الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
67. بَابُ : النِّيَّةِ فِي الصِّيَامِ وَالاِخْتِلاَفِ عَلَى طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ فِيهِ .
67. باب: روزہ میں نیت کا بیان اور اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا والی حدیث میں طلحہ بن یحییٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The intention to fast, and the differences reported from Talhah bin Yahya in the narration of 'Aishah about it
حدیث نمبر: 2325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يزيد، انبانا شريك، عن طلحة بن يحيى بن طلحة، عن مجاهد، عن عائشة، قالت: دار علي رسول الله صلى الله عليه وسلم دورة، قال:" اعندك شيء؟"، قالت: ليس عندي شيء، قال:" فانا صائم"، قالت: ثم دار علي الثانية وقد اهدي لنا حيس، فجئت به فاكل فعجبت منه، فقلت: يا رسول الله! دخلت علي وانت صائم، ثم اكلت حيسا، قال:" نعم يا عائشة إنما منزلة من صام في غير رمضان، او غير قضاء رمضان، او في التطوع بمنزلة رجل اخرج صدقة ماله، فجاد منها بما شاء، فامضاه وبخل منها بما بقي فامسكه".
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَارَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَوْرَةً، قَالَ:" أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟"، قَالَتْ: لَيْسَ عِنْدِي شَيْءٌ، قَالَ:" فَأَنَا صَائِمٌ"، قَالَتْ: ثُمَّ دَارَ عَلَيَّ الثَّانِيَةَ وَقَدْ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ فَعَجِبْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! دَخَلْتَ عَلَيَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ، ثُمَّ أَكَلْتَ حَيْسًا، قَالَ:" نَعَمْ يَا عَائِشَةُ إِنَّمَا مَنْزِلَةُ مَنْ صَامَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ، أَوْ غَيْرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ، أَوْ فِي التَّطَوُّعِ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَخْرَجَ صَدَقَةَ مَالِهِ، فَجَادَ مِنْهَا بِمَا شَاءَ، فَأَمْضَاهُ وَبَخِلَ مِنْهَا بِمَا بَقِيَ فَأَمْسَكَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوم کر میرے پاس آئے اور پوچھا: تمہارے پاس کوئی چیز (کھانے کی) ہے؟ میں نے عرض کیا، میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو میں روزہ رکھ لیتا ہوں، پھر ایک اور بار میرے پاس آئے، اس وقت ہمارے پاس حیس ہدیہ میں آیا ہوا تھا، تو میں اسے لے کر آپ کے پاس حاضر ہوئی تو آپ نے اسے کھایا، تو مجھے اس بات سے حیرت ہوئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمارے پاس آئے تو روزہ سے تھے پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیس کھا لیا؟ آپ نے فرمایا: ہاں عائشہ! جس نے کوئی روزہ رکھا لیکن وہ روزہ رمضان کا یا رمضان کی قضاء کا نہ ہو، یا نفلی روزہ ہو تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اپنے مال میں سے (نفلی) صدقہ نکالا، پھر اس میں سے جتنا چاہا سخاوت کر کے دے دیا اور جو بچ رہا بخیلی کر کے اسے روک لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس سے نفلی روزے کے توڑنے کا جواز ثابت ہوا، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ نفلی روزہ توڑ دینے پر اس کی قضاء واجب نہیں، جمہور کا مسلک یہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.