الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
22. باب مَا جَاءَ فِي الصَّوْمِ عَنِ الْمَيِّتِ
22. باب: میت کی طرف سے روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 716
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن الاعمش، عن سلمة بن كهيل، ومسلم البطين، عن سعيد بن جبير، وعطاء، ومجاهد، عن ابن عباس، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن اختي ماتت وعليها صوم شهرين متتابعين، قال: " ارايت لو كان على اختك دين اكنت تقضينه؟ " قالت: نعم، قال: " فحق الله احق ". قال: وفي الباب عن بريدة، وابن عمر، وعائشة.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَطَاءٍ، وَمُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، قَالَ: " أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟ " قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میری بہن مر گئی ہے۔ اس پر مسلسل دو ماہ کے روزے تھے۔ بتائیے میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ذرا بتاؤ اگر تمہاری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟ اس نے کہا: ہاں (ادا کرتی)، آپ نے فرمایا: تو اللہ کا حق اس سے بھی بڑا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں بریدہ، ابن عمر اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 42 (1953)، صحیح مسلم/الصیام 27 (1148)، (وعندہما ”أمي“ بدل ”أختي“ وقد أشار البخاري إلی اختلاف الروایات)، سنن ابی داود/ الأیمان 26 (3310)، (وعندہ إیضا ”أمي“)، (تحفة الأشراف: 5612 و5961 و6422) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزے ہو تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے، محدثین کا یہی قول ہے اور یہی راجح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1758)
   صحيح البخاري1953عبد الله بن عباسأمي ماتت وعليها صوم شهر أفأقضيه عنها قال نعم قال فدين الله أحق أن يقضى
   صحيح مسلم2693عبد الله بن عباسأرأيت لو كان عليها دين أكنت تقضينه قالت نعم قال فدين الله أحق بالقضاء
   جامع الترمذي716عبد الله بن عباسأختي ماتت وعليها صوم شهرين متتابعين قال أرأيت لو كان على أختك دين أكنت تقضينه قالت نعم قال فحق الله أحق
   سنن النسائى الصغرى2633عبد الله بن عباسأرأيت لو كان على أختك دين أكنت قاضيه قال نعم قال فاقضوا الله فهو أحق بالوفاء
   سنن ابن ماجه1758عبد الله بن عباسأرأيت لو كان على أختك دين أكنت تقضينه قالت بلى قال فحق الله أحق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 716  
´میت کی طرف سے روزہ رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میری بہن مر گئی ہے۔ اس پر مسلسل دو ماہ کے روزے تھے۔ بتائیے میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ذرا بتاؤ اگر تمہاری بہن پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟ اس نے کہا: ہاں (ادا کرتی)، آپ نے فرمایا: تو اللہ کا حق اس سے بھی بڑا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 716]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ جوشخص مر جائے اور اس کے ذمہ روزہ ہو تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے،
محدثین کا یہی قول ہے اور یہی راجح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 716   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.