الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
29. بَابُ : تَحْرِيمِ الْقَتْلِ
29. باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of Killing
حدیث نمبر: 4132
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض، ولا يؤخذ الرجل بجريرة ابيه، ولا بجريرة اخيه".
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَلَا يُؤْخَذُ الرَّجُلُ بِجَرِيرَةِ أَبِيهِ، وَلَا بِجَرِيرَةِ أَخِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4131 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري6868عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   صحيح البخاري7077عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   صحيح مسلم225عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   سنن أبي داود4686عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   سنن النسائى الصغرى4132عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض لا يؤخذ الرجل بجريرة أبيه ولا بجريرة أخيه
   سنن النسائى الصغرى4130عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   سنن النسائى الصغرى4131عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض لا يؤخذ الرجل بجناية أبيه ولا جناية أخيه
   سنن ابن ماجه3943عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   المعجم الصغير للطبراني771عبد الله بن عمر لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4132  
´قتل کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارو، کوئی شخص اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے نہ پکڑا جائے گا اور نہ ہی اس کے بھائی کے گناہ کی وجہ سے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4132]
اردو حاشہ:
البتہ قتل خطا میں قاتل کے نسبی رشتے دار بلکہ پورا قبیلہ اس کے ساتھ مل کر دیت ادا کریں گے۔ یہ اس روایت کے خلاف نہیں کیونکہ خَطَأ قتل جرم نہیں اور مقتول کی دیت بھرنا رشتے داروں کے لیے سزا نہیں بلکہ یہ تو صرف اس شخص کے ساتھ تعاون ہے جس سے بلاقصد و ارادہ قتل صادر ہو گیا۔ اور مسلمان مقتول کا خون رائیگاں نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں، اگر قاتل نے جان بوجھ کر قتل کیا ہو تو اس کا قصاص اسی سے لے لیا جائے گا اور اگر دیت پر معاملہ طے ہو جائے تو وہ دیت بھی خود ہی ادا کرے گا۔ رشتے داروں پر کوئی ذمہ داری عائد نہ ہو گی کیونکہ وہ مجرم ہے اور مجرم سے تعاون کیسا؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4132   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4686  
´ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4686]
فوائد ومسائل:
اعمال سئیہ سےایمان میں کمی آتی ہے، مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا بد ترین اعمال میں سے ہے، یہ ایمان کی کمی کی دلیل ہے جسے کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، لیکن اس وجہ سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4686   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.