الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
123. بَابُ : الدُّعَاءِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ
123. باب: بیت اللہ (کعبہ) کو دیکھ کر دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: Supplicating When Seeing The House
حدیث نمبر: 2899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني عبيد الله بن ابي يزيد، ان عبد الرحمن بن طارق بن علقمة اخبره، عن امه ," ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا جاء مكانا في دار يعلى استقبل القبلة ودعا".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ طَارِقِ بْنِ عَلْقَمَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ أُمِّهِ ," أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَاءَ مَكَانًا فِي دَارِ يَعْلَى اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَدَعَا".
عبدالرحمٰن بن طارق کی والدہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دار یعلیٰ کے مکان میں آ جاتے ۱؎ تو قبلہ کی طرف منہ کرتے، اور دعا کرتے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج86 (2007)، (تحفة الأشراف: 18374)، مسند احمد (6/436، 437) (ضعیف) (اس کے راوی ”عبدالرحمن بن طارق‘‘ لین الحدیث ہیں)»

وضاحت:
۱؎: مکہ کے قریب جہاں سے بیت اللہ نظر آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2007) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 343
   سنن النسائى الصغرى2899والدة عبد الرحمنإذا جاء مكانا في دار يعلى استقبل القبلة ودعا
   سنن أبي داود2007والدة عبد الرحمنإذا جاز مكانا من دار يعلى نسيه عبيد الله استقبل البيت فدعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2899  
´بیت اللہ (کعبہ) کو دیکھ کر دعا کرنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن طارق کی والدہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دار یعلیٰ کے مکان میں آ جاتے ۱؎ تو قبلہ کی طرف منہ کرتے، اور دعا کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2899]
اردو حاشہ:
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔ بیت اللہ کو دیکھ کر کوئی دعا پڑھنا کسی صحیح مرفوع حدیث میں وارد نہیں، لیکن اگر کوئی دعا کرنا چاہتا ہے تو کر بھی سکتا ہے۔ نبیﷺ سے کوئی مخصوص دعا مروی نہیں۔ البتہ اس موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ایک دعا حسن سند سے منقول ہے۔ اس کے الفاظ درج ذیل ہیں: [اللَّهمَّ أنت السَّلامُ ومنك السَّلامُ فحيِّنا ربَّنا بالسَّلامِ ] (سنن البیھقي: 5/ 73) مذکور الفاظ کے ساتھ دعا کرنا بہتر ہے۔ واللہ اعلم! ملاحظہ ہو: (مناسک الحج والعمرۃ للالبانی: ص 20)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2899   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.