الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
67. بَابُ: النِّيَّةِ فِي الصِّيَامِ وَالاِخْتِلاَفِ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ .
باب: روزہ میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عاصم بن يوسف، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن طلحة بن يحيى بن طلحة، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فقال:" هل عندكم شيء؟" , فقلت: لا، قال:" فإني صائم"، ثم مر بي بعد ذلك اليوم وقد اهدي إلي حيس فخبات له منه، وكان يحب الحيس، قالت: يا رسول الله! إنه اهدي لنا حيس، فخبات لك منه، قال:" ادنيه اما إني قد اصبحت وانا صائم، فاكل منه"، ثم قال:" إنما مثل صوم المتطوع مثل الرجل يخرج من ماله الصدقة، فإن شاء امضاها، وإن شاء حبسها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟" , فَقُلْتُ: لَا، قَالَ:" فَإِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ مَرَّ بِي بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَقَدْ أُهْدِيَ إِلَيَّ حَيْسٌ فَخَبَأْتُ لَهُ مِنْهُ، وَكَانَ يُحِبُّ الْحَيْسَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَخَبَأْتُ لَكَ مِنْهُ، قَالَ:" أَدْنِيهِ أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَأَكَلَ مِنْهُ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مَثَلُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ الصَّدَقَةَ، فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَاءَ حَبَسَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرے پاس آئے، اور پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو) ہے؟ تو میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو میں روزہ سے ہوں، اس دن کے بعد پھر ایک دن آپ میرے پاس سے گزرے، اس دن میرے پاس تحفہ میں حیس ۱؎ آیا ہوا تھا، میں نے اس میں سے آپ کے لیے نکال کر چھپا رکھا تھا، آپ کو حیس بہت پسند تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے حیس تحفے میں دیا گیا ہے، میں نے اس میں سے آپ کے لیے چھپا کر رکھا ہے، آپ نے فرمایا: لاؤ حاضر کرو، اگرچہ میں نے صبح سے ہی روزہ کی نیت کر رکھی ہے (مگر کھاؤ گا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا، پھر فرمایا: نفلی روزہ کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالتا ہے، جی چاہا دے دیا، جی چاہا نہیں دیا، روک لیا۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 26 (1701)، (تحفة الأشراف: 17578)، مسند احمد 6/49، 207، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم32 (1154)، سنن ابی داود/الصوم72 (2455)، سنن الترمذی/الصوم35 (234) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: حیس ایک کھانا ہے جو کھجور، پنیر، گھی اور آٹے سے بنایا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يزيد، انبانا شريك، عن طلحة بن يحيى بن طلحة، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: دار علي رسول الله صلى الله عليه وسلم دورة، قال:" اعندك شيء؟"، قالت: ليس عندي شيء، قال:" فانا صائم"، قالت: ثم دار علي الثانية وقد اهدي لنا حيس، فجئت به فاكل فعجبت منه، فقلت: يا رسول الله! دخلت علي وانت صائم، ثم اكلت حيسا، قال:" نعم يا عائشة إنما منزلة من صام في غير رمضان، او غير قضاء رمضان، او في التطوع بمنزلة رجل اخرج صدقة ماله، فجاد منها بما شاء، فامضاه وبخل منها بما بقي فامسكه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَارَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَوْرَةً، قَالَ:" أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟"، قَالَتْ: لَيْسَ عِنْدِي شَيْءٌ، قَالَ:" فَأَنَا صَائِمٌ"، قَالَتْ: ثُمَّ دَارَ عَلَيَّ الثَّانِيَةَ وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ فَعَجِبْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! دَخَلْتَ عَلَيَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ، ثُمَّ أَكَلْتَ حَيْسًا، قَالَ:" نَعَمْ يَا عَائِشَةُ إِنَّمَا مَنْزِلَةُ مَنْ صَامَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ، أَوْ غَيْرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ، أَوْ فِي التَّطَوُّعِ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَخْرَجَ صَدَقَةَ مَالِهِ، فَجَادَ مِنْهَا بِمَا شَاءَ، فَأَمْضَاهُ وَبَخِلَ مِنْهَا بِمَا بَقِيَ فَأَمْسَكَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوم کر میرے پاس آئے اور پوچھا: تمہارے پاس کوئی چیز (کھانے کی) ہے؟ میں نے عرض کیا، میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں، پھر ایک اور بار میرے پاس آئے، اس وقت ہمارے پاس حیس ہدیہ میں آیا ہوا تھا، تو میں اسے لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئی تو آپ نے اسے کھایا، تو مجھے اس بات سے حیرت ہوئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے پاس آئے تو روزہ سے تھے پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیس کھا لیا؟ آپ نے فرمایا: ہاں عائشہ! جس نے کوئی روزہ رکھا لیکن وہ روزہ رمضان کا یا رمضان کی قضاء کا نہ ہو، یا نفلی روزہ ہو تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالا، پھر اس میں سے جتنا چاہا سخاوت کر کے دے دیا اور جو بچ رہا بخیلی کر کے اسے روک لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس سے نفلی روزے کے توڑنے کا جواز ثابت ہوا، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نفلی روزہ توڑ دینے پر اس کی قضاء واجب نہیں، جمہور کا مسلک یہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2326
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن الهيثم، قال: حدثنا ابو بكر الحنفي، قال: حدثنا سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجيء ويقول:" هل عندكم غداء؟"، فنقول: لا، فيقول:" إني صائم"، فاتانا يوما وقد اهدي لنا حيس، فقال:" هل عندكم شيء؟"، قلنا: نعم، اهدي لنا حيس، قال:" اما إني قد اصبحت اريد الصوم فاكل" , خالفه قاسم بن يزيد.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ وَيَقُولُ:" هَلْ عِنْدَكُمْ غَدَاءٌ؟"، فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ"، فَأَتَانَا يَوْمًا وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، قُلْنَا: نَعَمْ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، قَالَ:" أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ أُرِيدُ الصَّوْمَ فَأَكَلَ" , خَالَفَهُ قَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تھے اور پوچھتے تھے: کیا تمہارے پاس کھانا ہے؟ میں کہتی تھی: نہیں، تو آپ فرماتے تھے: میں روزہ سے ہوں، ایک دن آپ ہمارے پاس تشریف لائے، اس دن ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا تھا، آپ نے کہا: کیا تم لوگوں کے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں ہے، ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، آپ نے فرمایا: میں نے صبح روزہ رکھنے کا ارادہ کیا تھا، پھر آپ نے (اسے) کھایا۔ قاسم بن یزید نے ان کی یعنی ابوبکر حنفی کی مخالفت کی ہے ۱؎، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2324 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ ابوبکر والی روایت میں طلحہ بن یحییٰ اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے درمیان مجاہد کا واسطہ ہے اور قاسم کی روایت میں عائشہ بنت طلحہ کا، نیز دونوں روایتوں کے متن کے الفاظ بھی مختلف ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2327
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا قاسم، قال: حدثنا سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقلنا: اهدي لنا حيس قد جعلنا لك منه نصيبا، فقال:" إني صائم فافطر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَاسِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقُلْنَا: أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ قَدْ جَعَلْنَا لَكَ مِنْهُ نَصِيبًا، فَقَالَ:" إِنِّي صَائِمٌ فَأَفْطَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، ہم نے عرض کیا: ہمارے پاس حیس کا تحفہ بھیجا گیا، ہم نے اس میں آپ کا (بھی) حصہ لگایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں روزہ سے ہوں، پھر آپ نے روزہ توڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 32 (1154)، سنن ابی داود/الصوم 72 (2455)، سنن الترمذی/الصوم 35 (733، 734)، (تحفة الأشراف: 17872)، مسند احمد 6/49، 207 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2328
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا طلحة بن يحيى، قال: حدثتني عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان ياتيها وهو صائم، فقال:" اصبح عندكم شيء تطعمينيه؟" فنقول: لا، فيقول:" إني صائم"، ثم جاءها بعد ذلك، فقالت: اهديت لنا هدية، فقال:" ما هي؟"، قالت: حيس، قال:" قد اصبحت صائما فاكل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِيهَا وَهُوَ صَائِمٌ، فَقَالَ:" أَصْبَحَ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ تُطْعِمِينِيهِ؟" فَنَقُولُ: لَا، فَيَقُولُ:" إِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ جَاءَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ:" مَا هِيَ؟"، قَالَتْ: حَيْسٌ، قَالَ:" قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تھے اور آپ روزہ سے ہوتے تھے (اس کے باوجود) پوچھتے تھے: تمہارے پاس رات کی کوئی چیز ہے جسے تم مجھے کھلا سکو؟ ہم کہتے نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: میں نے روزہ رکھ لیا پھر اس کے بعد ایک بار آپ ان کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس ہدیہ آیا ہوا ہے آپ نے پوچھا: کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: حیس ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے صبح روزہ کا ارادہ کیا تھا پھر آپ نے کھایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2327 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2329
