الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
43. بَابُ : الاِسْتِثْنَاءِ
43. باب: قسم میں استثنا یعنی ”ان شاءاللہ“ کہنے کا بیان۔
Chapter: The Exception (Saying: "If Allah Wills")
حدیث نمبر: 3886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا نوح بن حبيب، قال: انبانا عبد الرزاق، قال: انبانا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين , فقال: إن شاء الله , فقد استثنى".
أَخْبَرَنَا نُوحُ بْنُ حَبِيبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ , فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ , فَقَدِ اسْتَثْنَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی بات کی قسم کھائے، پھر وہ ان شاءاللہ کہے تو اس نے استثناء کر لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأیمان 7 (1532)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 6 (2104)، (تحفة الأشراف: 13523)، مسند احمد (2/309) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ قسم توڑنے والا نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   جامع الترمذي1532عبد الرحمن بن صخرحلف على يمين فقال إن شاء الله لم يحنث
   سنن ابن ماجه2104عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال إن شاء الله فله ثنياه
   سنن النسائى الصغرى3886عبد الرحمن بن صخرمن حلف على يمين فقال إن شاء الله فقد استثنى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2104  
´قسم میں ان شاءاللہ کہنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی، اور «إن شاء الله» کہا، تو اس کا «إن شاء الله» کہنا اسے فائدہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2104]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ان شاء اللہ کہنے سے قسم ختم ہو جاتی ہے پھر اگر وہ کام نہ کیا جائے جس کا ذکر کیا گیا تھا تو قسم توڑنے کا گناہ نہیں ہوگا اور کفارہ نہیں دینا پڑے گا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ قسم تاکیدی عزم ظاہر کرنے کے لیے ہوتی ہے اور ان شاء اللہ کا مطلب ہے اگر اللہ نے چاہا تو میں ایسا کروں گا۔
اور مستقبل کے کاموں میں بندے کو اللہ کی مرضی معلوم نہیں ہوتی تو اس میں گویا اس عزم کی نفی ہے اور یہ احتمال آ گیا کہ ممکن ہے میں یہ کام کرسکوں یا نہ کرسکوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2104   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1532  
´قسم میں ان شاءاللہ کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی اور ان شاءاللہ کہا، وہ «حانث» نہیں ہوا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1532]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس نے قسم نہیں توڑی،
اور ایسی قسم توڑنے سے اس پر کفارہ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1532   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.