الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
90. بَابُ : بَيْعِ الْخَمْرِ
90. باب: شراب بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Wine
حدیث نمبر: 4668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة , عن مالك , عن زيد بن اسلم , عن ابن وعلة المصري , انه سال ابن عباس عما يعصر من العنب , قال ابن عباس: اهدى رجل لرسول الله صلى الله عليه وسلم راوية خمر , فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" هل علمت ان الله عز وجل حرمها؟" , فسار ولم افهم ما سار كما اردت , فسالت إنسانا إلى جنبه , فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" بم ساررته؟"، قال: امرته ان يبيعها , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الذي حرم شربها , حرم بيعها" , ففتح المزادتين حتى ذهب ما فيهما".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ الْمِصْرِيِّ , أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَمَّا يُعْصَرُ مِنَ الْعِنَبِ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَهْدَى رَجُلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاوِيَةَ خَمْرٍ , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ عَلِمْتَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَهَا؟" , فَسَارَّ وَلَمْ أَفْهَمْ مَا سَارَّ كَمَا أَرَدْتُ , فَسَأَلْتُ إِنْسَانًا إِلَى جَنْبِهِ , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ سَارَرْتَهُ؟"، قَالَ: أَمَرْتُهُ أَنْ يَبِيعَهَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي حَرَّمَ شُرْبَهَا , حَرَّمَ بَيْعَهَا" , فَفَتَحَ الْمَزَادَتَيْنِ حَتَّى ذَهَبَ مَا فِيهِمَا".
ابن وعلہ مصری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے رس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کی مشکیں تحفہ میں دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تمہیں علم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قرار دیا ہے؟ پھر اس نے کانا پھوسی کی - میں اس بات کو اچھی طرح نہیں سمجھ سکا تو میں نے اس کی بغل کے آدمی سے پوچھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم نے اس سے کیا کانا پھوسی کی؟، وہ بولا: میں نے اس سے کہا کہ وہ اسے بیچ دے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ذات نے اس کا پینا حرام کیا ہے، اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا ہے، تو اس آدمی نے دونوں مشکوں کا منہ کھول دیا یہاں تک کہ جو کچھ اس میں تھا بہہ گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 12 (البیوع 334) (1579)، (تحفة الأشراف: 5823)، موطا امام مالک/الأشربة 5 (12)، مسند احمد (1/230، 244، 323، 358)، سنن الدارمی/البیوع 35 (2613) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4668  
´شراب بیچنے کا بیان۔`
ابن وعلہ مصری سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے رس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کی مشکیں تحفہ میں دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تمہیں علم ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حرام قرار دیا ہے؟ پھر اس نے کانا پھوسی کی - میں اس بات کو اچھی طرح نہیں سمجھ سکا تو میں نے اس کی بغل کے آدمی سے پوچھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم نے اس سے کیا کانا پھوسی کی؟۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4668]
اردو حاشہ:
(1) شراب کی خرید و فروخت شرعی طور پر ناجائز اور حرام ہے۔ اس بات پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔
(2) معلوم ہوا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں جو اس نے تحفتاً شراب پیش کی تھی، وہ سابقہ اباحت کی بنا پر ہی تھی۔ اسے اس کی حرمت کا علم نہیں تھا اسی لیے آپ ﷺ نے اس کا مؤاخذہ نہیں فرمایا۔ معلوم ہوا جو انسان کسی حرام کا ارتکاب کرے یا حرام چیز کو حلال سمجھتا ہو، اور اس حوالے سے اسے واقعی شرعی حکم معلوم نہ ہو تو اسے باخبر کرنا ضروری ہو گا۔ ایسی معصیت اور گناہ کے ارتکاب پر وہ قابل عتاب و عقاب بھی نہیں ہو گا۔
(3) یہ حدیث مبارکہ دلیل ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان سے اس بعض رازوں کی بابت پوچھ سکتا ہے۔ بعد ازاں اگر ان رازوں کو پوشیدہ رکھنا ضروری ہو تو پوشیدہ رکھے ورنہ انھیں ذکر اور ظاہر بھی کیا جا سکتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے جواب کا مطلب ہے کہ انگور کا جوس شراب بنانے کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔ اس کا کوئی اور مصرف نہیں، لہٰذا انگور کا جوس نکالنا اور شراب بنانے والوں کو بیچنا منع ہے، البتہ اگر وہ جوس کسی حلال مصرف میں استعمال ہو سکے تو اسے بنانا اور بیچنا جائز ہے بشر طیکہ یقین ہو کہ اس سے شراب نہیں بنائی جائے گی۔ شریعت کا یہ اصول ہے کہ جو چیز حرام ہے، اس کا کاروبار، خرید فروخت، لین دین ہر چیز منع ہے، مثلاً: شراب، مردار، بت، خنزیر وغیرہ، البتہ جو چیز کسی پر حرام ہے، کسی کے لیے حلال تو اس کا کاروبار، خرید و فروخت، لین دین سب جائز ہے حتیٰ کہ جس شخص پر حرام ہے، وہ بھی اس کا لین دین کر سکتا ہے، جیسے سونا، ریشم وغیرہ۔ یہ مردوں کے لیے پہننا حرام ہے، رکھنا حرام نہیں، لہٰذا ان کا کاروبار اور لین دین مرد بھی کر سکتے ہیں۔ اس کا تحفہ بھی دیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4668   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.