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا طلحة بن يحيى، عن عمته عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال:" هل عندكم شيء؟"، قلنا:" لا، قال:" فإني صائم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، قُلْنَا:" لَا، قَالَ:" فَإِنِّي صَائِمٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا: تمہارے پاس (کھانے کی) کوئی چیز ہے؟ ہم نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تو میں روزہ سے ہوں۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2327 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2330
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني ابو بكر بن علي، قال: حدثنا نصر بن علي، قال: اخبرني ابي، عن القاسم بن معن، عن طلحة بن يحيى , عن عائشة بنت طلحة، ومجاهد , عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتاها، فقال:" هل عندكم طعام؟"، فقلت: لا، قال:" إني صائم"، ثم جاء يوما آخر، فقالت عائشة: يا رسول الله! إنا قد اهدي لنا حيس فدعا به، فقال:" اما إني قد اصبحت صائما فاكل".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مَعْنٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى , عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، وَمُجَاهِدٍ , عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهَا، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟"، فَقُلْتُ: لَا، قَالَ:" إِنِّي صَائِمٌ"، ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا آخَرَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَدَعَا بِهِ، فَقَالَ:" أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا فَأَكَلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو میں روزہ سے ہوں، پھر آپ ایک اور دن تشریف لائے، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہوا ہے، تو آپ نے اسے منگوایا، اور فرمایا: میں نے صبح روزہ کی نیت کی تھی، پھر آپ نے کھایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2324 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا المعافى بن سليمان، قال: حدثنا القاسم، عن طلحة بن يحيى، عن مجاهد، وام كلثوم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل على عائشة، فقال:" هل عندكم طعام؟" نحوه , قال ابو عبد الرحمن: وقد رواه سماك بن حرب، قال: حدثني رجل، عن عائشة بنت طلحة.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَافَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَأُمِّ كُلْثُومٍ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟" نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ.
مجاہد اور ام کلثوم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، اور ان سے پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ آگے اسی طرح ہے جیسے اس سے پہلی روایت میں ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اور اسے سماک بن حرب نے بھی روایت کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے روایت کی اور اس نے عائشہ بنت طلحہ سے روایت کی ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2324 (حسن)»
حدیث نمبر: 2332
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني صفوان بن عمرو، قال: حدثنا احمد بن خالد، قال: حدثنا إسرائيل، عن سماك بن حرب، قال: حدثني رجل، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فقال:" هل عندكم من طعام؟"، قلت: لا، قال:" إذا اصوم"، قالت: ودخل علي مرة اخرى، فقلت: يا رسول الله! قد اهدي لنا حيس، فقال:" إذا افطر اليوم، وقد فرضت الصوم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ طَعَامٍ؟"، قُلْتُ: لَا، قَالَ:" إِذًا أَصُومُ"، قَالَتْ: وَدَخَلَ عَلَيَّ مَرَّةً أُخْرَى، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَقَالَ:" إِذًا أُفْطِرُ الْيَوْمَ، وَقَدْ فَرَضْتُ الصَّوْمَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: پھر تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں، پھر دوسری بار آپ میرے پاس تشریف لے آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس حیس کا ہدیہ آیا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تو میں آج روزہ توڑ دوں گا حالانکہ میں نے روزہ کی نیت کر لی تھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17884) (صحیح) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.