الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
90. بَابُ : بَيْعِ الْخَمْرِ
90. باب: شراب بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Wine
حدیث نمبر: 4669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان , قال: حدثنا وكيع , قال: حدثنا سفيان , عن منصور , عن ابي الضحى , عن مسروق , عن عائشة , قالت:" لما نزلت آيات الربا قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر , فتلاهن على الناس ثم حرم التجارة في الخمر".
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ أَبِي الضُّحَى , عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ الرِّبَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ , فَتَلَاهُنَّ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے ان کی تلاوت کی، پھر شراب کی تجارت حرام قرار دی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 73 (459)، البیوع 25 (2084)، 105 (2226)، تفسیر آل عمران 49-52 (4540، 4543)، صحیح مسلم/المساقاة 12 (البیوع 33) (1580)، سنن ابی داود/البیوع 66 (3491)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 7 (3312)، (تحفة الأشراف: 17636)، مسند احمد (6/46، 100، 127، 186، 1890، 287)، سنن الدارمی/البیوع 35 (2612) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري2226عائشة بنت عبد اللهحرمت التجارة في الخمر
   صحيح البخاري4540عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري459عائشة بنت عبد اللهحرم تجارة الخمر
   صحيح البخاري4541عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري4543عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري4542عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري2084عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح مسلم4047عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح مسلم4046عائشة بنت عبد اللهنهى عن التجارة في الخمر
   سنن أبي داود3490عائشة بنت عبد اللهحرمت التجارة في الخمر
   سنن النسائى الصغرى4669عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   سنن ابن ماجه3382عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4543  
´اگر مقروض تنگ دست ہے تو اس کے لیے آسانی مہیا ہونے تک مہلت دینا`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ . . .»
. . . عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب سورۃ البقرہ کی آخری آیات نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں پڑھ کر سنایا پھر شراب کی تجارت حرام کر دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4543]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 4543کا باب: «بَابُ: {وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ}، {وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ}
بظاہر ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ظاہر نہیں ہو رہی ہے، کیونکہ ترجمۃ الباب کا تعلق قرضے سے ہے اور حدیث کا تعلق تجارت خمر سے ہے، چنانچہ اسماعیلی نے یہ اعتراض کیا کہ:
«لا وجه للدخول هذه الاية فى هذا الباب.» [عمدة القاري للعيني: 188/18]
روایت باب اور ترجمتہ الباب میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔
کیونکہ آیت مبارکہ کا تعلق تو قرضے سے ہے اور روایت ربا اور تجارت خمر کی حرمت کے ساتھ ہے۔
لیکن غور کیا جائے تو یہاں پر مناسبت ترجمۃ الباب اور حدیث کی واضح طریقوں سے موجود ہے،
علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ:
حرمت ربا کے اعلان کے ساتھ شراب کی تجارت کی حرمت کا اعلان اس کی قباحت اور شدت حرمت کو ظاہر کرنے کے واسطے ہے، کیونکہ شدت حرمت اور قباحت ایک دوسرے کے قریب ہیں، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس وقت جو لوگ وہاں حاضر ہوں آپ نے ان میں کچھ ایسے لوگ محسوس کئے ہوں جن کو تجارت خمر کا علم نہ ہوا ہو اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اعادہ فرمایا۔

اس کے علاوہ مناسبت کا پہلو یہ بھی ہے کہ:
آیت باب میں مقروض کو مہلت اور اس پر صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، جبکہ یہ اصل مال ہے اور اس مال کو واپس لینا قرض دینے والے کا حق بھی ہے، لیکن اس کے باوجود اصل مال جسے ہم راس المال کہیں گے اسے معاف کرنے اور صدقہ کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، لہٰذا سود تو اصل مال سے اضافی ہوتا ہے تو جب اصل مال معاف کرنے کی ترغیب ہے تو سود جو کہ اصل مال پر زیادتی ہے وہ کس طرح سے درست ہو گا؟ لہٰذا اب مناسبت کا پہلو یہ ہے کہ مذکورہ آیت سے سود کی حرمت اگرچہ عبارۃ النص کے طور پر واضح نہیں ہے، مگر دلالۃ النص کے طور پر ضرور ثابت ہوتی ہے اور دلالۃ النص اور عبارۃ النص کے بارے میں انواع التراجم فی صحیح البخاری میں ہم نے واضح کیا ہے، جس کا ذکر عون الباری ج ا کی ابتدا میں کیا گیا، «من شاء فلير جع هناك.»

ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«لعل وجهه ان هذه الأيات متعلقة باٰيات الربا والاشارة فى ذالك الي الجميع.» [التوضيح لشرح الجامع للصحيح: 127/21]
ابن ملقن کے مطابق یہ آیات دراصل سود کے بارے میں نازل ہوئی ہیں، امام قسطلانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق امام بخاری رحمہ اللہ نے تراجم الابواب قائم فرمائے ہیں اس موقع پر ان آیات سے مراد آیات ربا سے لے کر آیات دین تک ہے۔
یعنی امام قسطلانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی ترجمۃ الباب احادیث کے مخالف نہیں ہے، بلکہ ترجمۃ الباب کا تعلق حدیث کے ساتھ کسی نہ کسی توجیہ کے ساتھ قائم ہے۔

امام سہارنپوری رحمہ االلہ اپنے حاشیہ میں رقمطراز ہیں کہ:
«وأشار المصنف بايراد الحديث الوحد فى هذه التراجم الي أن المراد بالآيات اٰيات الربا كلها الي أخر آية الدين.» [ارشاد الساري: 95/10]
مصنف نے اس حدیث کے ذریعہ اس تراجم کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ ان کی مراد آیات سے آیت ربا تک ہے اور وہ سلسلہ دین کی آخری آیت تک ہیں۔
لہٰذا یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 63   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4669  
´شراب بیچنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب سود سے متعلق آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے ان کی تلاوت کی، پھر شراب کی تجارت حرام قرار دی۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4669]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے شراب کی حرمت کے ساتھ ساتھ اس کی تجارت کی حرمت بھی واضح ہوتی ہے۔ مزید برآں یہ کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے سود کے ساتھ ملا کر بیان کیا جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ﴾ (البقرة 2: 279) اگرتم لوگ سودی لین دین سے باز نہ آؤ گے تو پھر اللہ اور اس کے رسول طرف سے ایک (بڑی خوفناک) جنگ کا اعلان سن لو۔
(2) سود کی حرمت کا شراب کی تجارت کی حرمت سے تعلق یہ ہے کہ یہ دونوں حرام کا ذریعہ بنتے ہیں۔ سود ظلم کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اسی طرح شراب کی تجارت شراب پینے کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ جب تک شراب کی تیاری، خرید و فروخت، لین دین مکمل طور پر ممنوع قرار نہیں دیا جاتا، اس وقت تک معاشرہ شراب پینے کی لعنت سے نہیں بچ سکتا۔ آپ نے سود کی حرمت سے یہ نتیجہ اخذ فرمایا کہ حرام کا ذریعہ بھی حرام ہوتا ہے، لہٰذا آپ نے شراب کی تجارت حرام فرما دی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4669   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3382  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب سود کے سلسلے میں سورۃ البقرہ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، اور شراب کی تجارت کو حرام قرار دے دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3382]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سود کی تمام صورتیں حرام ہیں۔
تجارت کی بعض صورتیں بھی اس لئے حرام کردی گئی ہیں۔
کہ ان کا نتیجہ سود کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ (مثلاً بیع عینہ)
اسی طرح جب شراب حرام کی گئی ہو تو اس کی تجارت بھی حرام ہوگئی اس سے شراب نوشی کے راستے کھلتے ہیں۔
نبی اکرمﷺ نے اسی مناسبت سے سود کے لین دین کی حرمت کے ساتھ شراب کی تجارت حرام ہونے کا بھی اعلان فرمایا۔ (تفسیر ابن کثیر سورہ بقرہ آیت: 275)

(2)
ایک مسئلہ بیان کرنے کی ضرورت ہوتو اس کے ساتھ اس سے ملتے جلتے مسائل بھی بیان کیے جا سکتے ہیں تاکہ سامعین کو دوبارہ یاد دہانی ہوجائے۔

(3)
حرام چیز کی خرید وفروخت بھی حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3382   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.