الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
26. بَابُ : ذِكْرِ الْمُنْفَلِتَةِ الَّتِي لاَ يُقْدَرُ عَلَى أَخْذِهَا
26. باب: بدک کر بھاگ جانے والے جانور جس کو پکڑنا ممکن نہ ہو کا بیان۔
Chapter: An Animal That Runs Away And No One Can Catch It
حدیث نمبر: 4415
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: انبانا يحيى بن سعيد، قال، حدثنا سفيان، قال: حدثني ابي، عن عباية بن رفاعة، عن رافع بن خديج، قال: قلت: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا، وليست معنا مدى؟، قال:" ما انهر الدم، وذكر اسم الله عز وجل فكل ليس السن، والظفر، وساحدثكم، اما السن: فعظم، واما الظفر: فمدى الحبشة"، واصبنا نهبة إبل، او غنم فند منها بعير فرماه رجل بسهم فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لهذه الإبل اوابد كاوابد الوحش، فإذا غلبكم منها شيء فافعلوا به هكذا".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا، وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى؟، قَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ، وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ، أَمَّا السِّنُّ: فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ: فَمُدَى الْحَبَشَةِ"، وَأَصَبْنَا نَهْبَةَ إِبِلٍ، أَوْ غَنَمٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ کل دشمن سے ملیں گے، اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، آپ نے فرمایا: جس آلہ سے خون بہہ جائے اور وہ دانت ناخن نہ ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ، اور جلد ہی میں تمہیں اس کا سبب بتاتا ہوں، رہا دانت تو وہ ہڈی ہے اور رہا ناخن تو وہ حبشہ والوں کی چھری ہے، پھر مال غنیمت میں ہمیں کچھ بکریاں یا اونٹ ملے، ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا، ایک شخص نے ایک تیر اسے مارا جس سے وہ رک گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان اونٹوں میں کچھ جنگلی وحشیوں کی طرح بدکنے والے ہیں، لہٰذا جب تم کو ان میں سے کوئی تھکا دے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4302 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري2488رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   صحيح البخاري5544رافع بن خديجلها أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا أرن ما نهر أو أنهر الدم وذكر اسم الله فكل غير السن والظفر فإن السن عظم والظفر مدى الحبشة
   جامع الترمذي1492رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما فعل منها هذا فافعلوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4415رافع بن خديجلهذه الإبل أوابد كأوابد الوحش فإذا غلبكم منها شيء فافعلوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4302رافع بن خديجلهذه البهائم أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   سنن النسائى الصغرى4414رافع بن خديجلهذه النعم أو قال الإبل أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فافعلوا به هكذا
   سنن ابن ماجه3183رافع بن خديجلها أوابد كأوابد الوحش فما غلبكم منها فاصنعوا به هكذا
   مسندالحميدي414رافع بن خديجما أنهر الدم وذكرتم عليه اسم الله فكلوه إلا ما كان من سن أو ظفر فإن السن عظم من الإنسان، وإن الظفر مدى الحبش
   مسندالحميدي415رافع بن خديجإن لهذه الإبل أوابد كأوابد الوحش فإذا ند منها شيء فاصنعوا به ذلك وكلوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4415  
´بدک کر بھاگ جانے والے جانور جس کو پکڑنا ممکن نہ ہو کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ کل دشمن سے ملیں گے، اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، آپ نے فرمایا: جس آلہ سے خون بہہ جائے اور وہ دانت ناخن نہ ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ، اور جلد ہی میں تمہیں اس کا سبب بتاتا ہوں، رہا دانت تو وہ ہڈی ہے اور رہا ناخن تو وہ حبشہ والوں کی چھری ہے، پھر مال غنیمت میں ہمیں کچھ بکریاں یا اونٹ ملے، ان میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4415]
اردو حاشہ:
ابتدائی حصے کی تفصیل کے لیے دیکھئے، حدیث: 4408۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4415   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3183  
´قابو سے باہر ہو جانے والے جانور کو کیسے ذبح کیا جائے؟`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک اونٹ سرکش ہو گیا، ایک شخص نے اس کو تیر مارا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں کچھ وحشی ہوتے ہیں، میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنگلی جانوروں کی طرح تو جو ان میں سے تمہارے قابو میں نہ آ سکے، اس کے ساتھ ایسا ہی کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3183]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بھاگنے سے مراد مالک سے چھوٹ کر بھاگ جانا ہے کہ اس پر قابو پانا مشکل ہو۔

(2)
بھاگے ہوئے بے قابو جانور کو دور سے تیر یا نیزہ وغیرہ (تکبیر کہہ کر)
مارا جائے تو اس کا حکم شکار كا ہوجا تا ہے، یعنی اگر اس تک لوگوں کے پہنچنے سے پہلے اس کی جان نکل جائے تو وہ ذبیحہ کے حکم میں ہے۔
اور اگر لوگوں کے پہنچنے تک زندہ ہو تو باقاعدہ تکبیر پڑھ کر ذبح یا نحر کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3183   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1492  
´اونٹ، گائے اور بکری بدک کر وحشی بن جائیں تو انہیں تیر سے مارا جائے گا یا نہیں؟`
رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، لوگوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا، ان کے پاس گھوڑے بھی نہ تھے، ایک آدمی نے اس کو تیر مارا سو اللہ نے اس کو روک دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان چوپایوں میں جنگلی جانوروں کی طرح بھگوڑے بھی ہوتے ہیں، اس لیے اگر ان میں سے کوئی ایسا کرے (یعنی بدک جائے) تو اس کے ساتھ اسی طرح کرو ۱؎۔ اس سند سے بھی رافع رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ نہیں ذکر ہے کہ عبایہ نے اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1492]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس پر بسم اللہ پڑھ کر تیر چلاؤ اور تیر لگ جانے پر اسے کھاؤ،
کیوں کہ بھاگنے اور بے قابو ہونے کی صورت میں اس کے جسم کا ہر حصہ محل ذبح ہے،
گویا یہ اس شکار کی طرح ہے جو بے قابو ہوکر بھاگتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1492   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.