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
32. بَابُ : ذِكْرِ نَهْىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَنْ يَبْصُقَ الرَّجُلُ بَيْنَ يَدَيْهِ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ وَهُوَ فِي صَلاَتِهِ
32. باب: نماز میں سامنے یا داہنی طرف تھوکنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 726
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد فحكها بحصاة ونهى ان يبصق الرجل بين يديه او عن يمينه، وقال:" يبصق عن يساره او تحت قدمه اليسرى".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا بِحَصَاةٍ وَنَهَى أَنْ يَبْصُقَ الرَّجُلُ بَيْنَ يَدَيْهِ أَوْ عَنْ يَمِينِهِ، وَقَالَ:" يَبْصُقُ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلہ (والی دیوار پر) بلغم دیکھا تو اسے کنکری سے کھرچ دیا، اور لوگوں کو اپنے سامنے اور دائیں طرف تھوکنے سے روکا، اور فرمایا: (جنہیں ضرورت ہو) وہ اپنے بائیں تھوکے یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 34 (408)، 35 (410)، 36 (414)، صحیح مسلم/المساجد 13 (547)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المساجد 10 (761)، (تحفة الأشراف: 3997)، مسند احمد 3/6، 24، 58، 88، 93، سنن الدارمی/الصلاة 116 (1438) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري414سعد بن مالكيبزق الرجل بين يديه أو عن يمينه لكن عن يساره أو تحت قدمه اليسرى
   سنن أبي داود480سعد بن مالكأيسر أحدكم أن يبصق في وجهه إن أحدكم إذا استقبل القبلة فإنما يستقبل ربه والملك عن يمينه لا يتفل عن يمينه ولا في قبلته وليبصق عن يساره أو تحت قدمه فإن عجل به أمر فليقل هكذا ووصف لنا ابن عجلان ذلك أن يتفل في ثوبه ثم يرد بعضه على بعض
   سنن النسائى الصغرى726سعد بن مالكيبصق عن يساره أو تحت قدمه اليسرى
   مسندالحميدي745سعد بن مالك
   مسندالحميدي746سعد بن مالكأيحب أحدكم أن يبزق في وجهه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 726  
´نماز میں سامنے یا داہنی طرف تھوکنا منع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلہ (والی دیوار پر) بلغم دیکھا تو اسے کنکری سے کھرچ دیا، اور لوگوں کو اپنے سامنے اور دائیں طرف تھوکنے سے روکا، اور فرمایا: (جنہیں ضرورت ہو) وہ اپنے بائیں تھوکے یا اپنے بائیں پاؤں کے نیچے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 726]
726 ۔ اردو حاشیہ: دائیں طرف تھوکنا اس لیے منع ہے کہ دائیں طرف فرشتۂ رحمت ہوتا ہے اور بائیں طرف تھوکنا اس وقت جائز ہو گا جب کوئی دوسرا اس جانب نہ ہو کیونکہ یہ اس کی داہنی جانب ہو گی۔ یا قدم کے نیچے تھوک لے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان فرامین کو ان مساجد پر محمول کیا جائے گا جہاں زمین کچی ہو کہ تھوکنے کے بعد اسے دفن کرنا بھی آسان ہو، نیز اس سے کسی کو اذیت بھی نہ پہنچے، یعنی ان خاص حالات کو بھی مدنظر رکھا جائے جن میں اس قسم کے احکام صادر ہوئے۔ آج کل تقریباً تمام یا اکثر مساجد پکی ہی بنی ہوتی ہیں بلکہ فرش پر سنگ مرمر لگا ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ کچھ ایسی بھی ہیں جہاں چٹائیاں یا سرے سے پوری مسجد میں عمدہ اور نفیس قالین بچھپے ہوتے ہیں۔ وہاں تھوکنا یقیناًً نامناسب بلکہ تمام اہل مسجد کے لیے انتہائی اذیت کا باعث ہو گا۔ ممکن ہے آئندہ پیش آنے والے حالات کے پیش نظر ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے وغیرہ میں تھوک کر مسلنے کی ہدایت فرمائی ہو۔ آج کل اسی صورت کو اپنانا چاہیے تاکہ ضرورت بھی پوری ہو جائے اور مسجد بھی صاف رہے۔ (مزید دیکھیے، حدیث: 724)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 726   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.