الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
67. بَابُ : النِّيَّةِ فِي الصِّيَامِ وَالاِخْتِلاَفِ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ .
67. باب: روزہ میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عاصم بن يوسف، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن طلحة بن يحيى بن طلحة، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فقال:" هل عندكم شيء؟" , فقلت: لا، قال:" فإني صائم"، ثم مر بي بعد ذلك اليوم وقد اهدي إلي حيس فخبات له منه، وكان يحب الحيس، قالت: يا رسول الله! إنه اهدي لنا حيس، فخبات لك منه، قال:" ادنيه اما إني قد اصبحت وانا صائم، فاكل منه"، ثم قال:" إنما مثل صوم المتطوع مثل الرجل يخرج من ماله الصدقة، فإن شاء امضاها، وإن شاء حبسها".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟" , فَقُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَإِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ مَرَّ بِي بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَقَدْ أُهْدِيَ إِلَيَّ حَيْسٌ فَخَبَأْتُ لَهُ مِنْهُ، وَكَانَ يُحِبُّ الْحَيْسَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَخَبَأْتُ لَكَ مِنْهُ، قَالَ:" أَدْنِيهِ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَأَكَلَ مِنْهُ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مَثَلُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ الصَّدَقَةَ، فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَاءَ حَبَسَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرے پاس آئے، اور پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ تو میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو میں روزہ سے ہوں، اس دن کے بعد پھر ایک دن آپ میرے پاس سے گزرے، اس دن میرے پاس تحفہ میں حیس ۱؎ آیا ہوا تھا، میں نے اس میں سے آپ کے لیے نکال کر چھپا رکھا تھا، آپ کو حیس بہت پسند تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حیس تحفے میں دیا گیا ہے، میں نے اس میں سے آپ کے لیے چھپا کر رکھا ہے، آپ نے فرمایا: لاؤ حاضر کرو، اگرچہ میں نے صبح سے ہی روزہ کی نیت کر رکھی ہے (مگر کھاؤ گا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا، پھر فرمایا: نفلی روزہ کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالتا ہے، جی چاہا دے دیا، جی چاہا نہیں دیا، روک لیا۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 26 (1701)، (تحفة الأشراف: 17578)، مسند احمد 6/49، 207، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم32 (1154)، سنن ابی داود/الصوم72 (2455)، سنن الترمذی/الصوم35 (234) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: حیس ایک کھانا ہے جو کھجور، پنیر، گھی اور آٹے سے بنایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2324  
´روزہ میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرے پاس آئے، اور پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ تو میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو میں روزہ سے ہوں، اس دن کے بعد پھر ایک دن آپ میرے پاس سے گزرے، اس دن میرے پاس تحفہ میں حیس ۱؎ آیا ہوا تھا، میں نے اس میں سے آپ کے لیے نکال کر چھپا رکھا تھا، آپ کو حیس بہت پسند تھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2324]
اردو حاشہ:
(1) حیس یہ عربوں میں ایک معروف کھانا تھا جو کھجور، پنیر اور گھی وغیرہ سے تیار کیا جاتا تھا۔ چونکہ کھانے مختلف ہوتے ہیں اور ہر قوم کے اپنے اپنے کھانے ہوتے ہیں، لہٰذا دوسری زبان میں ہر کھانے کا ترجمہ ممکن نہیں، خصوصاً جبکہ یہ کھانا ہمارے ہاں تیار ہی نہیں کیا جاتا تو اس کا نام کیسے ہوگا؟
(2) نفل روزے کو بلا وجہ ختم کیا جا سکتا ہے کیونکہ نفل عبادت انسان کی اپنی مرضی پر موقوف ہوتی ہے۔ ایسے روزے کی قضا ادا کرنا واجب نہیں کیونکہ جب اصل روزہ ہی نفل ہے تو قضا ادا کرنی کیسے واجب ہو سکتی ہے؟ البتہ جواز میں کوئی شبہ نہیں، جیسے وتر کہ نبی اکرمﷺ ان کی قضا ادا کیا کرتے تھے اور امت کو بھی اس کی ترغیب دی۔
(3) بعض اہل علم نے نفل روزے کی نیت کو نصف النہار سے قبل ضروری قرار دیا ہے تاکہ اکثر روزہ نیت کے ساتھ ہو اور یہ معقول بات ہے۔
(4) نبی اکرمﷺ کائنات کے زاہد اور متقی ترین انسان تھے۔ آپ کی نظر دنیاوی ملذذات کے بجائے ہمیشہ اخروی نعمتوں پر ہوتی تھی…ﷺ…
(5) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم طعام وشراب میں نبی اکرمﷺ کو یاد رکھتے تھے۔ آپﷺ کو تحفے تحائف بھیج کر اپنی عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے رہتے تھے۔ رضي اللہ عنهم ورضواعنه۔
(6) اچھے واعظ کی نشانی ہے کہ وہ مثالوں سے اپنی بات سامعین کے ذہنوں میں اچھی طرح نقش کر دیتا ہے۔ مثال سے بات اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ہے۔
(7) کوئی چیز نفلی صدقے کی نیت سے علیحدہ کرنا اور پھر اسے صدقہ نہ کرنا جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2324   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.